غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع کی منتقلی میں 38 فیصد کمی
جولائی تا ستمبر 13 کروڑ ڈالر کا سرمایہ بیرون ملک منتقل، گزشتہ سال 21 لاکھ بھیجے گئے.
پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی، ملک میں کام کرنے والی غیرملکی کمپنیوں کی جانب سے بیرون ملک منافع کی منتقلی میں بھی کمی کا سبب بن رہی ہے۔
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 38فیصد کمی سے 13کروڑ10لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا ہے، گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 21 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق غیرملکی کمپنیوں کی جانب سے منافع کی بیرون ملک منتقلی میں کمی کی بنیادی وجہ غیرملکی سرمایہ کاری میں مسلسل کمی ہے، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری67فیصد کمی سے 8 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہی، ملک میں امن و امان کی مخدوش صورتحال، توانائی کا بحران، بنیادی سہولتوں کا فقدان اور معاشی پالیسیوں میں عدم تسلسل، قلیل مدتی اور ایڈہاک پالیسیوں کی وجہ سے ملکی سرمایہ کاروں کی طرح پاکستانی معیشت پر غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی کم ہوگیا ہے۔
مذکورہ تمام عوامل کی وجہ سے پاکستان میں معاشی سرگرمیاں محدود ہورہی ہیں جس سے غیرملکی کمپنیوں کے منافع پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق توانائی کے بحران کی وجہ سے پاور سیکٹر کے غیرملکی منافع کی منتقلی95فیصد کم ہوکر 18 لاکھ ڈالر تک محدود رہی، ٹیلی کمیونی کیشن کے شعبے سے منافع کی منتقلی 86فیصد کمی سے 49 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی، تیل و گیس کی تلاش کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے والی غیرملکی کمپنیوں نے پہلی سہ ماہی میں 38فیصد کمی سے 75 لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا، فرٹیلائزر سیکٹر سے منافع کی منتقلی19فیصد کمی سے 43 لاکھ ڈالر رہی، کیمکلز کے شعبے سے 64فیصد کمی سے 25 لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا۔
ٹرانسپورٹ سیکٹر سے منافع کی منتقلی 55.4فیصد کمی سے 98 لاکھ ڈالر رہی، فوڈ سیکٹر سے منافع کی منتقلی 34.4 فیصد کمی سے 1 کروڑ ڈالر، بیوریجز کے شعبے سے 36.3 فیصد کمی سے 1کروڑ 72 لاکھ ڈالر رہی، فارما سیوٹیکلز کے شعبے سے منافع کی منتقلی 6 فیصد کمی سے 46 لاکھ ڈالر رہی، فنانشل سیکٹر سے سب سے زیادہ 4کروڑ 16 لاکھ ڈالر منافع منتقل کیا گیا جس کی شرح 100فیصد زائد رہی، آٹو سیکٹر سے منافع کی منتقلی 15.8 فیصد اضافے سے 19 لاکھ ڈالر رہی، ٹریڈنگ کمپنیوں نے 87.5 فیصد اضافے سے 11 لاکھ ڈالر مانفع بیرون ملک منتقل کیا۔
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 38فیصد کمی سے 13کروڑ10لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا ہے، گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 21 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق غیرملکی کمپنیوں کی جانب سے منافع کی بیرون ملک منتقلی میں کمی کی بنیادی وجہ غیرملکی سرمایہ کاری میں مسلسل کمی ہے، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری67فیصد کمی سے 8 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہی، ملک میں امن و امان کی مخدوش صورتحال، توانائی کا بحران، بنیادی سہولتوں کا فقدان اور معاشی پالیسیوں میں عدم تسلسل، قلیل مدتی اور ایڈہاک پالیسیوں کی وجہ سے ملکی سرمایہ کاروں کی طرح پاکستانی معیشت پر غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی کم ہوگیا ہے۔
مذکورہ تمام عوامل کی وجہ سے پاکستان میں معاشی سرگرمیاں محدود ہورہی ہیں جس سے غیرملکی کمپنیوں کے منافع پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق توانائی کے بحران کی وجہ سے پاور سیکٹر کے غیرملکی منافع کی منتقلی95فیصد کم ہوکر 18 لاکھ ڈالر تک محدود رہی، ٹیلی کمیونی کیشن کے شعبے سے منافع کی منتقلی 86فیصد کمی سے 49 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی، تیل و گیس کی تلاش کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے والی غیرملکی کمپنیوں نے پہلی سہ ماہی میں 38فیصد کمی سے 75 لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا، فرٹیلائزر سیکٹر سے منافع کی منتقلی19فیصد کمی سے 43 لاکھ ڈالر رہی، کیمکلز کے شعبے سے 64فیصد کمی سے 25 لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا۔
ٹرانسپورٹ سیکٹر سے منافع کی منتقلی 55.4فیصد کمی سے 98 لاکھ ڈالر رہی، فوڈ سیکٹر سے منافع کی منتقلی 34.4 فیصد کمی سے 1 کروڑ ڈالر، بیوریجز کے شعبے سے 36.3 فیصد کمی سے 1کروڑ 72 لاکھ ڈالر رہی، فارما سیوٹیکلز کے شعبے سے منافع کی منتقلی 6 فیصد کمی سے 46 لاکھ ڈالر رہی، فنانشل سیکٹر سے سب سے زیادہ 4کروڑ 16 لاکھ ڈالر منافع منتقل کیا گیا جس کی شرح 100فیصد زائد رہی، آٹو سیکٹر سے منافع کی منتقلی 15.8 فیصد اضافے سے 19 لاکھ ڈالر رہی، ٹریڈنگ کمپنیوں نے 87.5 فیصد اضافے سے 11 لاکھ ڈالر مانفع بیرون ملک منتقل کیا۔