سانحہ بلدیہحکومت نے تحقیقاتی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں ڈال دی

رپورٹ میں ذمے دار ٹھہرائے گئے سرکاری اداروں کیخلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے

رپورٹ میں ذمے دار ٹھہرائے گئے سرکاری اداروں کیخلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے ، فوٹو :فائل

وفاقی اورصوبائی حکومت نے بلدیہ ٹائون کی گارمنٹس فیکٹری میں آتشزدگی کے واقعے کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں ڈال دی،رپورٹ میں ذمے دار ٹھہرائے گئے سرکاری اداروں کیخلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیاتھا کہ گارمنٹس فیکٹری میں آتشزدگی کے نتیجے میں ہونے والی سیکڑوں ہلاکتوں کی بنیادی وجہ عمارت کے منظور شدہ نقشے کی سنگین خلاف ورزیاں،شہری دفاع کے قوانین کویکسر انداز کر دینا اور گنجائش سے کہیں زیادہ محنت کشوں کی موجودگی تھی اورہلاکتوں کی ذمے داری فیکٹری کی انتظامیہ اورمتعلقہ سرکاری اداروں پر مساوی طور پرعائد کی گئی تھی،ایف آئی اے کی ٹیم نے سائنسی بنیادپرتحقیقات کے بعددو ہفتے قبل اپنی رپورٹ وفاقی حکومت کو پیش کردی تھی اوررپورٹ کے مندرجات سے صوبائی حکومت کوبھی آگاہ کر دیاتھا۔


تحقیقاتی ٹیم کے ارکان نے ماہرین کی مددسے آتشزدگی کاشکارفیکٹری کامتعددبارمعائنہ کیااور آگ لگنے کی وجوہات کاتعین کرنے کیلیے ہرپہلوکاتفصیلی جائزہ لیا،سائٹ لمیٹڈ کے ریکارڈکی چھان بین اور متعلقہ چیف انجینئرسے پوچھ گچھ میں پتہ چلاکہ عمارت کے منظور شدہ نقشے میں میزنائن فلور کنکریٹ کا بنایا جاناتھا جبکہ فیکٹری مالکان نے اسے مکمل طور پر لکڑی سے تعمیر کیاجبکہ نقشے میں عمارت کی دوسری منزل موجودہی نہیں تھی اوراسی منزل پر سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں،سائٹ لمیٹڈ کے متعلقہ ذمے داروں نے عمارت کی تعمیرکی جانے والی سنگین بے قاعدگیوں کانوٹس ہی نہیں لیایاپھرانھوں نے دانستہ طور پر اس سلسلے میں خاموشی اختیار کرلی،دوسری جانب فیکٹری مالکان نے دوسری منزل پربنایا جانے والا ہنگامی راستہ مستقل طور پر بند کررکھاتھا اور عمارت میں شدید دھواں بھرجانے کی وجہ سے سیڑھیوں کی مدد سے باہر جانے کا راستہ ناقابل استعمال ہوچکا تھا۔

عمارت میں واٹر ہائیڈرنٹ موجود تو تھا تاہم وہ فعال نہیں تھااور نہ ہی محکمہ سول ڈیفنس کی جانب سے فیکٹری میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلیے کسی ایکسرسائز کا انعقاد کیا گیا جوکہ قواعد کی رو سے انتہائی ضروری تھی،محکمہ محنت حکومت سندھ کے ریکارڈ میں علی انٹرپرائزز کا وجود ہی نہیں تھا۔ایف آئی اے کی جانب سے ذمے داروں کی واضح نشاندہی کے باوجود وفاقی اورصوبائی حکومت نے کسی ذمے دار ادارے کے خلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی۔
Load Next Story