غیرملکی شپرنے آم کی کھیپ دبئی کے بجائے مسقط پہنچا دی
پاکستانی ایکسپورٹرز کو 9 کروڑ روپے کے نقصان کا اندیشہ، جہازراں کمپنی سے ہرجانے کا مطالبہ
غیرملکی جہاز راں کمپنی کی غلطی سے دبئی جانے والی پاکستانی آم کی شپمنٹ مسقط پہنچ گئی جس سے ایکسپورٹرز کو 9کروڑ روپے سے زائد کے خسارے کا سامنا ہے۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل امپورٹرز، ایکسپورٹرزاینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے شریک چیئرمین وحید احمد کے مطابق مڈل ایسٹ کی سیما ٹیک نامی جہاز راں کمپنی کا ''جولی '' نامی جہاز کراچی کی بندرگاہ سے دبئی کیلیے کارگو لے کر گزشتہ روز شام 6 بجے روانہ ہوا جس کی روانگی کے بعد ایکسپورٹرز کو مطلع کیا گیا کہ جہاز دبئی کی جبل علی پورٹ کے بجائے مسقط کی پورٹ پر لنگر انداز ہوگا۔ ایسوسی ایشن نے وفاقی وزارت پورٹس اینڈشپنگ سے مطالبہ کیاکہ شیڈول میں اچانک تبدیلی اور کارگو کی شپمنٹ میں تاخیر کا سبب بننے والی جہاز راں کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور قومی تجارت کو پہنچنے والے نقصان کا ہرجانہ وصول کیا جائے۔
ایکسپورٹرز کے مطابق جہاز پہلے مسقط میں لوڈنگ اور آف لوڈنگ کرنے کے بعد دبئی روانہ ہوگا جس سے مسافت 4 سے 5روز بڑھ جائیگی،دبئی پہنچنے پر کنٹینرز سے آم ناقابل استعمال حالت میں برآمد ہوگا جسے ایکسپورٹرز کے اخراجات پر ہی تلف کیا جائے گا۔ برآمد کنندگان نے آم کی کنسائنمنٹ مسقط میں ہی فروخت کرنے کیلیے بھاگ دوڑ شروع کردی ہے۔
ایکسپورٹرز کے مطابق مسقط کی مارکیٹ میں ہنگامی بنیادوں پر امپورٹرز اور کمیشن ایجنٹس سے رابطے کیے جارہے ہیں تاکہ پاکستانی آم کی کنسائنمنٹ کے نقصان کو کم سے کم کیا جاسکے تاہم دبئی کے لیے دوبارہ کنسائنمنٹ بھیجنے پر اضافی سرمایہ خرچ ہوگا جس سے ایکسپورٹ کو دہرے نقصان کا سامنا ہے۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل امپورٹرز، ایکسپورٹرزاینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے شریک چیئرمین وحید احمد کے مطابق مڈل ایسٹ کی سیما ٹیک نامی جہاز راں کمپنی کا ''جولی '' نامی جہاز کراچی کی بندرگاہ سے دبئی کیلیے کارگو لے کر گزشتہ روز شام 6 بجے روانہ ہوا جس کی روانگی کے بعد ایکسپورٹرز کو مطلع کیا گیا کہ جہاز دبئی کی جبل علی پورٹ کے بجائے مسقط کی پورٹ پر لنگر انداز ہوگا۔ ایسوسی ایشن نے وفاقی وزارت پورٹس اینڈشپنگ سے مطالبہ کیاکہ شیڈول میں اچانک تبدیلی اور کارگو کی شپمنٹ میں تاخیر کا سبب بننے والی جہاز راں کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور قومی تجارت کو پہنچنے والے نقصان کا ہرجانہ وصول کیا جائے۔
ایکسپورٹرز کے مطابق جہاز پہلے مسقط میں لوڈنگ اور آف لوڈنگ کرنے کے بعد دبئی روانہ ہوگا جس سے مسافت 4 سے 5روز بڑھ جائیگی،دبئی پہنچنے پر کنٹینرز سے آم ناقابل استعمال حالت میں برآمد ہوگا جسے ایکسپورٹرز کے اخراجات پر ہی تلف کیا جائے گا۔ برآمد کنندگان نے آم کی کنسائنمنٹ مسقط میں ہی فروخت کرنے کیلیے بھاگ دوڑ شروع کردی ہے۔
ایکسپورٹرز کے مطابق مسقط کی مارکیٹ میں ہنگامی بنیادوں پر امپورٹرز اور کمیشن ایجنٹس سے رابطے کیے جارہے ہیں تاکہ پاکستانی آم کی کنسائنمنٹ کے نقصان کو کم سے کم کیا جاسکے تاہم دبئی کے لیے دوبارہ کنسائنمنٹ بھیجنے پر اضافی سرمایہ خرچ ہوگا جس سے ایکسپورٹ کو دہرے نقصان کا سامنا ہے۔