ادبی خدمات کے اعتراف میں نامور شاعرہ فہمیدہ ریاض کمال فن ایوارڈ کے لیے منتخب
ہندکو زبان کیلیے ’’سائیں احمد علی ایوارڈ ‘‘حسام حرکی کتاب ’’قصہ خوانی کہنٹہ کہار‘‘کو دیا گیا
وزارت اطلاعات ونشریات و قومی ورثہ کے ذیلی ادارے اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے ممتاز اہل قلم کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ''کمال فن ایوارڈ2014کیلیے نامور شاعرہ فہمیدہ ریاض کو منتخب کرلیا گیا ہے ۔
اس کا اعلان ڈاکٹرمحمد قاسم بگھیو، چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان نے ایوارڈ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کیا ۔''کمال فن ایوارڈ '' ملک کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ہے جوہرسال کسی بھی ایک پاکستانی اہل قلم کوان کی زندگی بھرکی ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پردیا جاتا ہے۔ اس ایوارڈکے ساتھ 5 لاکھ روپے کی رقم بھی پیش کی جاتی ہے ، اس موقع پر' 'قومی ادبی ایوارڈ'' برائے سال 2014ء کا اعلان بھی کیاگیا۔ چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان ،ڈاکٹرمحمد قاسم بگھیو نے اپنی پریس کانفرنس میں بتایا کہ اردو نظم کیلیے ''ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ایوارڈ'' امداد حسینی کی کتاب ''دھوپ کرن ''کو دیا گیا ۔
اردو نثرکیلیے ''بابائے اردو مولوی عبدالحق ایوارڈ'' طاہرہ اقبال کی کتاب ''زمیں رنگ'' اور ڈاکٹر شکیل پتافی کی کتاب ''پاکستان میں غالب شناسی''کودیا گیا ۔ پنجابی زبان کیلیے سید وارث شاہ ایوارڈ زاہدحسن کی کتاب ''قصۂ عاشقاں'' ۔سندھی زبان کیلیے ''شاہ عبدالطیف بھٹائی ایوارڈ '' تاج بلوچ کی کتاب''جديد ادب جو تجزيو'' کو ، پشتو زبان کیلیے ''خوشحال خان خٹک ایوارڈ'' ڈاکٹر عبدالقدوس عاصم کی کتاب کو دیا گیااوربلوچی زبان کیلیے ''مست توکلی ایوارڈ''غفور شادکی کتاب''بلوچی کلاسیکل شاعری ''کودیا گیا۔ سرائیکی زبان کیلیے ''خواجہ غلام فرید ایوارڈ'' حبیب موہانہ کی کتاب ''سیتلاں دے داغ'' کو دیا گیا ۔
براہوئی زبان کیلیے ''تاج محمد تاجل ایوارڈ ''ذوق براہوئی کی کتاب ''مڑدا تاڈغارے جہلاوان'' کودیا گیا ۔ ہندکو زبان کیلیے ''سائیں احمد علی ایوارڈ ''حسام حرکی کتاب ''قصہ خوانی کہنٹہ کہار''کو دیا گیا ۔ ترجمے کیلیے ''محمد حسن عسکری ایوارڈ'' ڈاکٹر امجد علی بھٹی کی کتاب ''پنجاب لوک ریت'' کودیا گیا۔
اس کا اعلان ڈاکٹرمحمد قاسم بگھیو، چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان نے ایوارڈ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کیا ۔''کمال فن ایوارڈ '' ملک کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ہے جوہرسال کسی بھی ایک پاکستانی اہل قلم کوان کی زندگی بھرکی ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پردیا جاتا ہے۔ اس ایوارڈکے ساتھ 5 لاکھ روپے کی رقم بھی پیش کی جاتی ہے ، اس موقع پر' 'قومی ادبی ایوارڈ'' برائے سال 2014ء کا اعلان بھی کیاگیا۔ چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان ،ڈاکٹرمحمد قاسم بگھیو نے اپنی پریس کانفرنس میں بتایا کہ اردو نظم کیلیے ''ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ایوارڈ'' امداد حسینی کی کتاب ''دھوپ کرن ''کو دیا گیا ۔
اردو نثرکیلیے ''بابائے اردو مولوی عبدالحق ایوارڈ'' طاہرہ اقبال کی کتاب ''زمیں رنگ'' اور ڈاکٹر شکیل پتافی کی کتاب ''پاکستان میں غالب شناسی''کودیا گیا ۔ پنجابی زبان کیلیے سید وارث شاہ ایوارڈ زاہدحسن کی کتاب ''قصۂ عاشقاں'' ۔سندھی زبان کیلیے ''شاہ عبدالطیف بھٹائی ایوارڈ '' تاج بلوچ کی کتاب''جديد ادب جو تجزيو'' کو ، پشتو زبان کیلیے ''خوشحال خان خٹک ایوارڈ'' ڈاکٹر عبدالقدوس عاصم کی کتاب کو دیا گیااوربلوچی زبان کیلیے ''مست توکلی ایوارڈ''غفور شادکی کتاب''بلوچی کلاسیکل شاعری ''کودیا گیا۔ سرائیکی زبان کیلیے ''خواجہ غلام فرید ایوارڈ'' حبیب موہانہ کی کتاب ''سیتلاں دے داغ'' کو دیا گیا ۔
براہوئی زبان کیلیے ''تاج محمد تاجل ایوارڈ ''ذوق براہوئی کی کتاب ''مڑدا تاڈغارے جہلاوان'' کودیا گیا ۔ ہندکو زبان کیلیے ''سائیں احمد علی ایوارڈ ''حسام حرکی کتاب ''قصہ خوانی کہنٹہ کہار''کو دیا گیا ۔ ترجمے کیلیے ''محمد حسن عسکری ایوارڈ'' ڈاکٹر امجد علی بھٹی کی کتاب ''پنجاب لوک ریت'' کودیا گیا۔