افغانستان میں امریکی جنرل نے اوباما انتظامیہ سے مزید فوجیوں کا مطالبہ کردیا
مقامی فورسز کی مدد اور طالبان کے حملوں کو روکنے کے لئے مزید امریکی فوجیوں کی ضرورت ہے،جنرل جان کیمبل
RAWALPINDI:
افغانستان میں امریکی اور نیٹو کمانڈر جنرل جان کیمبل نے طالبان کی جانب سے ضلع سنگین میں حملے کے بعد اوباما انتظامیہ سے مزید فوجیوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کی تیزی سے بڑھتی پیش قدمی اور شورش کے پیش نظر افغانستان میں امریکی اور نیٹو ملٹری کمانڈر جنرل جان کیمبل کا کہنا ہے کہ 2015 کی دوسری سہہ ماہی میں افغانستان کی سیکیورٹی صورتحال انتہائی خراب رہی اور مقامی فورسز کی مدد اور طالبان کے حملوں کو روکنے کے لئے مزید امریکی فوجیوں کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی خراب صورتحال کے باعث اوباما انتظامیہ سے درخواست ہے کہ جب تک ممکن ہو افغان آپریشن میں سرگرم امریکی فوجیوں کو یہیں برقرار رکھا جائے اور مدد کے لئے مزید فوجیوں کو بھیجا جائے۔
دوسری جانب طالبان نے تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا جب کہ قبضہ چھڑانے کے لئے مقامی زمینی فوج کے ساتھ امریکی فضائیہ کارروائیوں میں مصروف ہے اور اس سے قبل طالبان نے کارروائیاں کرتے ہوئے ضلع قندوزپر قبضہ کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکا کے صدر بارک اوباما پہلے ہی اعلان کرچکے تھے کہ وہ 2016 تک تمام فوجیوں کوافغانستان سے واپس بلالیں گے اور صرف ایک ہزار فوجی افغانستان میں قیام کریں گے تاہم بعدازاں انہوں نے اعلان کیا کہ 2016 کے اختتام تک 9 ہزار800 فوجی افغانستان میں ہی رہیں گے۔
افغانستان میں امریکی اور نیٹو کمانڈر جنرل جان کیمبل نے طالبان کی جانب سے ضلع سنگین میں حملے کے بعد اوباما انتظامیہ سے مزید فوجیوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کی تیزی سے بڑھتی پیش قدمی اور شورش کے پیش نظر افغانستان میں امریکی اور نیٹو ملٹری کمانڈر جنرل جان کیمبل کا کہنا ہے کہ 2015 کی دوسری سہہ ماہی میں افغانستان کی سیکیورٹی صورتحال انتہائی خراب رہی اور مقامی فورسز کی مدد اور طالبان کے حملوں کو روکنے کے لئے مزید امریکی فوجیوں کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی خراب صورتحال کے باعث اوباما انتظامیہ سے درخواست ہے کہ جب تک ممکن ہو افغان آپریشن میں سرگرم امریکی فوجیوں کو یہیں برقرار رکھا جائے اور مدد کے لئے مزید فوجیوں کو بھیجا جائے۔
دوسری جانب طالبان نے تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا جب کہ قبضہ چھڑانے کے لئے مقامی زمینی فوج کے ساتھ امریکی فضائیہ کارروائیوں میں مصروف ہے اور اس سے قبل طالبان نے کارروائیاں کرتے ہوئے ضلع قندوزپر قبضہ کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکا کے صدر بارک اوباما پہلے ہی اعلان کرچکے تھے کہ وہ 2016 تک تمام فوجیوں کوافغانستان سے واپس بلالیں گے اور صرف ایک ہزار فوجی افغانستان میں قیام کریں گے تاہم بعدازاں انہوں نے اعلان کیا کہ 2016 کے اختتام تک 9 ہزار800 فوجی افغانستان میں ہی رہیں گے۔