آئی ایم ایف کی اہم شرط 4ماہ قبل پوری کرنے کا فیصلہ

ٹیکس چھوٹ واپس لینے کیلیے تیسرے مرحلے کے ایس آراوزجون کے بجائے فروری میں واپس،بھاری ریونیوحاصل ہوگا،ذرائع

بے نامی ٹرانزیکشن کے قانون کا مسودہ تیار کرکے پارلیمنٹ کو بھجوایا جاچکا ہے اور جنوری کے آخر تک اس بل کی پارلیمنٹ سے منظوری حاصل کرلی جائے گی۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جی ڈی پی کے 0.3 فیصد کے برابر اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے ڈیوٹی اورٹیکسوں میں چھوٹ ورعایت واپس لینے کے بارے میں مذاکرات 26جنوری سے شروع ہونگے، اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے چھوٹ ورعایت کے ایس آر اوز واپس لینے کی سمری کا مسودہ تیار کرلیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ تیسرے مرحلے کے تحت ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چھوٹ اور رعایت کے ایس آر اوز واپس لینے کے حوالے سے سمری کو جلد حتمی شکل دے دی جائے گی جسے آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں پیش کیا جائے گا۔ ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے قرض کی نئی قسط پر مذاکرات کی تیاری کر رہا ہے۔


دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے وزارت خزانہ کے یکم دسمبر 2015کو لکھے جانے والے لیٹرکا حوالہ دیتے ہوئے بتایاکہ آئی ایم ایف کے پاکستان کے لیے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانس کے پیرا نمبر10 کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹرکچرل بنچ مارک کے طور پر یہ شرط شامل کی گئی ہے کہ تیسرے مرحلے کے ایس آر اوز کی واپسی سے ملکی جی ڈی پی کے 0.3 فیصد کے برابر اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے مذکورہ شرط پر آئندہ مالی سال کے بجٹ کے بجائے فروری 2016 میں عمل درآمد مکمل کرلیا جائیگا۔

دستاویز میں ایف بی آر کی جانب سے بتایا گیاکہ تیسرے مرحلے کے تحت جون کے بجائے فروری 2016 میں ٹیکس چھوٹ اوررعایت کے مزید ایس آراوز واپس لینے کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے اور جنوری 2016کے آخر تک تمام تر ورکنگ مکمل کرلی جائیگی اور فروری 2016 میں یہ رعایتی ایس آر اوز واپس لے کر ٹیکس نافذ کردیے جائیں گے۔ دستاویز کے مطابق بے نامی ٹرانزیکشن کے قانون کا مسودہ تیار کرکے پارلیمنٹ کو بھجوایا جاچکا ہے اور جنوری کے آخر تک اس بل کی پارلیمنٹ سے منظوری حاصل کرلی جائے گی۔

اس بارے میں جب ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ قرضے کی نئی قسط کے حصول کے لیے مذاکرات میں آئی ایم ایف کی شرائط پوری کردی جائیں گی جس کے تحت تیسرے مرحلے کے تحت مالی سال 2016-17 کے وفاقی بجٹ میں ٹیکس چھوٹ اور رعایتی ایس آراوز واپس لینے کے بجائے4 ماہ قبل فروری ہی میں یہ ایس آراوز واپس لے لیے جائیں گے جس سے ایف بی آر کو اربوں روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا جس سے ریونیو شارٹ فال پورا اور سالانہ ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
Load Next Story