کپاس کی پیداوار1کروڑ گانٹھ تک بھی نہ پہنچ سکی
یکم جنوری تک سب سے پیداوار ضلع سانگھڑ میں 13 لاکھ 29 ہزار 752 گانٹھ ریکارڈ کی گئی، اعدادوشمار
کپاس کی پیداوار یکم جنوری2016 تک صرف 92 لاکھ 79 ہزار 105 گانٹھ تک رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 1کروڑ 39 لاکھ 58 ہزار 447 گانٹھ کی پیداوار سے 46 لاکھ 79 ہزار342 گانٹھ یا 33.52 فیصد کی تشویشناک حد تک کم ہے۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی جانب سے جاری کردہ 15روزہ اعدادوشمار کے مطابق یکم جنوری تک صوبہ پنجاب کی فیکٹریوں میں 55 لاکھ 74 ہزار 767 گانٹھ کپاس آئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 1 کروڑ 90 ہزار687 بیلز کی پیداوار کے مقابلے میں 44.75 فیصد کم ہے جبکہ صوبہ سندھ کی فیکٹریوں میںزیرتبصرہ مدت کے دوران 37 لاکھ 4 ہزار 338 گانٹھ کپاس آئی جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 38 لاکھ 67 ہزار 760 گانٹھ کپاس فیکٹریوں میں آئی تھی۔
اس طرح سندھ میں پیداوار 4.23 فیصد کم رہی۔ اعدادوشمار کے مطابق فیکٹریوں میں آنے والی کپاس سے 89 لاکھ 96 ہزار 611 گانٹھ روئی تیار کی گئی، ٹیکسٹائل ملز نے 72لاکھ 71ہزار 473 بیلز اور برآمدکنندگان نے 3لاکھ 55 ہزار 426 گانٹھیں خریدیں، اس طرح مجموعی طور پر 76لاکھ 26 ہزار 899 بیلز روئی فروخت کی گئی جبکہ 16لاکھ 52 ہزار 206 گانٹھ کپاس اور روئی کا غیر فروخت شدہ اسٹاک موجود ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق یکم جنوری تک سب سے پیداوار ضلع سانگھڑ میں 13 لاکھ 29 ہزار 752 گانٹھ ریکارڈ کی گئی جبکہ ضلع ملتان میں1لاکھ 25 ہزار 797 گانٹھ، ضلع لودھراں میں 90 ہزار 210 گانٹھ، ضلع خانیوال 3 لاکھ 81 ہزار 99 گانٹھ، ضلع مظفر گڑھ 2 لاکھ 48 ہزار601 بیلز، ضلع وہاڑی 2 لاکھ 99 ہزار 643 گانٹھ، ضلع ساہیوال 2 لاکھ 42 ہزار 559 گانٹھ، ضلع رحیم یار خان 10 لاکھ 53 ہزار 6 گانٹھ، ضلع بہاولپور6 لاکھ 94 ہزار 680 گانٹھ، ضلع بہاولنگر 7 لاکھ 84 ہزار 4 گانٹھ اور ضلع حیدر آباد کی فیکٹریوں میں 2 لاکھ 48 ہزار 641 گانٹھ کے برابر کپاس آئی، اس وقت صوبہ پنجاب میں 280 جننگ فیکٹریاں اور سندھ میں 136 فیکٹریاں چل رہی ہیں۔
علاوہ ازیں کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سیزن کے اختتام پرروئی کی پیداوار 1کروڑ گانٹھ تک بھی نہیں پہنچ پائے گی اور صرف 96سے97لاکھ بیلز تک رہے گی جو گزشتہ سیزن سے 54لاکھ گانٹھ کم ہوگی۔ گزشتہ روز ایک بیان میں انھوں نے کہاکہ ملک میں روئی کی کھپت 1کروڑ45 لاکھ گانٹھوں کے قریب ہے، اس لیے ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے بیرون ملک سے روئی کی 40لاکھ بیلز درآمدکرنا پڑیں گی جن میں سے25 لاکھ کے درآمدی سودے ہو چکے ہیں، صرف بھارت سے 20لاکھ بیلز کے خریداری معاہدے کیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ایک اندازے کے مطابق کپاس کی پیداوار میں کمی سے ملک کو 6 ارب ڈالر کا نقصان ہوگا۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی جانب سے جاری کردہ 15روزہ اعدادوشمار کے مطابق یکم جنوری تک صوبہ پنجاب کی فیکٹریوں میں 55 لاکھ 74 ہزار 767 گانٹھ کپاس آئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 1 کروڑ 90 ہزار687 بیلز کی پیداوار کے مقابلے میں 44.75 فیصد کم ہے جبکہ صوبہ سندھ کی فیکٹریوں میںزیرتبصرہ مدت کے دوران 37 لاکھ 4 ہزار 338 گانٹھ کپاس آئی جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 38 لاکھ 67 ہزار 760 گانٹھ کپاس فیکٹریوں میں آئی تھی۔
اس طرح سندھ میں پیداوار 4.23 فیصد کم رہی۔ اعدادوشمار کے مطابق فیکٹریوں میں آنے والی کپاس سے 89 لاکھ 96 ہزار 611 گانٹھ روئی تیار کی گئی، ٹیکسٹائل ملز نے 72لاکھ 71ہزار 473 بیلز اور برآمدکنندگان نے 3لاکھ 55 ہزار 426 گانٹھیں خریدیں، اس طرح مجموعی طور پر 76لاکھ 26 ہزار 899 بیلز روئی فروخت کی گئی جبکہ 16لاکھ 52 ہزار 206 گانٹھ کپاس اور روئی کا غیر فروخت شدہ اسٹاک موجود ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق یکم جنوری تک سب سے پیداوار ضلع سانگھڑ میں 13 لاکھ 29 ہزار 752 گانٹھ ریکارڈ کی گئی جبکہ ضلع ملتان میں1لاکھ 25 ہزار 797 گانٹھ، ضلع لودھراں میں 90 ہزار 210 گانٹھ، ضلع خانیوال 3 لاکھ 81 ہزار 99 گانٹھ، ضلع مظفر گڑھ 2 لاکھ 48 ہزار601 بیلز، ضلع وہاڑی 2 لاکھ 99 ہزار 643 گانٹھ، ضلع ساہیوال 2 لاکھ 42 ہزار 559 گانٹھ، ضلع رحیم یار خان 10 لاکھ 53 ہزار 6 گانٹھ، ضلع بہاولپور6 لاکھ 94 ہزار 680 گانٹھ، ضلع بہاولنگر 7 لاکھ 84 ہزار 4 گانٹھ اور ضلع حیدر آباد کی فیکٹریوں میں 2 لاکھ 48 ہزار 641 گانٹھ کے برابر کپاس آئی، اس وقت صوبہ پنجاب میں 280 جننگ فیکٹریاں اور سندھ میں 136 فیکٹریاں چل رہی ہیں۔
علاوہ ازیں کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سیزن کے اختتام پرروئی کی پیداوار 1کروڑ گانٹھ تک بھی نہیں پہنچ پائے گی اور صرف 96سے97لاکھ بیلز تک رہے گی جو گزشتہ سیزن سے 54لاکھ گانٹھ کم ہوگی۔ گزشتہ روز ایک بیان میں انھوں نے کہاکہ ملک میں روئی کی کھپت 1کروڑ45 لاکھ گانٹھوں کے قریب ہے، اس لیے ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے بیرون ملک سے روئی کی 40لاکھ بیلز درآمدکرنا پڑیں گی جن میں سے25 لاکھ کے درآمدی سودے ہو چکے ہیں، صرف بھارت سے 20لاکھ بیلز کے خریداری معاہدے کیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ایک اندازے کے مطابق کپاس کی پیداوار میں کمی سے ملک کو 6 ارب ڈالر کا نقصان ہوگا۔