ایل ای ڈی لائٹس کے متعدد کنسائمنٹس میں بے قاعدگیاں

پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے20درآمدکنندگان کو6.4کروڑکاٹیکس اداکرنے کے نوٹس دیدیے

پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے20درآمدکنندگان کو6.4 کروڑ کا ٹیکس ادا کرنے کے نوٹس دے دیے۔ فوٹو: فائل

پاکستان کسٹمز کے ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کراچی کے متحرک ہونے سے مجموعی ریونیومیں کسٹمزکا حصہ بتدریج بڑھنے لگا ہے۔

ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے درآمدی ایل ای ڈی لائٹس کے متعدد کنسائمنٹس میں ہونے والی بے قاعدگیوں کی نشاندہی محکمہ کسٹمزکے لیے اضافی ریونیوکا سبب بن گئی ہے اور حال ہی میں ڈائریکٹوریٹ نے ایل ای ڈی لائٹس کے 20درآمدکنندگان کو 6کروڑسے زائد مالیت کی ڈیوٹی وٹیکس ادائیگی کے نوٹس جاری کردیے ہیں۔

ان میں میسرزالیکٹرولائن، میسرزاے ایس کے ٹیکنالوجیز، میسرزکن چھار انٹرنیشنل، میسرز پنٹاگون انٹرنیشنل، میسرز زیڈاے ایچ انٹرپرائزز، میسرزنم ٹریڈرز، میسرز بھٹا انٹرنیشنل، میسرز عثمان اینڈ عزیزٹریڈنگ کمپنی، میسرزڈی سنز انٹرپرائزز، میسرزاسٹارکمیونی کیشن، میسرز زمیرٹریڈنگ کمپنی، میسرز الیکٹرک لائٹنگ ایجنسی، میسرز طیب ٹریڈرز، میسرزشریف انٹرنیشنل، میسرز گرین گلوبل (پرائیویٹ )لمیٹڈ، میسرز جے ڈبلوانویرو پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز نظام انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرزلمیونیٹڈلائٹنگ، میسرزگلیکسی لائٹنگ سلوشن اور میسرزاورنٹ الیکٹرونکس پرائیویٹ لمیٹڈ شامل ہیں۔


ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے مذکورہ درآمدکنندگان کو متبادل انرجی کے استعمال پرڈیوٹی اورٹیکسوں کی رعایت کا غلط استعمال کرنے پر ہدایت کی گئی ہے کہ وہ قومی خزانے میں 6کروڑ41ہزارروپے جمع کرائیں کیونکہ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے مزکورہ درآمدکنندگان کی جب متعلقہ امپورٹ ڈیٹاکی جانچ پڑتال کی تو اس بات کاانکشاف ہواکہ مذکورہ درآمدکنندگان کی جانب سے مختلف اوقات میں مختلف واٹ پینل کی ایس ایم ڈی /ایل ای ڈی،سولرڈائی بیٹری،سولرایل ای ڈی لائٹس ، ایل ای ڈی لائٹ، سولرپینل کے 34کنسائمنٹس درآمدکیے گئے لیکن ان کنسائمنٹس پر کسٹمزڈیوٹی، سیلز ٹیکس اورانکم ٹیکس کے قانون میں موجود رعایتوں کا غلط طریقے سے فائدہ حاصل کیا گیا ۔

جس سے قومی خزانے میں ریونیو کی مد میں مجموعی طورپر 6 کروڑ 41 ہزارروپے کی کم ادائیگیاں کی گئیں، ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے مذکورہ 20 درآمدکنندگان کو 6 کروڑ 41ہزاروپے کی ادائیگی کے احکام جاری کردیے اور کہا کہ اگران کے خلاف بنائی جانے والی آڈٹ آبزرویشن پرانہیں اختلاف ہے تووہ 10یوم کے اندراپنے اختلافی نوٹ تحریری طورپر جمع کرانے کے مجاز ہیں۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈائریکٹرپوسٹ کلیئرنس آڈٹ کراچی گل رحمن کی قیادت میں ٹیم کے تحت مختلف کسٹمزکلکٹریٹس سے کلیئرہونے والے درآمدی کنسائمنٹس کی جانچ پڑتال کا آغاز کسٹمزریونیومیں بتدریج اضافے کا سبب بن گیا ہے کیونکہ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جب مختلف سیکٹرزکی جانب سے ترغیبی ایس آر اوز سمیت دیگررعایتوں سے استفادہ کرنے والوں کی امپورٹ ڈیٹا کی تفصیلی چھان بین شروع کی تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ بیشترشعبے درآمدی سطح پر حکومتی ترغیبات ورعایتوں کا ناجائزفائدہ اٹھاتے ہوئے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے مرتکب ہورہے ہیں۔ جس کے بعد ڈائریکٹوریٹ مستقل بنیادوں پر ڈیٹا کی چھان بین کر رہا ہے اور بے قاعدگیوں کے مرتکب متعدددرآمدکنندگان کو آڈٹ آبزرویشن جاری کی ہیں۔
Load Next Story