رینجرزاختیارات سے متعلق سندھ حکومت کا موقف آئینی ہے قائم علی شاہ
وزیراعظم سے ملاقات کے بعد کسی حد تک مطمئن ہیں لیکن رینجرزاختیارات کے مسئلہ کےحل تک کچھ نہیں کہا جاسکتا،وزیراعلی سندھ
وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی اور ان پر واضح کردیا کہ رینجرز پر کوئی قدغن نہیں اوراس حوالے سے جو آئین میں لکھا ہے ہم نے وہی کیا۔
وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے اچھے ماحول میں بات ہوئی اورانہیں یہ باورکرایا گیا کہ رینجرز اختیارات سے متعلق ہمارا نکتہ نظرآئینی ہے اس لئے اسے قبول کیا جائے جب کہ رینجرز پر کوئی قدغن نہیں جو آئین میں لکھا ہے سندھ حکومت نے وہی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ یہ قومی مسئلہ ہے، دہشت گردی کو مل کر ختم کرنا ہے اور ہم بھرپورحمایت جاری رکھیں گے جس کے بعد کسی حد تک ہم مطمئن ہیں لیکن جب تک رینجرز اختیارات کا مسئلہ حل نہیں ہوجاتا اس وقت تک کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں آج یہی سوال اٹھایا کہ سندھ اسمبلی کی قرارداد آئین کے آرٹیکل 147 کے تحت ہے جسے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا جب کہ صوبائی حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ مشروط طور پر کسی ادارے یا افسر کو طلب کرسکتی ہے تاہم اگر کوئی ادارہ اختیارات سے تجاوز کرتا ہے تو اسے روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے، کراچی میں رینجرز کو دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری ختم کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا تھا اور اس کے سوا کوئی اختیار نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز اختیارات سے متعلق قرارداد لانے سے پہلے ہم نے ڈی جی رینجرز کو اعتماد میں لیا جب کہ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے جلد فیصلہ کیا جائے، چاہے رینجرز کو مشروط اجازت دیں لیکن اس کی مدت 120 روز سے بڑھائی جائے تاہم ہم نے موجودہ حالات کے پیش نظر رینجرز کو 60 روز کی مشروط اجازت دی۔
قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران ڈاکٹرعاصم کے معاملے پر ہم نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی کو کہا کہ ڈاکٹرعاصم کے خلاف مقدمے میں کوئی شواہد نہیں اس لئے اس معاملے کو دیکھیں تاہم ہم نے ان سے کوئی سفارش نہیں کی بلکہ قانون کے مطابق رویہ چاہتے ہیں۔ کراچی آپریشن کے اخراجات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ٹارگٹڈ آپریشن پر ہونے والا خرچہ سندھ حکومت برداشت کر رہی ہے تاہم کسی اورمد میں اگروفاق کوئی اخراجات برداشت کررہا ہے تو اس کا انہیں علم نہیں۔
پیپلزپارٹی کے صدر آصف علی زرداری کی وطن واپسی کے سوال پر وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ آصف زرداری پر کوئی جرم نہیں اور نہ ہی کوئی کیس، خراب طبیعت کے باعث علاج کی غرض سے وہ بیرون ملک ہیں تاہم ان کی پاکستان آمد میں کوئی رکاوٹ نہیں۔
وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے اچھے ماحول میں بات ہوئی اورانہیں یہ باورکرایا گیا کہ رینجرز اختیارات سے متعلق ہمارا نکتہ نظرآئینی ہے اس لئے اسے قبول کیا جائے جب کہ رینجرز پر کوئی قدغن نہیں جو آئین میں لکھا ہے سندھ حکومت نے وہی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ یہ قومی مسئلہ ہے، دہشت گردی کو مل کر ختم کرنا ہے اور ہم بھرپورحمایت جاری رکھیں گے جس کے بعد کسی حد تک ہم مطمئن ہیں لیکن جب تک رینجرز اختیارات کا مسئلہ حل نہیں ہوجاتا اس وقت تک کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں آج یہی سوال اٹھایا کہ سندھ اسمبلی کی قرارداد آئین کے آرٹیکل 147 کے تحت ہے جسے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا جب کہ صوبائی حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ مشروط طور پر کسی ادارے یا افسر کو طلب کرسکتی ہے تاہم اگر کوئی ادارہ اختیارات سے تجاوز کرتا ہے تو اسے روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے، کراچی میں رینجرز کو دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری ختم کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا تھا اور اس کے سوا کوئی اختیار نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز اختیارات سے متعلق قرارداد لانے سے پہلے ہم نے ڈی جی رینجرز کو اعتماد میں لیا جب کہ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے جلد فیصلہ کیا جائے، چاہے رینجرز کو مشروط اجازت دیں لیکن اس کی مدت 120 روز سے بڑھائی جائے تاہم ہم نے موجودہ حالات کے پیش نظر رینجرز کو 60 روز کی مشروط اجازت دی۔
قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران ڈاکٹرعاصم کے معاملے پر ہم نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی کو کہا کہ ڈاکٹرعاصم کے خلاف مقدمے میں کوئی شواہد نہیں اس لئے اس معاملے کو دیکھیں تاہم ہم نے ان سے کوئی سفارش نہیں کی بلکہ قانون کے مطابق رویہ چاہتے ہیں۔ کراچی آپریشن کے اخراجات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ٹارگٹڈ آپریشن پر ہونے والا خرچہ سندھ حکومت برداشت کر رہی ہے تاہم کسی اورمد میں اگروفاق کوئی اخراجات برداشت کررہا ہے تو اس کا انہیں علم نہیں۔
پیپلزپارٹی کے صدر آصف علی زرداری کی وطن واپسی کے سوال پر وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ آصف زرداری پر کوئی جرم نہیں اور نہ ہی کوئی کیس، خراب طبیعت کے باعث علاج کی غرض سے وہ بیرون ملک ہیں تاہم ان کی پاکستان آمد میں کوئی رکاوٹ نہیں۔