ملک بھر میں 182 مشکوک مدارس بند کردیئے گئے وزارت داخلہ
پنجاب کے2، سندھ کے 167 اور خیبر پختونخوا کے 13 مدارس کو مشکوک سرگرمیوں پر بند کیا گیا
وزیر مملکت برائے داخلہ میاں بلیغ الرحمان نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ ملک بھر میں 182 مشکوک مدارس کو بند کردیا گیا ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ میاں بلیغ الرحمان نے قومی اسمبلی میں بتایا کہ ملک بھر میں 182 مدارس کو مشکوک قرار دے کر بند کر دیا گیا ہے ، ان میں پنجاب کے2، سندھ کے 167 اور خیبر پختونخوا کے 13 مدارس شامل ہیں۔ ملک بھر کے 190مدارس بیرون ممالک سے فنڈنگ لیتے تھے، ان میں پنجاب کے 147، سندھ کے 6، خیبر پختونخوا کے7 اور بلوچستان کے 30 مدارس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ میں غیر رجسٹرڈ 72 مدارس بھی بند کردیئے گئے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر کے غلط استعمال کی 9 ہزار 164شکایات درج ہوئیں جن پر 9 ہزار 340 افراد کو گرفتار کیا گیا،نفرت انگیز تقاریر کے جرم میں 2 ہزار 337 مقدمات درج کئےگئے جب کہ اس جرم میں 2 ہزار 195 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ مدارس کی تلاشی کا کام بھی جاری ہے جس کے تحت وفاقی دارالحکومت اور پنجاب میں 100فیصد، سندھ میں 80، خیبر پختونخوا میں 75 اور بلوچستان میں 60 فیصد تلاشی کاعمل مکمل کیا جاچکا ہے۔
بلیغ الرحمان نے بتایا کہ کالعدم تنظیموں کےارکان کی فہرستیں تیاری کے مراحل میں ہیں، ان فہرستوں کو امیگریشن، نادرا اور ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں سے منسلک کردیا جائے گا۔ جس سے کالعدم تنظیموں کے افراد کی نقل وحرکت اور انہیں رقوم کی منتقلی پر نظر رکھی جاسکےگی اور ان افراد کا حساس اداروں میں داخلہ مشکل ہوجائے گا۔
وزیر مملکت برائے داخلہ میاں بلیغ الرحمان نے قومی اسمبلی میں بتایا کہ ملک بھر میں 182 مدارس کو مشکوک قرار دے کر بند کر دیا گیا ہے ، ان میں پنجاب کے2، سندھ کے 167 اور خیبر پختونخوا کے 13 مدارس شامل ہیں۔ ملک بھر کے 190مدارس بیرون ممالک سے فنڈنگ لیتے تھے، ان میں پنجاب کے 147، سندھ کے 6، خیبر پختونخوا کے7 اور بلوچستان کے 30 مدارس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ میں غیر رجسٹرڈ 72 مدارس بھی بند کردیئے گئے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر کے غلط استعمال کی 9 ہزار 164شکایات درج ہوئیں جن پر 9 ہزار 340 افراد کو گرفتار کیا گیا،نفرت انگیز تقاریر کے جرم میں 2 ہزار 337 مقدمات درج کئےگئے جب کہ اس جرم میں 2 ہزار 195 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ مدارس کی تلاشی کا کام بھی جاری ہے جس کے تحت وفاقی دارالحکومت اور پنجاب میں 100فیصد، سندھ میں 80، خیبر پختونخوا میں 75 اور بلوچستان میں 60 فیصد تلاشی کاعمل مکمل کیا جاچکا ہے۔
بلیغ الرحمان نے بتایا کہ کالعدم تنظیموں کےارکان کی فہرستیں تیاری کے مراحل میں ہیں، ان فہرستوں کو امیگریشن، نادرا اور ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں سے منسلک کردیا جائے گا۔ جس سے کالعدم تنظیموں کے افراد کی نقل وحرکت اور انہیں رقوم کی منتقلی پر نظر رکھی جاسکےگی اور ان افراد کا حساس اداروں میں داخلہ مشکل ہوجائے گا۔