انڈونیشیا کا دارالحکومت دھماکوں اور فائرنگ سے گونج اٹھا 5 حملہ آوروں سمیت 7 افراد ہلاک
جکارتہ کو فوج کے حوالے کر دیا گیا، سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں 5 دہشت گرد ہلاک اور 4 گرفتار کرلیے گئے
انڈونیشیا کا دارالحکومت یکے بعد دیگرے متعدد دھماکوں اور فائرنگ سے گونج اٹھا جس کے نتیجے میں ایک غیر ملکی باشندے، پولیس اہلکار اور حملہ سمیت 7 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئےجب داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں دہشت گردوں نے سیرینا شاپنگ مال اور پولیس چوکی پر بموں سے حملہ کیا اور پھر شدید فائرنگ بھی کی جس کی آواز سے پورا علاقہ گونج اٹھا جبکہ اس دوران انہوں نے اقوام متحدہ، ترکی اور پاکستان کے سفارتخانوں کے باہر بھی دھماکے کئے جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکاراور غیر ملکی باشندہ ہلاک ہوگیا جبکہ پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کی جوابی کارروائی میں 5 حملہ آور ہلاک ہوگئے جبکہ 4 کو گرفتار کرلیا گیا۔
انڈونیشیا پولیس حکام کا کہنا ہے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے تاہم علاقہ اب بھی فوج کے حوالے ہے جبکہ سیکورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔ فوجی آپریشن کے باعث حکومت کی جانب سے شہریوں کو اپنے گھروں اور دفاتر سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے جب کہ اسپتالوں میں میڈیکل ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ایک انڈونیشی شدت پسند خبر ایجنسی میں داعش کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں نے یہ کارروائی کی ہے جن کا نشانہ غیر ملکی اور سیکورٹی فورسز تھیں۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا 2000 سے لیکر 2009 تک دہشت گردی کا شکار رہا جس میں 2002 میں سیاحتی مقام بالی میں ہونے والے دھماکوں میں 202 افراد کی ہلاکت بھی شامل ہے جس کے بعد سیکورٹی فورسز کی کاررائیوں کے بعد یہاں امن قائم ہوگیا تھا لیکن اب 6 سال بعد یہ بڑا دہشت گردی کا واقعہ ہے۔
انڈونیشیا میں دھماکوں کے بعد مقامی اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی اور اسٹاک ایکس چینج میں 4 ہزار 500 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں دہشت گردوں نے سیرینا شاپنگ مال اور پولیس چوکی پر بموں سے حملہ کیا اور پھر شدید فائرنگ بھی کی جس کی آواز سے پورا علاقہ گونج اٹھا جبکہ اس دوران انہوں نے اقوام متحدہ، ترکی اور پاکستان کے سفارتخانوں کے باہر بھی دھماکے کئے جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکاراور غیر ملکی باشندہ ہلاک ہوگیا جبکہ پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کی جوابی کارروائی میں 5 حملہ آور ہلاک ہوگئے جبکہ 4 کو گرفتار کرلیا گیا۔
انڈونیشیا پولیس حکام کا کہنا ہے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے تاہم علاقہ اب بھی فوج کے حوالے ہے جبکہ سیکورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔ فوجی آپریشن کے باعث حکومت کی جانب سے شہریوں کو اپنے گھروں اور دفاتر سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے جب کہ اسپتالوں میں میڈیکل ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ایک انڈونیشی شدت پسند خبر ایجنسی میں داعش کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں نے یہ کارروائی کی ہے جن کا نشانہ غیر ملکی اور سیکورٹی فورسز تھیں۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا 2000 سے لیکر 2009 تک دہشت گردی کا شکار رہا جس میں 2002 میں سیاحتی مقام بالی میں ہونے والے دھماکوں میں 202 افراد کی ہلاکت بھی شامل ہے جس کے بعد سیکورٹی فورسز کی کاررائیوں کے بعد یہاں امن قائم ہوگیا تھا لیکن اب 6 سال بعد یہ بڑا دہشت گردی کا واقعہ ہے۔
انڈونیشیا میں دھماکوں کے بعد مقامی اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی اور اسٹاک ایکس چینج میں 4 ہزار 500 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔