امریکا تاریخ کے سب سے بڑے طوفان کی لپیٹ میں آگیا11 ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ
ہزاروں پروازیںمنسوخ،ورجینیا میں پانی داخل،فلوریڈامیںنظام زندگی مفلوج،نیویارک،فلاڈلفیا،واشنگٹن میں سب وے،ٹرین سروس معطل
سمندری طوفان سینڈی امریکا کے مشرقی ساحلوں سے ٹکرا گیا،11ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
لوگوں کے بڑے پیمانے پر اخراج کے باعث ساحلی شہروں میں ہو کا عالم ہے۔طوفان کے ٹکرانے کے بعد علاقے میں شدید بارش شروع ہو گئی، جس سے نظام زندگی مفلوج ہو گیا۔ ریاست ورجینیا کے کئی علاقوں میں پانی داخل ہوگیا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ اور اسکول بند کردیے گئے ہیں۔ گذشتہ روز سینڈی کے امریکی ساحلوں تک پہنچتے ہی ورجینیا کے شہر نارفوک کی سڑکیں زیرآب آ گئیں، کئی عمارتوں میں پانی بھر گیا، ٹرانسپورٹ معطل ہو گئی جبکہ طوفانی ہوائوں سے بجلی کا نظام بھی متاثر ہوا۔ مشرقی ساحلوں علاقوں کے تمام ایئرپورٹ بند کردیے گئے۔
11ہزار سے زائد پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ نیویارک، فلاڈلفیا اور واشنگٹن میں سب وے، بس اور ٹرین سروس بھی معطل کر دی گئی۔ ساحلی علاقوں میں اسکول بند کردیے گئے۔ کاروبار اور نیویارک اسٹاک مارکیٹ بھی بند رہی۔ طوفان کے باعث نچلے ساحلی علاقوں سے لاکھوں افراد نقل مکانی کر گئے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق سینڈی طوفان ایک سو پچاس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کیساتھ مشرقی ساحل کی طرف بڑھ رہا ہے 11 ہزار سے زائد پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ واشنگٹن ڈی سی' نیویارک، ورجینیا، نیوجرسی، میری لینڈ، ڈیلاویر، کنیکٹی کٹ، میساچوسٹس، نارتھ کیرولینا، پنسلوینیا اور ورمونٹ میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ شمالی کیرولینا میں طوفان میں پھنسے بحری جہاز ایچ ایم ایس بائونٹی کے عملہ کے14 ارکان کو ریسکیو آپریشن کر کے بچا لیا گیا۔
جبکہ عملہ کے دو ارکان لاپتہ ہیں۔ بحیرہ کیریبین میں ڈومینیکا اور مارٹینیک کے درمیان ایک کشتی میں سوار سات فرانسیسی باشندوں کے لاپتہ ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ نیویارک، واشنگٹن، فلاڈلفیا میں ٹرانسپورٹ کے سب سے بڑے نظام سب وے اسٹیشنز بھی بند کردیے گئے جس سے ایک کروڑ سے زائد مسافر متاثر ہوئے ہیں۔ نیویارک میں 'سینڈی' کے باعث27سال میں پہلی بار سٹاک ایکسچینج میں کاروبار بند رہے گا۔ گذشتہ روز طوفان کے خطرے کے پیش نظر نیویارک کی سڑکیں سنسان ہو گئیں اور لوگوں کا سٹورز پر غیرمعمولی رش دیکھنے میں آیا جو زیادہ سے زیادہ اشیاء ضروریہ خریدنے، گھروں اور دْکانوں کو محفوظ بنانے میں مصروف دکھائی دیے، نیویارک میں کھانے پینے اور دیگر بنیادی اشیا کی خریداری کیلیے لوگوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ ایک اندازے کے مطابق 6کروڑ امریکی شہری طوفان سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
جبکہ طوفان سے نقصان کا تخمینہ20ارب ڈالر تک ہو سکتا ہے۔ سینڈی سے چھ نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات بھی متاثر ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ اہم انتخابی ریاستیں فلوریڈا، اوہایو بھی طوفان کے راستے پر ہیں۔ اس کے ساتھ طوفان سے جو ریاستیں متاثر ہو سکتی ہیں ان میں نیویارک، نیوجرسی، میسا چوسٹس، پنسلوانیا، نارتھ کیرولینا اور کنیکٹی شامل ہیں۔ میری لینڈ اور واشنگٹن ڈی سی بھی طوفان کی زد میں آ سکتے ہیں۔ فلوریڈا اور اوہائیو سمیت متعدد ساحلی ریاستوں میں ہنگامی حالت نافذ ہے۔
تیرہ سو کلو میٹرکی ساحلی پٹی پر شدید بارشیں اور طوفانی ہوائیں چل رہی ہیں۔ دس انچ سے زائد بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں سیلاب کا بھی خدشہ ہے۔ سمندری طوفان نے امریکی صدارتی انتخاب کی مہم کو بھی متاثر کیا ہے۔ صدر اوباما اوہایو میں انتخابی سرگرمیاں ترک کر کے صورتحال کی نگرانی کیلیے واپس واشنگٹن پہنچ گئے ہیں۔ صدر اوباما نے کہا ہے کہ سمندری طوفان کے باعث مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا، سینڈی بہت بڑا طوفان ہے، ساحلی علاقوں میں رہنے والے افراد معاملے کو سنجیدگی سے لیں۔ اس سے ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اب ان کیلئے امریکی عوام کا تحفط زیادہ اہم ہے نہ کہ صدارتی الیکشن۔ امریکا کی وفاقی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے ڈائریکٹر کریگ فیوگیٹ کا کہنا ہے کہ خطرہ صرف ساحلی علاقے کیلیے نہیں بلکہ ایک بڑا علاقہ اس کی زد میں ہے۔ امریکی انتظامیہ نے مشرقی ساحل پر سولہ ہزار نیشنل گارڈز کی تعیناتی کا حکم دیا ہے۔
سمندری طوفان ' سن ٹن ' فلپائن اور ویت نام میں تباہی مچانے کے بعد چین پہنچ گیا۔ 144کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی طوفانی ہوائوں اور بارشوں سے نظام زندگی مفلوج ہو گیا ۔ ایک شخصکے ہلاک پانچ کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ ایک لاکھ 26ہزار لوگوں کو علاقے سے نکال لیا گیا ہے ۔ سات سو گھر تباہ، 2,400متاثرہوئے ہیں ۔41 ہزار ایکڑ رقبہ پر فصلیں تباہ ہوئی ہیں ۔ مالی نقصان کا اندازہ145.7ملین ڈالر لگایاگیا ہے ۔ چین میں طوفان نے ہینان صوبے میں تباہی مچا ئی ہے جہاں کے ہوائی اڈے سے140پروازیں معطل کر دی گئیں۔
جبکہ6 ہزار سے زائد مسافر ہوائی اڈے پر ہی پھنسے ہوئے ہیں۔ طوفان پہلے فلپائن اور ویت نام سے ٹکرایا جس میں 30افراد ہلاک اور9 لاپتہ ہو گئے ۔ ویتنام میں دو ہلاکتیں پیر کو ہوئیں ۔ ہزارو ں گھر بھی تباہ ہو گئے ۔ ایک ٹی وی اسٹیشن کا 180 میٹر کا ٹاور بھی گرگیا ۔ ویتنام میں ہرسال اوسطاً آٹھ سے دس سمندری طوفان آتے ہیں ، یہ طوفان اس سال کا بدترین طوفان تھا ۔ ادھر سری لنکن حکومت نے بھی متوقع سمندری طوفان کے پیش نظر ساحلی علاقوں سے لوگوں کے انخلا کا حکم دیدیا ہے ۔ خلیج بنگال میں اٹھنے والے سمندری طوفان کی رفتار80 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور اس کے آج سری لنکا کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کا خدشہ ہے ۔
لوگوں کے بڑے پیمانے پر اخراج کے باعث ساحلی شہروں میں ہو کا عالم ہے۔طوفان کے ٹکرانے کے بعد علاقے میں شدید بارش شروع ہو گئی، جس سے نظام زندگی مفلوج ہو گیا۔ ریاست ورجینیا کے کئی علاقوں میں پانی داخل ہوگیا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ اور اسکول بند کردیے گئے ہیں۔ گذشتہ روز سینڈی کے امریکی ساحلوں تک پہنچتے ہی ورجینیا کے شہر نارفوک کی سڑکیں زیرآب آ گئیں، کئی عمارتوں میں پانی بھر گیا، ٹرانسپورٹ معطل ہو گئی جبکہ طوفانی ہوائوں سے بجلی کا نظام بھی متاثر ہوا۔ مشرقی ساحلوں علاقوں کے تمام ایئرپورٹ بند کردیے گئے۔
11ہزار سے زائد پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ نیویارک، فلاڈلفیا اور واشنگٹن میں سب وے، بس اور ٹرین سروس بھی معطل کر دی گئی۔ ساحلی علاقوں میں اسکول بند کردیے گئے۔ کاروبار اور نیویارک اسٹاک مارکیٹ بھی بند رہی۔ طوفان کے باعث نچلے ساحلی علاقوں سے لاکھوں افراد نقل مکانی کر گئے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق سینڈی طوفان ایک سو پچاس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کیساتھ مشرقی ساحل کی طرف بڑھ رہا ہے 11 ہزار سے زائد پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ واشنگٹن ڈی سی' نیویارک، ورجینیا، نیوجرسی، میری لینڈ، ڈیلاویر، کنیکٹی کٹ، میساچوسٹس، نارتھ کیرولینا، پنسلوینیا اور ورمونٹ میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ شمالی کیرولینا میں طوفان میں پھنسے بحری جہاز ایچ ایم ایس بائونٹی کے عملہ کے14 ارکان کو ریسکیو آپریشن کر کے بچا لیا گیا۔
جبکہ عملہ کے دو ارکان لاپتہ ہیں۔ بحیرہ کیریبین میں ڈومینیکا اور مارٹینیک کے درمیان ایک کشتی میں سوار سات فرانسیسی باشندوں کے لاپتہ ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ نیویارک، واشنگٹن، فلاڈلفیا میں ٹرانسپورٹ کے سب سے بڑے نظام سب وے اسٹیشنز بھی بند کردیے گئے جس سے ایک کروڑ سے زائد مسافر متاثر ہوئے ہیں۔ نیویارک میں 'سینڈی' کے باعث27سال میں پہلی بار سٹاک ایکسچینج میں کاروبار بند رہے گا۔ گذشتہ روز طوفان کے خطرے کے پیش نظر نیویارک کی سڑکیں سنسان ہو گئیں اور لوگوں کا سٹورز پر غیرمعمولی رش دیکھنے میں آیا جو زیادہ سے زیادہ اشیاء ضروریہ خریدنے، گھروں اور دْکانوں کو محفوظ بنانے میں مصروف دکھائی دیے، نیویارک میں کھانے پینے اور دیگر بنیادی اشیا کی خریداری کیلیے لوگوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ ایک اندازے کے مطابق 6کروڑ امریکی شہری طوفان سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
جبکہ طوفان سے نقصان کا تخمینہ20ارب ڈالر تک ہو سکتا ہے۔ سینڈی سے چھ نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات بھی متاثر ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ اہم انتخابی ریاستیں فلوریڈا، اوہایو بھی طوفان کے راستے پر ہیں۔ اس کے ساتھ طوفان سے جو ریاستیں متاثر ہو سکتی ہیں ان میں نیویارک، نیوجرسی، میسا چوسٹس، پنسلوانیا، نارتھ کیرولینا اور کنیکٹی شامل ہیں۔ میری لینڈ اور واشنگٹن ڈی سی بھی طوفان کی زد میں آ سکتے ہیں۔ فلوریڈا اور اوہائیو سمیت متعدد ساحلی ریاستوں میں ہنگامی حالت نافذ ہے۔
تیرہ سو کلو میٹرکی ساحلی پٹی پر شدید بارشیں اور طوفانی ہوائیں چل رہی ہیں۔ دس انچ سے زائد بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں سیلاب کا بھی خدشہ ہے۔ سمندری طوفان نے امریکی صدارتی انتخاب کی مہم کو بھی متاثر کیا ہے۔ صدر اوباما اوہایو میں انتخابی سرگرمیاں ترک کر کے صورتحال کی نگرانی کیلیے واپس واشنگٹن پہنچ گئے ہیں۔ صدر اوباما نے کہا ہے کہ سمندری طوفان کے باعث مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا، سینڈی بہت بڑا طوفان ہے، ساحلی علاقوں میں رہنے والے افراد معاملے کو سنجیدگی سے لیں۔ اس سے ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اب ان کیلئے امریکی عوام کا تحفط زیادہ اہم ہے نہ کہ صدارتی الیکشن۔ امریکا کی وفاقی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے ڈائریکٹر کریگ فیوگیٹ کا کہنا ہے کہ خطرہ صرف ساحلی علاقے کیلیے نہیں بلکہ ایک بڑا علاقہ اس کی زد میں ہے۔ امریکی انتظامیہ نے مشرقی ساحل پر سولہ ہزار نیشنل گارڈز کی تعیناتی کا حکم دیا ہے۔
سمندری طوفان ' سن ٹن ' فلپائن اور ویت نام میں تباہی مچانے کے بعد چین پہنچ گیا۔ 144کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی طوفانی ہوائوں اور بارشوں سے نظام زندگی مفلوج ہو گیا ۔ ایک شخصکے ہلاک پانچ کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ ایک لاکھ 26ہزار لوگوں کو علاقے سے نکال لیا گیا ہے ۔ سات سو گھر تباہ، 2,400متاثرہوئے ہیں ۔41 ہزار ایکڑ رقبہ پر فصلیں تباہ ہوئی ہیں ۔ مالی نقصان کا اندازہ145.7ملین ڈالر لگایاگیا ہے ۔ چین میں طوفان نے ہینان صوبے میں تباہی مچا ئی ہے جہاں کے ہوائی اڈے سے140پروازیں معطل کر دی گئیں۔
جبکہ6 ہزار سے زائد مسافر ہوائی اڈے پر ہی پھنسے ہوئے ہیں۔ طوفان پہلے فلپائن اور ویت نام سے ٹکرایا جس میں 30افراد ہلاک اور9 لاپتہ ہو گئے ۔ ویتنام میں دو ہلاکتیں پیر کو ہوئیں ۔ ہزارو ں گھر بھی تباہ ہو گئے ۔ ایک ٹی وی اسٹیشن کا 180 میٹر کا ٹاور بھی گرگیا ۔ ویتنام میں ہرسال اوسطاً آٹھ سے دس سمندری طوفان آتے ہیں ، یہ طوفان اس سال کا بدترین طوفان تھا ۔ ادھر سری لنکن حکومت نے بھی متوقع سمندری طوفان کے پیش نظر ساحلی علاقوں سے لوگوں کے انخلا کا حکم دیدیا ہے ۔ خلیج بنگال میں اٹھنے والے سمندری طوفان کی رفتار80 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور اس کے آج سری لنکا کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کا خدشہ ہے ۔