حصص مارکیٹ میں پھر مندی220پوائنٹس گر گئے

مندی کے باعث 69 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 43 ارب67 کروڑ97 لاکھ94 ہزار541 روپے ڈوب گئے

مندی کے باعث 69 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 43 ارب67 کروڑ97 لاکھ94 ہزار541 روپے ڈوب گئے۔ فوٹو: فائل

سعودی عرب اور ایران کے درمیان تنازع شدت اختیار کر جانے سے سیاسی افق پرغیریقینی کیفیت، بین الاقوامی مارکیٹس میں منفی رجحان اور غیرملکیوں کی جانب سے سرمائے کے انخلا جیسی اطلاعات کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کواتارچڑھاؤ کے بعد ایک بارپھرمندی کے اثرات غالب ہوئے تاہم نچلی قیمتوں پر بعض کمپنیوں کے حصص کی خریداری کے سبب انڈیکس کی33000 پوائنٹس کی حد مستحکم رہی۔

مندی کے باعث 69 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 43 ارب67 کروڑ97 لاکھ94 ہزار541 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ خام تیل کی عالمی قیمت میں کمی اور بین الاقوامی سطح پرغیرملکیوں کی فروخت بڑھنے جیسے عوامل مقامی اسٹاک مارکیٹ پر بھی اثرانداز ہوئے حالانکہ پیر کو ایک موقع پر75.58 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی تھی جو حصص کی آف لوڈنگ بڑھنے سے مندی میں تبدیل ہوگئی، بلحاظ فروخت حبیب بینک، اوجی ڈی سی ایل، ڈی جی خان سیمنٹ، لکی سیمنٹ اور ایف ایف سی کے حصص نمایاں رہے۔


مندی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس219.82 پوائنٹس کی کمی سے33009.13 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس131.30 پوائنٹس کی کمی سے19433.86، کے ایم آئی30 انڈیکس432.32 پوائنٹس کی کمی سے 56229.84 اورآل شیئر اسلامک انڈیکس67.41 پوائنٹس کی کمی سے15593.68 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت11.64 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر10 کروڑ 96 لاکھ19 ہزار930 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار325 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا۔

جن میں88 کے بھاؤ میں اضافہ، 224 کے داموں میں کمی اور13 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیورفوڈز کے بھاؤ 150 روپے بڑھ کر6100 روپے اور باٹا پاکستان کے بھاؤ134.75 روپے بڑھ کر 3300 روپے ہوگئے جبکہ مری بریوری کے بھاؤ49.15 روپے کم ہو کر 939.68 روپے اور سینوفی ایونٹیز کے بھاؤ29.99 روپے کم ہوکر640 روپے ہو گئے۔
Load Next Story