عمران فاروق کیس 2 ملزمان نے اقبالی بیان میں قتل کی سازش کا اعتراف کرلیا
متحدہ کی قیادت عمران فاروق کو راستے سے ہٹانا چاہتی تھی جس کے لیے اہم شخصیت نے قتل کیلیےلندن سے حکم دیا، ملزم خالد شمیم
KARACHI:
محسن علی اور خالد شمیم نے عمران فاروق قتل کیس میں اپنے اقبالی بیان میں قتل کی سازش کا اعتراف کرلیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار 3 میں سے 2 ملزمان محسن علی اور خالد شمیم کو ایف آئی اے نے سخت سیکیورٹی میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنراسلام آباد عبدالستارعیسانی کے روبرو پیش کیا، جہاں دونوں ملزمان نے دفعہ 164 کے تحت اپنا اقبالی بیان ریکارڈ کرایا، ملزم محسن علی نے 2 گھنٹوں میں جب کہ خالد شمیم نے 3 گھنٹوں میں اسسٹنٹ کمشنر شعیب علی کو اپنا اقبالی بیان ریکارڈ کرایا۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے روبرو اقبالی بیان میں ملزم محسن علی نے بتایا کہ معظم علی اور خالد شمیم نے برطانیہ بھیجنے کے تمام انتظامات کیے اور ویزے بھی لگوا کردیئے جب کہ عمران فاروق کو قتل کرنے کا ٹاسک برطانیہ میں خالد شمیم کے ذریعے ملا اور قتل کیس کی منصوبہ بندی بھی برطانیہ کی ایک یونیورسٹی میں کی گئی۔ ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ کاشف، کامران اور تیسرے شخص کی موجودگی میں عمران فاروق کوقتل کرنے کا منصوبہ بنایا جب کہ قتل کے دوران مزاحمت پر میں زخمی بھی ہوا۔
ملزم خالد شمیم نے اپنے اقبالی بیان میں کہا کہ متحدہ کی قیادت عمران فاروق کو راستے سے ہٹانا چاہتی تھی جس کے لیے اہم شخصیت نے قتل کے لیے لندن سے حکم دیا تھا جب کہ قتل کے لیے رقم بھی لندن کی اہم شخصیت نے ہی بھجوائی تھی اور معظم علی نے قتل میں سہولت کار کا کردار ادا کیا۔
ذرائع کے مطابق کیس کے تیسرے ملزم معظم علی نے اعتراف جرم سے انکار کردیا جس میں اس کا کہنا تھا وہ عمران فاروق قتل میں کسی طرح بھی ملوث نہیں اس لیے اعتراف جرم بھی نہیں کرے گا۔
دوسری جانب ملزمان محسن علی اور خالد شمیم کو بیان ریکارڈ کرانے کے بعد انتہائی سخت سیکیورٹی میں بکتر بند کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے لیے روانہ کردیا گیا جہاں ان کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ دے دیا گیا جس کے بعد ملزمان کو اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا۔
واضح رہے کہ 5 دسمبر کو ایف آئی اے کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ڈائریکٹر انعام غنی کی مدعیت میں عمران فاروق کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں معظم علی خان، خالد شمیم اور اور سید محسن علی کے علاوہ ایم کیو ایم قائد الطاف حسین، محمد انور اور افتخار حسین کو بھی ملزم قرار دیا گیا ہے۔
محسن علی اور خالد شمیم نے عمران فاروق قتل کیس میں اپنے اقبالی بیان میں قتل کی سازش کا اعتراف کرلیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار 3 میں سے 2 ملزمان محسن علی اور خالد شمیم کو ایف آئی اے نے سخت سیکیورٹی میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنراسلام آباد عبدالستارعیسانی کے روبرو پیش کیا، جہاں دونوں ملزمان نے دفعہ 164 کے تحت اپنا اقبالی بیان ریکارڈ کرایا، ملزم محسن علی نے 2 گھنٹوں میں جب کہ خالد شمیم نے 3 گھنٹوں میں اسسٹنٹ کمشنر شعیب علی کو اپنا اقبالی بیان ریکارڈ کرایا۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے روبرو اقبالی بیان میں ملزم محسن علی نے بتایا کہ معظم علی اور خالد شمیم نے برطانیہ بھیجنے کے تمام انتظامات کیے اور ویزے بھی لگوا کردیئے جب کہ عمران فاروق کو قتل کرنے کا ٹاسک برطانیہ میں خالد شمیم کے ذریعے ملا اور قتل کیس کی منصوبہ بندی بھی برطانیہ کی ایک یونیورسٹی میں کی گئی۔ ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ کاشف، کامران اور تیسرے شخص کی موجودگی میں عمران فاروق کوقتل کرنے کا منصوبہ بنایا جب کہ قتل کے دوران مزاحمت پر میں زخمی بھی ہوا۔
ملزم خالد شمیم نے اپنے اقبالی بیان میں کہا کہ متحدہ کی قیادت عمران فاروق کو راستے سے ہٹانا چاہتی تھی جس کے لیے اہم شخصیت نے قتل کے لیے لندن سے حکم دیا تھا جب کہ قتل کے لیے رقم بھی لندن کی اہم شخصیت نے ہی بھجوائی تھی اور معظم علی نے قتل میں سہولت کار کا کردار ادا کیا۔
ذرائع کے مطابق کیس کے تیسرے ملزم معظم علی نے اعتراف جرم سے انکار کردیا جس میں اس کا کہنا تھا وہ عمران فاروق قتل میں کسی طرح بھی ملوث نہیں اس لیے اعتراف جرم بھی نہیں کرے گا۔
دوسری جانب ملزمان محسن علی اور خالد شمیم کو بیان ریکارڈ کرانے کے بعد انتہائی سخت سیکیورٹی میں بکتر بند کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے لیے روانہ کردیا گیا جہاں ان کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ دے دیا گیا جس کے بعد ملزمان کو اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا۔
واضح رہے کہ 5 دسمبر کو ایف آئی اے کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ڈائریکٹر انعام غنی کی مدعیت میں عمران فاروق کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں معظم علی خان، خالد شمیم اور اور سید محسن علی کے علاوہ ایم کیو ایم قائد الطاف حسین، محمد انور اور افتخار حسین کو بھی ملزم قرار دیا گیا ہے۔