ٹرانسپورٹ مافیا کے خلاف کارروائی کی ضرورت
کراچی میں تقریباً16ہزار پبلک ٹرانسپورٹ ڈیزل سسٹم سے سی این جی سسٹم مٰیں تبدیل ہوچکی ہیں
لاہور:
کراچی میں ٹرانسپورٹ مافیا کی رعونت اور دیدہ دلیری کا عجیب عالم ہے۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر اوگرا کی جانب سے سی این جی کی قیمتوں میں واضح کمی کے باوجود صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ نے اب تک پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کا اعلان نہیں کیا، جب کہ پنجاب حکومت نے سی این جی کے کرایوں میں 20 سے30 فی صد کمی کا اعلان کیا ہے اور وزیر ٹرانسپورٹ اور ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے نمایندوں میں مذاکرات کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا، جب کہ ایسوسی ایشن نے پیشکش کی کہ اگر حکومت 7 دن تک گیس مہیا کرے تو کرایوں میں مزید کی لائی جا سکتی ہے۔مگر منی پاکستان میں ٹرانسپورٹ مافیاکرایوں میں کمی پر تیار نہیں ہے۔
عید الاضحیٰ کے موقع پر ٹرانسپورٹ مافیا کو عوام سے لوٹ مار کرنے کا کھلا موقع دیا گیا،واضح رہے 5 سال میں90 فیصد پبلک ٹرانسپورٹ ڈیزل سسٹم سے سی این جی میں تبدیل ہوچکی ہیں تاہم ابھی تک صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ نے سی این جی کی قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کرایوں میں کمی وبیشی کا میکنزم بھی نہیں بنایا، عید پر رکشا وٹیکسی مالکان نے بھی دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹا اور سی این جی کی قیمت کمی کے کوئی ثمرات غریب عوام تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی میں تقریباً16ہزار پبلک ٹرانسپورٹ ڈیزل سسٹم سے سی این جی سسٹم مٰیں تبدیل ہوچکی ہیں، شہریوں نے صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کی غفلت اور بے حسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ محکمہ نے5 سال میں کبھی بھی عوامی مفادات کا خیال نہیں رکھا اور ہمیشہ ٹرانسپورٹ مافیا کے مفادات کا تحفظ کیا، مشتعل شہریوں کا مطالبہ بجا ہے کہ سی این جی کی قیمتوں میں 30روپے سے زائد فی کلو کمی واقع ہوئی ہے اس لیے صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کو فوری طور پر پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کرنا چاہیے اور سی این جی کے استعمال کے حوالے سے کرایوں میں ردوبدل کے لیے ایک جامع میکنزم تیار کرنا چاہیے ، ادھر پبلک ٹرانسپورٹرزکا کہنا ہے کہ سی این جی و ڈیزل کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے جب کہ اس کے مقابلے میں کرایوں میں اضافہ نہ ہونے کے برابر کیا گیا۔
جس کے باعث ان کا کاروبار تباہی کے دہانے پر ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سی این جی کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر صوبائی حکومت کرایوں میں کمی سے انکار کرنیوالے ٹرانسپورٹرز کے خلاف فوری کارروائی کرے اور شہریوں سے منی بسوں،کوچز اور بسوں میں اضافی کرایے لینے کا سلسلہ روکا جائے۔
کراچی میں ٹرانسپورٹ مافیا کی رعونت اور دیدہ دلیری کا عجیب عالم ہے۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر اوگرا کی جانب سے سی این جی کی قیمتوں میں واضح کمی کے باوجود صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ نے اب تک پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کا اعلان نہیں کیا، جب کہ پنجاب حکومت نے سی این جی کے کرایوں میں 20 سے30 فی صد کمی کا اعلان کیا ہے اور وزیر ٹرانسپورٹ اور ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے نمایندوں میں مذاکرات کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا، جب کہ ایسوسی ایشن نے پیشکش کی کہ اگر حکومت 7 دن تک گیس مہیا کرے تو کرایوں میں مزید کی لائی جا سکتی ہے۔مگر منی پاکستان میں ٹرانسپورٹ مافیاکرایوں میں کمی پر تیار نہیں ہے۔
عید الاضحیٰ کے موقع پر ٹرانسپورٹ مافیا کو عوام سے لوٹ مار کرنے کا کھلا موقع دیا گیا،واضح رہے 5 سال میں90 فیصد پبلک ٹرانسپورٹ ڈیزل سسٹم سے سی این جی میں تبدیل ہوچکی ہیں تاہم ابھی تک صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ نے سی این جی کی قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کرایوں میں کمی وبیشی کا میکنزم بھی نہیں بنایا، عید پر رکشا وٹیکسی مالکان نے بھی دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹا اور سی این جی کی قیمت کمی کے کوئی ثمرات غریب عوام تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی میں تقریباً16ہزار پبلک ٹرانسپورٹ ڈیزل سسٹم سے سی این جی سسٹم مٰیں تبدیل ہوچکی ہیں، شہریوں نے صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کی غفلت اور بے حسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ محکمہ نے5 سال میں کبھی بھی عوامی مفادات کا خیال نہیں رکھا اور ہمیشہ ٹرانسپورٹ مافیا کے مفادات کا تحفظ کیا، مشتعل شہریوں کا مطالبہ بجا ہے کہ سی این جی کی قیمتوں میں 30روپے سے زائد فی کلو کمی واقع ہوئی ہے اس لیے صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کو فوری طور پر پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کرنا چاہیے اور سی این جی کے استعمال کے حوالے سے کرایوں میں ردوبدل کے لیے ایک جامع میکنزم تیار کرنا چاہیے ، ادھر پبلک ٹرانسپورٹرزکا کہنا ہے کہ سی این جی و ڈیزل کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے جب کہ اس کے مقابلے میں کرایوں میں اضافہ نہ ہونے کے برابر کیا گیا۔
جس کے باعث ان کا کاروبار تباہی کے دہانے پر ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سی این جی کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر صوبائی حکومت کرایوں میں کمی سے انکار کرنیوالے ٹرانسپورٹرز کے خلاف فوری کارروائی کرے اور شہریوں سے منی بسوں،کوچز اور بسوں میں اضافی کرایے لینے کا سلسلہ روکا جائے۔