پاک بھارت کرکٹ وینیوز کے گرد 3 سیکیورٹی حصار قائم کئے جائینگے

روایتی حریفوں کے مقابلوں کا پُرامن انعقاد کرانے کیلیے اسٹیڈیمز میں نیم فوجی دستے تعینات ہوں گے، بھارتی کرکٹ بورڈ...

انڈین اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پاکستانی ٹیم کے دورے کی مخالفت بدستور جاری(میڈیا رپورٹس) 300 وی آئی پی میچز دیکھنے جائیں گے، چیئرمین پی سی بی فوٹو : فائل

پاک بھارت میچز کے دوران اسٹیڈیمز میں نیم فوجی دستے تعینات ہوں گے، مقابلوں کے پُرامن انعقاد کیلیے وینیوز کے گرد 3 سیکیورٹی حصار قائم کیے جائیں گے۔

بی سی سی آئی پرائیویٹ گارڈز کی بھی خدمات حاصل کرے گی، بھارتی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پاکستانی ٹیم کے دورے کی مخالفت بدستور جاری ہے۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف کا کہنا ہے کہ 300 کے قریب وی آئی پی میچز دیکھنے بھارت جائینگے، سمندرپار پاکستانی بھی روایتی حریفوں کے مقابلوںکا نظارہ کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں، ہمیں بھارتی بورڈ کی جانب سے ٹور کی تفصیلات کے باقاعدہ اعلان کا انتظار ہے۔ ادھر بی سی سی آئی کے صدر این سری نواسن کا کہنا ہے کہ پڑوسی ممالک میں کرکٹ تعلقات کی بحالی کا سہرا پورے بھارتی بورڈ کو جاتا ہے۔

ہماری حکومت مہمان کھلاڑیوں کی حفاظت کا اچھا بندوبست کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی گورنمنٹ نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو دورے کی اجازت دینے کے بعد اب سیکیورٹی انتظامات شروع کردیے ہیں، وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ایک جامع حکمت عملی تیار کی جارہی ہے، میچز کے دوران فول پروف سیکیورٹی کیلیے میزبان اسٹیٹس کو نیم فوجی دستوں کی خدمات فراہم کی جائیں گی جو مقامی پولیس کیساتھ مل کر کھلاڑیوں اور شائقین کی حفاظت یقینی بنائینگے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وینیوز میں میچ کے دوران سیکیورٹی کے تین حصار قائم ہوں گے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ خود بھی تربیت یافتہ پرائیویٹ گارڈز کی خدمات حاصل کریگا جو اسٹیڈیمز کے اندر تعینات ہوں گے، داخلی دروازوں پر پولیس جبکہ اسٹیڈیمز کے اردگرد اہم مقامات پر پیراملٹری فورسز کے اہلکار تعینات ہونگے۔


بھارتی حکومت پاکستان کے ساتھ پانچ برس بعد بحال ہونے والے کرکٹ تعلقات کے موقع پر سیکیورٹی انتظامات کو خاص اہمیت دے رہی ہے اس کی بڑی وجہ بڑی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دورے کی مخالفت ہے، بھارتی جنتا پارٹی اور کانگریس کا مہاراشٹرا یونٹ بھی پاک بھارت میچز کی مخالفت میں پیش پیش ہیں،انتہا پسند ہندو جماعت شیو سینا اور مہاراشٹرا ناونرمان سینا ( ایم این ایس) تو پہلے ہی سے دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ تعلقات کیخلاف ہیں۔ مہاراشٹرا سینا کے ایم ایل اے شیشار شندے نے اکتوبر 1991 میں پاک بھارت میچ کو روکنے کیلیے وینکھیڈے اسٹیڈیم کی پچ ہی خراب کر دی تھی،وہ اس وقت شیو سینا میں تھا۔ اسٹیٹ اسمبلی میں سینا گروپ کے لیڈر سبھاش دیسائی نے پھر واضح کیا کہ ان کی جماعت پاکستانی ٹیم کے دورئہ بھارت کی مخالفت کرتی رہے گی، ہمیں اس کیساتھ کھیلنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

دوسری جانب پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈ سربراہان نے باہمی سیریز کی کلیئرنس ملنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ پی سی بی کے چیئرمین ذکا اشرف نے ایک بھارتی اخبار سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 300 کے قریب وی آئی پی میچز کیلیے بھارت کا دورہ کرسکتے ہیں، ان میں سیاستدان اور بیرون ملک پاکستانی بھی شامل ہونگے، ہمیں یو اے ای، امریکا، برطانیہ اور کئی دیگر ممالک میں بسنے والے پاکستانیوں کی فون کالز موصول ہوئی ہیں وہ سب پاک بھارت میچز دیکھنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ میری ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے دوران سری لنکا میں بی سی سی آئی کے صدر این سری نواسن سے اچھی میٹنگ ہوئی تھی۔

انھوں نے مجھے بتایا تھاکہ بی سی سی آئی جلد ہی ایک پریس کانفرنس میں دورے کی تفصیلات کا اعلان کرے گا، ایک مرتبہ وہ ایسا کرلیں پھر پی سی بی کے اعلیٰ عہدیدار ٹور کی کلیئرنس کا خیرمقدم کرینگے، انھوں نے کہا کہ کرکٹ تعلقات کی بحالی ایک اچھا قدم ہے، سرحد کی دونوں جانب کے شائقین کو باہمی مقابلوں سے محروم نہیں رکھنا چاہیے۔ ادھر این سری نواسن نے کہا کہ پاک بھارت کرکٹ تعلقات کی بحالی کا کریڈٹ پوری بی سی سی آئی کو جاتا ہے، ہمارے ملک کے شائقین بھی پاکستان سے میچز کے بے صبری سے منتظر ہیں، حکومت مہمان کھلاڑیوں کو مناسب سیکیورٹی فراہم کریگی ویسے بھی بھارت میں امن وامان کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
Load Next Story