امریکی کانگریس نے پاکستان کو8 ایف سولہ طیاروں کی فروخت روک دی
پاکستان کوطیاروں کی فروخت کا عمل روکنے کے پیچھے کیپیٹل ہل میں پاکستان مخالف بڑھتے ہوئے جذبات ہو سکتے ہیں
امریکی کانگریس نے پاکستان کو8 ایف سولہ طیاروں کی فروخت کا عمل روک دیاہے تاہم اوباما انتظامیہ پاکستان کوطیاروں کی فروخت کی کوششوں میں سرگرداں ہے جس سے یہ معاملہ اب صدراوباما کے ہاتھ میں آگیا ہے۔
پاکستان کوطیاروں کی فروخت کا عمل روکنے کے پیچھے کیپیٹل ہل میں پاکستان مخالف بڑھتے ہوئے جذبات ہو سکتے ہیں جہاں اب اجلاس کے دوران پاکستان کے حوالے سے پالیسیوں پرسخت نکتہ چینی اور تنقید معمول بن گئی ہے۔قانون سازوں نے پاکستان کوطیاروں کی فروخت روکنے کے لیے کئی طرح کے دلائل اور معلومات پیش کیں جبکہ امریکی سینیٹ کی جانب سے بھی اوباما انتظامیہ کو فروخت کا عمل روکنے کا نوٹس بھیج دیا گیا۔
تاہم اگراوباما انتظامیہ قانون سازوں پر زور ڈالے توطیاروں کی فروخت کو زیادہ عرصے تک روکا نہیں جاسکتا۔کیپیٹل ہل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جب اوباما انتظامیہ پاکستان کو طیاروں کی فروخت کے لیے سنجیدہ نظر آئی ہے، اس نے اس راہ میں حائل رکاوٹوں کودورکیاہے۔کانگریس کے حالیہ اجلاس میں امریکی قانون سازوں کی جانب سے پاکستان کولڑاکا طیاروں کی فروخت اورامریکا اورپاکستان کے تعلقات کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے گئے۔
واضح رہے کہ امریکی کانگریس میں ایسے کئی قانون سازموجود ہیں جوہندوستان کوخوش کرنے کے لیے،پاک امریکا تعلقات اوردفاعی تعاون کوہمیشہ تنقید کانشانہ بنانے اورغیرموثرکرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سفارتی ذرائع نے اس بات کوتسلیم کیاکہ قانون سازوں کی جانب سے پاکستان کوایف 16 طیاروں کی مجوزہ فروخت کو روکنے کے لیے تاخیری حربہ استعمال کیا گیا۔
پاکستان کوطیاروں کی فروخت کا عمل روکنے کے پیچھے کیپیٹل ہل میں پاکستان مخالف بڑھتے ہوئے جذبات ہو سکتے ہیں جہاں اب اجلاس کے دوران پاکستان کے حوالے سے پالیسیوں پرسخت نکتہ چینی اور تنقید معمول بن گئی ہے۔قانون سازوں نے پاکستان کوطیاروں کی فروخت روکنے کے لیے کئی طرح کے دلائل اور معلومات پیش کیں جبکہ امریکی سینیٹ کی جانب سے بھی اوباما انتظامیہ کو فروخت کا عمل روکنے کا نوٹس بھیج دیا گیا۔
تاہم اگراوباما انتظامیہ قانون سازوں پر زور ڈالے توطیاروں کی فروخت کو زیادہ عرصے تک روکا نہیں جاسکتا۔کیپیٹل ہل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جب اوباما انتظامیہ پاکستان کو طیاروں کی فروخت کے لیے سنجیدہ نظر آئی ہے، اس نے اس راہ میں حائل رکاوٹوں کودورکیاہے۔کانگریس کے حالیہ اجلاس میں امریکی قانون سازوں کی جانب سے پاکستان کولڑاکا طیاروں کی فروخت اورامریکا اورپاکستان کے تعلقات کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے گئے۔
واضح رہے کہ امریکی کانگریس میں ایسے کئی قانون سازموجود ہیں جوہندوستان کوخوش کرنے کے لیے،پاک امریکا تعلقات اوردفاعی تعاون کوہمیشہ تنقید کانشانہ بنانے اورغیرموثرکرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سفارتی ذرائع نے اس بات کوتسلیم کیاکہ قانون سازوں کی جانب سے پاکستان کوایف 16 طیاروں کی مجوزہ فروخت کو روکنے کے لیے تاخیری حربہ استعمال کیا گیا۔