خام تیل کی گرتی عالمی قیمتوں کا فائدہ عوام کو منتقل نہ ہوسکا

پچھلے ایک سال کے دوران عالمی سطح پر خشک دودھ کی قیمتیں بھی کم ہوئیں مگر پاکستان کے عوام کیلیے قیمتیں نہ کم ہوسکیں

پچھلے ایک سال کے دوران عالمی سطح پر خشک دودھ کی قیمتیں بھی عالمی سطح پر کم ہوئیں مگر پاکستان کے عوام کیلیے قیمتیں نہ کم ہوسکیں۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
 

عالمی سطح پر نہ صرف تیل سستا ہوا بلکہ روز مرہ استعمال کی اشیا بھی سستی ہوئیں مگر پاکستان کے عوام کو تیل کی گرتی ہوئی عالمی قیمتوں کے حساب سے نہ تو فائدہ مل سکا اور نہ ہی روز مرہ استعمال کی اشیا کو مہنگا ہونے سے روکا جاسکا، پاکستانی عوام کو نئے سال میں بھی مہنگائی کی تیز لہروں کا سامنا کرنا پڑے گا۔


آن لائن کو ملنے والے اعداد وشمار کے مطابق عالمی سطح پر آٹے کی قیمتیں بھی کم ہوئیں مگر پاکستان میں یہ معجزہ نہ ہوسکا، اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ عالمی مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے پاکستان کی پرائس ریگولیٹری اتھارٹی نے صارفین کا تحفظ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لی۔ اسی طرح چکی آٹا اور میدے کی قیمتیں بھی بڑھیں اور دالوں کی مختلف اقسام کو بھی مہنگا کردیاگیاجس میں عمومی دال کی قیمت 75 روپے فی کلو سے بڑھ کر130روپے ہوچکی ہے، کابلی اور کالے چنے کی قیمت بھی بڑھائی جاچکی ہے۔

جنوری2015 میں چینی کی فی کلو قیمت 50روپے تھی حالانکہ عالمی منڈی میں یہی قیمت32سے33سینٹ دیکھی گئی، چائے کی پتی کی بڑی کمپنیوں نے کینیا کی چائے کی قیمتوں میں اضافہ کیا، ٹپال مکسچر اور ٹپال دانے دار کی قیمت750سے بڑھا کر 850 روپے فی کلو تک پہنچی، اسی طرح بڑے گوشت کی قیمت 380 روپے فی کلو سے بڑھ کر400روپے فی کلو تک پہنچ گئی اور چھوٹا گوشت680روپے سے بڑھ کر700روپے فی کلو تک پہنچ گیا۔

پچھلے ایک سال کے دوران عالمی سطح پر خشک دودھ کی قیمتیں بھی عالمی سطح پر کم ہوئیں مگر پاکستان کے عوام کیلیے قیمتیں نہ کم ہوسکیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں گیارہ سال کی کم ترین سطح پر آنے کے باوجود اس کا فائدہ عوام کو منتقل نہیں کیاگیا،بھارت میں زیادہ سے زیادہ فائدہ عوام کو دیا گیا ہے۔ مگر پاکستان میں حکومت نے ٹیکس کی بھرمار کے ذریعے پاکستان کے عوام کو اس فائدے سے دور رکھا اور ہر بار ایک نیا ٹیکس لگا کر وزیرخزانہ کی طرف سے پیغام دیا گیا کہ عوام کو یہ کڑوی گولی برداشت کرنا پڑے گی۔
Load Next Story