روس نے نیٹو کو اپنی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیدیا
نیٹو سرگرمیاں روسی اقدار اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں، ولادمیر پیوٹن
روسی صدر ولاد میر پیوٹن نے نیٹو کی توسیع کو ملک کے لیے شدید خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو سرگرمیاں روسی اقدار اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولاد میر پیوٹن نے ملک کی سلامتی اور تحفظ کے حوالے سے اہم دستاویز پر دستخط کردیئے ہیں جس میں نیٹو کی توسیع کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ روس نے امریکا کے اتحادی ممالک پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ ممالک عالمی معاملات پراپنا کنٹرول چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں روس کی داخلہ اور خارجہ پالیسی پرامریکا اور اس کے اتحادیوں نے جوابی حکمت عملی بھی تیاری کرلی ہے۔ روس نئی سلامتی پالیسی کے تحت اپنی سلامتی کے لیے فوجی طاقت کو مزید مضبوط بنائے گا۔
روسی دفاعی مشیر میخائل پوپوف نے بھی نیٹو کی توسیع کو خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حالیہ برسوں میں نیٹو کی توسیع اور روسی سرحدوں کے پاس موجودگی کا مطلب روس پر دباؤ ڈالنا ہے اور روس اسے اپنی سلامتی کے لیے ' بیرونی خطرہ' سمجھتا ہے۔
واضح رہے کہ 2014 میں روس کی جانب سے یوکرین میں مداخلت اور کارروائی سے روس اور مغرب کے درمیان شدیداختلافات پیدا ہوئے تھے جس کے بعد روس نے اعلان کیا تھا کہ وہ یوکرین اور مشرقی یورپ میں نیٹو کی موجودگی پر اپنی فوجی حکمتِ عملی تبدیل کررہا ہے جب کہ حالیہ دستاویز بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولاد میر پیوٹن نے ملک کی سلامتی اور تحفظ کے حوالے سے اہم دستاویز پر دستخط کردیئے ہیں جس میں نیٹو کی توسیع کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ روس نے امریکا کے اتحادی ممالک پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ ممالک عالمی معاملات پراپنا کنٹرول چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں روس کی داخلہ اور خارجہ پالیسی پرامریکا اور اس کے اتحادیوں نے جوابی حکمت عملی بھی تیاری کرلی ہے۔ روس نئی سلامتی پالیسی کے تحت اپنی سلامتی کے لیے فوجی طاقت کو مزید مضبوط بنائے گا۔
روسی دفاعی مشیر میخائل پوپوف نے بھی نیٹو کی توسیع کو خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حالیہ برسوں میں نیٹو کی توسیع اور روسی سرحدوں کے پاس موجودگی کا مطلب روس پر دباؤ ڈالنا ہے اور روس اسے اپنی سلامتی کے لیے ' بیرونی خطرہ' سمجھتا ہے۔
واضح رہے کہ 2014 میں روس کی جانب سے یوکرین میں مداخلت اور کارروائی سے روس اور مغرب کے درمیان شدیداختلافات پیدا ہوئے تھے جس کے بعد روس نے اعلان کیا تھا کہ وہ یوکرین اور مشرقی یورپ میں نیٹو کی موجودگی پر اپنی فوجی حکمتِ عملی تبدیل کررہا ہے جب کہ حالیہ دستاویز بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔