بیرون ممالک سے آنیوالے قلم کاروں کی مہمان نوازی کرینگےرئوف صدیقی
سہیل ثاقب کی کتاب’’کل کی بات اور تھی‘‘کی تقریب اجراسے سحر انصاری ودیگرکا خطاب
آرٹس کونسل ادبی کمیٹی کے زیر اہتمام شاعر سہیل ثاقب کی کتاب "کل کی بات اور تھی"کی تقریب اجرا آرٹس کونسل کے منظر اکبر ہال میں منعقد ہوئی،صدر محفل پروفیسر سحر انصاری تھے جبکہ مہمان خصوصی صوبائی وزیر صنعت و تجارت رؤف صدیقی تھے،
نظامت کے فرائض رخسانہ روحی نے ادا کیے، مہمان خصوصی صوبائی وزیر صنعت و تجارت اور شاعررؤف صدیقی نے کہا کہ بچوں کو بھی ان محافل میں ضرور لانا چاہیے تاکہ وہ دیکھیں سیکھیں اورپھر اس کا حصہ بن جائیں، انھوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ جو بھی شاعر،ادیب یا اسی فیلڈ سے تعلق رکھنے والے حضرات بیرون ملک سے پاکستان آئیں گے تو اس کے لیے سارے انتظامات وزارت صنعت وتجارت کے ذمے ہوں گے،
نوٹیفکیشن بھی دو روز میں جاری ہو جائے گا،صاحب کتاب سہیل ثاقب نے کہا کہ ایک شاعر کے لیے مکالمہ کرنا بہت مشکل کام ہوتا ہے،انھوں نے تمام مقررین وحاضرین کا شکریہ ادا کیاکہا کہ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، 18سال بعد رؤف صدیقی کے سامنے شعر کہنے کا موقع مل رہا ہے،
پروفیسر سحر انصاری نے اظہار خیال میں کہا کہ سہیل ثاقب کے بارے میں کہا کہ ملک ، قوم ،زبان اور تہذیب سے جو انھیں جو دلچسپی ہے اس کا اظہار انھوں نے تخلیقی و فکری سطح پرکیا ہے اور یہ ہر طرح سے قابل داد اور قابل تقلید ہے ،آپ کے اس تیسرے شعری مجموعے کلام سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی شاعری کا گراف اوپر گیا ہے اور خود آپ کو اس کا احساس بھی ہے اور اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ترقی اور اظہار کے جو نئے سانچے تلاش کیے جاتے ہیں اس سے سہیل ثاقب غافل نہیں رہے،
آرٹس کونسل کے جنرل سیکریٹری پروفیسر اعجاز فاروقی نے کہا کہ صوبائی وزیر صنعت و تجارت رؤف صدیقی نے بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے جو آج اعلان کیا ہے اس سے یقیناً سمندر پاررہنے والے قلم کاروں کو بے حد خوشی ہوگی اور ان کے لیے یہ ایک ریوارڈ ہو گا کہ وہ پاکستان میں آئیں اور پاکستان کے لیے کام کریں۔
نظامت کے فرائض رخسانہ روحی نے ادا کیے، مہمان خصوصی صوبائی وزیر صنعت و تجارت اور شاعررؤف صدیقی نے کہا کہ بچوں کو بھی ان محافل میں ضرور لانا چاہیے تاکہ وہ دیکھیں سیکھیں اورپھر اس کا حصہ بن جائیں، انھوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ جو بھی شاعر،ادیب یا اسی فیلڈ سے تعلق رکھنے والے حضرات بیرون ملک سے پاکستان آئیں گے تو اس کے لیے سارے انتظامات وزارت صنعت وتجارت کے ذمے ہوں گے،
نوٹیفکیشن بھی دو روز میں جاری ہو جائے گا،صاحب کتاب سہیل ثاقب نے کہا کہ ایک شاعر کے لیے مکالمہ کرنا بہت مشکل کام ہوتا ہے،انھوں نے تمام مقررین وحاضرین کا شکریہ ادا کیاکہا کہ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، 18سال بعد رؤف صدیقی کے سامنے شعر کہنے کا موقع مل رہا ہے،
پروفیسر سحر انصاری نے اظہار خیال میں کہا کہ سہیل ثاقب کے بارے میں کہا کہ ملک ، قوم ،زبان اور تہذیب سے جو انھیں جو دلچسپی ہے اس کا اظہار انھوں نے تخلیقی و فکری سطح پرکیا ہے اور یہ ہر طرح سے قابل داد اور قابل تقلید ہے ،آپ کے اس تیسرے شعری مجموعے کلام سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی شاعری کا گراف اوپر گیا ہے اور خود آپ کو اس کا احساس بھی ہے اور اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ترقی اور اظہار کے جو نئے سانچے تلاش کیے جاتے ہیں اس سے سہیل ثاقب غافل نہیں رہے،
آرٹس کونسل کے جنرل سیکریٹری پروفیسر اعجاز فاروقی نے کہا کہ صوبائی وزیر صنعت و تجارت رؤف صدیقی نے بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے جو آج اعلان کیا ہے اس سے یقیناً سمندر پاررہنے والے قلم کاروں کو بے حد خوشی ہوگی اور ان کے لیے یہ ایک ریوارڈ ہو گا کہ وہ پاکستان میں آئیں اور پاکستان کے لیے کام کریں۔