کیاہم یورپی لیڈروں جیسے نہیں مل سکتے مودی کانواز سے استفسار
کسی بھی واقعے سے معمول کے رابطے متاثر نہیں ہونے چاہئیں،لاہور ملاقات میں دونوں کا اتفاق
GILGIT:
وزیراعظم نواز شریف اوربھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی لاہور میں ملاقات کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی وجہ سے معمول کی ملاقاتوں کومتاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ملاقات میں ہونے والی گفتگوسے باخبر ذرائع نے بتایا نریندر مودی نے کہا کہ کیا ہم یورپی رہنماؤں کی طرح ہلکے پھلکے اندازمیں ملاقاتیں نہیں کرسکتے اور گپ شپ نہیں لگا سکتے، تاہم دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ یہ کہنا آسان مگرکرنا بہت مشکل ہے۔
دونوں رہنما پرعزم تھے کہ اعلیٰ سطح پررابطے برقراررکھنے کے لیے ہرممکن کوششیں کی جائیں گی۔ ملاقات میں موجود ذرائع نے بتایا کہ دونوں وزرائے اعظموں نے پرانے دوستوں کی طرح گپ شپ لگائی۔ مودی نے نوازشریف سے کہا کہ آپ کا اخلاص کسی بھی شک و شبہ سے بالاتر ہے۔
دونوں رہنماؤں نے مشیر قومی سلامتی کی ملاقاتوں کو جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا اور کہا چاہے کچھ بھی ہوجائے دونوں ممالک کے مشیر قومی سلامتی رابطے میں رہیں گے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے 50 منٹ کی ملاقات میں دہشت گردی یا کشمیر کا کوئی خاص ذکر نہیں کیا گیا اور ملاقات دوستانہ ماحول میں ہوئی۔ ایک اور ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں نواز شریف مطمئن نظر آئے اورمحفل میں مزاح کا رنگ بھی بھرتے رہے۔
دونوں ممالک کے سیکریٹری خارجہ 15 جنوری کو ملاقات کرینگے جبکہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کی جانب سے سیکریٹریز خارجہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ قابل عمل تعاون کے حوالے سے آئندہ 3 سے 6 ماہ کا پلان بنایا جائے۔ 3 ماہ کا پلان بنانے کا اس لیے کہا گیا ہے کہ نواز شریف، مودی 31 مارچ کو واشنگٹن میں ملاقات کریں گے۔
وزیراعظم نواز شریف اوربھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی لاہور میں ملاقات کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی وجہ سے معمول کی ملاقاتوں کومتاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ملاقات میں ہونے والی گفتگوسے باخبر ذرائع نے بتایا نریندر مودی نے کہا کہ کیا ہم یورپی رہنماؤں کی طرح ہلکے پھلکے اندازمیں ملاقاتیں نہیں کرسکتے اور گپ شپ نہیں لگا سکتے، تاہم دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ یہ کہنا آسان مگرکرنا بہت مشکل ہے۔
دونوں رہنما پرعزم تھے کہ اعلیٰ سطح پررابطے برقراررکھنے کے لیے ہرممکن کوششیں کی جائیں گی۔ ملاقات میں موجود ذرائع نے بتایا کہ دونوں وزرائے اعظموں نے پرانے دوستوں کی طرح گپ شپ لگائی۔ مودی نے نوازشریف سے کہا کہ آپ کا اخلاص کسی بھی شک و شبہ سے بالاتر ہے۔
دونوں رہنماؤں نے مشیر قومی سلامتی کی ملاقاتوں کو جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا اور کہا چاہے کچھ بھی ہوجائے دونوں ممالک کے مشیر قومی سلامتی رابطے میں رہیں گے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے 50 منٹ کی ملاقات میں دہشت گردی یا کشمیر کا کوئی خاص ذکر نہیں کیا گیا اور ملاقات دوستانہ ماحول میں ہوئی۔ ایک اور ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں نواز شریف مطمئن نظر آئے اورمحفل میں مزاح کا رنگ بھی بھرتے رہے۔
دونوں ممالک کے سیکریٹری خارجہ 15 جنوری کو ملاقات کرینگے جبکہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کی جانب سے سیکریٹریز خارجہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ قابل عمل تعاون کے حوالے سے آئندہ 3 سے 6 ماہ کا پلان بنایا جائے۔ 3 ماہ کا پلان بنانے کا اس لیے کہا گیا ہے کہ نواز شریف، مودی 31 مارچ کو واشنگٹن میں ملاقات کریں گے۔