ماحولیاتی تبدیلیوں سے کراچی کے ڈوبنے کا خطرہ ہے رپورٹ
سمندر کی سطح سالانہ 6 ملی میٹر بلند ہو رہی ہے، جزائر مالدیپ اور بنگلا دیش کو بھی خطرہ ہے
ماحولیاتی تبدیلیوں سے کراچی کے ڈوبنے کا خطرہ ہے، پاکستان میں سمندر کی سطح سالانہ 6 ملی میٹر بلند ہو رہی ہے۔
جزائر مالدیپ اور بنگلا دیش کو بھی خطرہ ہے، یہ بات ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتائی گئی۔ سال 2015 میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ملک میں ہزاروں اموات واقع ہوئیں، سیلاب اورزلزلہ کی تباہ کاریاں، خشک سالی اورکراچی میں جون کے آخری ہفتے میں شدید گرمی سے ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے واضح اشارے مل رہے ہیں۔
عالمی تھنک ٹینک جرمن واچ نے گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس میں پاکستان کوماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا کے 10سب سے زیادہ غیرمحفوظ ممالک میں شمار کیا ہے، ماحولیاتی آلودگی کو بیشتر ممالک سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور ٹھوس اقدام کیے جا رہے ہیں جبکہ ترقی پذیرممالک میں آلودگی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جارہی، ان ملکوں میں پاکستان بھی شامل ہے۔
پاکستان ماحولیاتی تحفظ کونسل کا قیام 1984 میں پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن آرڈیننس 1983 کے سیکشن 3 کے تحت عمل میں لایا گیا اور مذکورہ آرڈیننس کے تحت ادارہ اپنے چیئرمین صدر مملکت کی سربراہی میں ایک سال میں 2 اجلاس بلانے کا پابند قرار دیا گیا بعد ازاں اس میں ترمیم کرکے صدرمملکت کی جگہ وزیر اعظم کوکونسل کا سربراہ بنا دیا گیا تاہم قیام کے9برسوں میں اس ادارے کاصرف ایک اجلاس ہو سکا۔
نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے رسالے میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی مضمون میں سائنس دانوں نے یہ پیش گوئی بھی کی ہے کہ اگر دنیا میں کاربن ڈائی اکسائیڈ کے اخراج پر قابو نہ پایاگیاتو سال 2050 تک بحرمنجمد جنوبی کی برف پگھلنا شروع ہوجائے گی جس کے نتیجے میں 2 کروڑ آبادی والے 414 امریکی شہر ڈوب جائیں گے۔ تحقیق کے مطابق امریکی شہر نیوآرلینس اورمیامی خطرے کے دائرے میں داخل ہوچکے ہیں جبکہ کیلی فورنیا، نیویارک اور فلوریڈا سمیت کئی مزید شہر خطرے کی زد میں آجائینگے سب سے زیادہ خطرہ مالدیپ کے جزائراوربنگلہ دیش کوہے پاکستان میں بھی ساحلی شہروں خصوصاً کراچی کے ڈوبنے کاخطرہ ہے۔
ماہرین ارضیات کے مطابق موسمی تغیرکے سبب سندھ کے ساحلی علاقوںکو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔ پاکستان میں سمندر کی سطح میں 6 ملی میٹر سالانہ اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے ساحلی علاقوںکی زمین سمندر برد ہورہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق خلیج بنگال میں درجہ حرارت کم ہو رہا ہے جبکہ شمالی بحیرہ عرب میں درجہ حرارت بڑھ رہاہے۔
جزائر مالدیپ اور بنگلا دیش کو بھی خطرہ ہے، یہ بات ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتائی گئی۔ سال 2015 میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ملک میں ہزاروں اموات واقع ہوئیں، سیلاب اورزلزلہ کی تباہ کاریاں، خشک سالی اورکراچی میں جون کے آخری ہفتے میں شدید گرمی سے ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے واضح اشارے مل رہے ہیں۔
عالمی تھنک ٹینک جرمن واچ نے گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس میں پاکستان کوماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا کے 10سب سے زیادہ غیرمحفوظ ممالک میں شمار کیا ہے، ماحولیاتی آلودگی کو بیشتر ممالک سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور ٹھوس اقدام کیے جا رہے ہیں جبکہ ترقی پذیرممالک میں آلودگی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جارہی، ان ملکوں میں پاکستان بھی شامل ہے۔
پاکستان ماحولیاتی تحفظ کونسل کا قیام 1984 میں پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن آرڈیننس 1983 کے سیکشن 3 کے تحت عمل میں لایا گیا اور مذکورہ آرڈیننس کے تحت ادارہ اپنے چیئرمین صدر مملکت کی سربراہی میں ایک سال میں 2 اجلاس بلانے کا پابند قرار دیا گیا بعد ازاں اس میں ترمیم کرکے صدرمملکت کی جگہ وزیر اعظم کوکونسل کا سربراہ بنا دیا گیا تاہم قیام کے9برسوں میں اس ادارے کاصرف ایک اجلاس ہو سکا۔
نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے رسالے میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی مضمون میں سائنس دانوں نے یہ پیش گوئی بھی کی ہے کہ اگر دنیا میں کاربن ڈائی اکسائیڈ کے اخراج پر قابو نہ پایاگیاتو سال 2050 تک بحرمنجمد جنوبی کی برف پگھلنا شروع ہوجائے گی جس کے نتیجے میں 2 کروڑ آبادی والے 414 امریکی شہر ڈوب جائیں گے۔ تحقیق کے مطابق امریکی شہر نیوآرلینس اورمیامی خطرے کے دائرے میں داخل ہوچکے ہیں جبکہ کیلی فورنیا، نیویارک اور فلوریڈا سمیت کئی مزید شہر خطرے کی زد میں آجائینگے سب سے زیادہ خطرہ مالدیپ کے جزائراوربنگلہ دیش کوہے پاکستان میں بھی ساحلی شہروں خصوصاً کراچی کے ڈوبنے کاخطرہ ہے۔
ماہرین ارضیات کے مطابق موسمی تغیرکے سبب سندھ کے ساحلی علاقوںکو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔ پاکستان میں سمندر کی سطح میں 6 ملی میٹر سالانہ اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے ساحلی علاقوںکی زمین سمندر برد ہورہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق خلیج بنگال میں درجہ حرارت کم ہو رہا ہے جبکہ شمالی بحیرہ عرب میں درجہ حرارت بڑھ رہاہے۔