ہانگ کانگ کے کرکٹر پر میچ فکسنگ کے الزامات آئی سی سی نے تحقیقات شروع کردی
عرفان احمد پر الزامات درست ثابت ہوئے تو انہیں 2 سے 5 سال تک پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
KARACHI:
کھیلوں میں میچ فکسنگ نے ان کے حسن کو بگاڑ دیا ہے اور تفریح کے نام پر کھیلے جانے والے میچز جوئے اور کمائی کا ذریعہ بنتے جارہے ہیں اور فٹبال اور کرکٹ جیسے کھیل بھی اس سے پاک نہیں رہے اور اب کرکٹ بے بی ہانک کانگ کا ایک کھلاڑی بھی میچ فکسنگ میں ملوث پایا گیا ہے جس پر آئی سی سی نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی ہانگ کانگ کی قومی ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم میں شامل آل راؤنڈر عرفان احمد پر میچ فکسنگ کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ٹریبونل بنا کر ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز بھی کردیا ہے اور اگر ان پر الزامات درست ثابت ہوئے تو انہیں 2 سے 5 سال تک پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں وہ میچ فکسر کی جانب سے کی گئی پیشکش کو آئی سی سی کو آگاہ نہ کرنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں دے سکے۔ رپورٹ کے مطابق عرفان سے اسی میچ فکسر نے رابطہ کیا جس نے نیوزی لینڈ کے بیٹسمین لو وینسنٹ کو کاؤنٹی میچ کے دوران میچ میں ناقص کارگردی پر معاوضہ دیا تھا۔
محمد عرفان کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے کلائنٹ کے خلاف میچ فکسنگ کے الزامات سنجیدہ نوعیت کے نہیں ہیں کیوں کہ ان پر الزام ہے کہ ان سے ایک سابق پاکستانی کرکٹر نے ملاقات کی ہے جس سے ان کے رشوت لینے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کرکٹر نے عرفان سے ملاقات ضرور کی اور انہیں ناقص کھیل کے عوض بڑی پیشکش کی لیکن عرفان نے اسے ٹھکرا دیا۔ ہانگ کانگ کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے اس خبر پرتبصرہ کرنے سے انکارکردیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق پاکستان کرکٹراور عرفان کےد رمیان قریبی رابطہ رہا ہے تاہم انہوں نے عالمی کرکٹ میں کبھی بھی پاکستان کی نمائندگی نہیں کی۔ سابق پاکستانی کرکٹر کا نام گزشتہ اکتوبر کرس کینز اور ونسٹنٹ کے خلاف ہونے والی میچ فکسنگ کی تحقیقات کے دوران سامنے آیا تھا جس میں ونسٹنٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے انہیں میچ فکسنگ کے عوض رقم دی تھی۔ عدالت نے اس کیس میں کرس کینز کو بری کردیا تھا جب کہ ونسٹنٹ پر 60 ہزار ڈالر لینے کا الزام درست ثابت ہوا تھا۔
کھیلوں میں میچ فکسنگ نے ان کے حسن کو بگاڑ دیا ہے اور تفریح کے نام پر کھیلے جانے والے میچز جوئے اور کمائی کا ذریعہ بنتے جارہے ہیں اور فٹبال اور کرکٹ جیسے کھیل بھی اس سے پاک نہیں رہے اور اب کرکٹ بے بی ہانک کانگ کا ایک کھلاڑی بھی میچ فکسنگ میں ملوث پایا گیا ہے جس پر آئی سی سی نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی ہانگ کانگ کی قومی ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم میں شامل آل راؤنڈر عرفان احمد پر میچ فکسنگ کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ٹریبونل بنا کر ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز بھی کردیا ہے اور اگر ان پر الزامات درست ثابت ہوئے تو انہیں 2 سے 5 سال تک پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں وہ میچ فکسر کی جانب سے کی گئی پیشکش کو آئی سی سی کو آگاہ نہ کرنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں دے سکے۔ رپورٹ کے مطابق عرفان سے اسی میچ فکسر نے رابطہ کیا جس نے نیوزی لینڈ کے بیٹسمین لو وینسنٹ کو کاؤنٹی میچ کے دوران میچ میں ناقص کارگردی پر معاوضہ دیا تھا۔
محمد عرفان کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے کلائنٹ کے خلاف میچ فکسنگ کے الزامات سنجیدہ نوعیت کے نہیں ہیں کیوں کہ ان پر الزام ہے کہ ان سے ایک سابق پاکستانی کرکٹر نے ملاقات کی ہے جس سے ان کے رشوت لینے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کرکٹر نے عرفان سے ملاقات ضرور کی اور انہیں ناقص کھیل کے عوض بڑی پیشکش کی لیکن عرفان نے اسے ٹھکرا دیا۔ ہانگ کانگ کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے اس خبر پرتبصرہ کرنے سے انکارکردیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق پاکستان کرکٹراور عرفان کےد رمیان قریبی رابطہ رہا ہے تاہم انہوں نے عالمی کرکٹ میں کبھی بھی پاکستان کی نمائندگی نہیں کی۔ سابق پاکستانی کرکٹر کا نام گزشتہ اکتوبر کرس کینز اور ونسٹنٹ کے خلاف ہونے والی میچ فکسنگ کی تحقیقات کے دوران سامنے آیا تھا جس میں ونسٹنٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے انہیں میچ فکسنگ کے عوض رقم دی تھی۔ عدالت نے اس کیس میں کرس کینز کو بری کردیا تھا جب کہ ونسٹنٹ پر 60 ہزار ڈالر لینے کا الزام درست ثابت ہوا تھا۔