نائیجیریا چرچ پر خودکش حملہ 10 افراد ہلاک145 زخمی
شمالی شہر کادونا میں بمبار نے روکنے پر بارود سے بھری گاڑی چرچ کی دیوارسے ٹکرادی.
KARACHI:
نائیجیریا میں حکام کا کہنا ہے کہ عیسائی برادری کے کیتھولک گرجا گھر پر ہونے والے ایک خودکش کار حملے میں 10افراد ہلاک اور 145 زخمی ہوگئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے شمالی شہر کادونا میں دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک ویگن چرچ کے اندر لانے کے بعد دھماکے سے اڑا دی گئی۔ حکام کے مطابق چرچ کے سکیورٹی دروازے پر گاڑی کو روکا گیا تو ڈرائیور نے پہلے گاڑی کو پیچھے کیا اور بعد میں چرچ کے دیوار کی طرف لیجاتے ہوئے اسے دھماکے سے اڑا دیا۔ دھماکے کی شدت سے چرچ کی چھت اور دیواریں بری طرح متاثر ہوئیں ہیں۔ نائجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن نے ملک سے دہشت گردی اور تشدد کے خاتمے کے حوالے سے کوششوں کو تیز کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
مقامی گورنر کے ترجمان نے ریڈیو پیغام کے ذریعے لوگوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ نائجیریا کے ہنگامی سروسز سے متعلق ادارے نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ چرچ پر خودکش حملے کے بعد امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے والی گاڑی پر نوجوان عیسائی لڑکوں نے حملہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خودکش حملے کے ردعمل میں دو افراد کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے۔ ابھی تک کسی گروپ نے بم حملے کے ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔
نائیجیریا میں حکام کا کہنا ہے کہ عیسائی برادری کے کیتھولک گرجا گھر پر ہونے والے ایک خودکش کار حملے میں 10افراد ہلاک اور 145 زخمی ہوگئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے شمالی شہر کادونا میں دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک ویگن چرچ کے اندر لانے کے بعد دھماکے سے اڑا دی گئی۔ حکام کے مطابق چرچ کے سکیورٹی دروازے پر گاڑی کو روکا گیا تو ڈرائیور نے پہلے گاڑی کو پیچھے کیا اور بعد میں چرچ کے دیوار کی طرف لیجاتے ہوئے اسے دھماکے سے اڑا دیا۔ دھماکے کی شدت سے چرچ کی چھت اور دیواریں بری طرح متاثر ہوئیں ہیں۔ نائجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن نے ملک سے دہشت گردی اور تشدد کے خاتمے کے حوالے سے کوششوں کو تیز کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
مقامی گورنر کے ترجمان نے ریڈیو پیغام کے ذریعے لوگوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ نائجیریا کے ہنگامی سروسز سے متعلق ادارے نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ چرچ پر خودکش حملے کے بعد امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے والی گاڑی پر نوجوان عیسائی لڑکوں نے حملہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خودکش حملے کے ردعمل میں دو افراد کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے۔ ابھی تک کسی گروپ نے بم حملے کے ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔