کوئٹہ اور افغانستان میں المناک وارداتیں

بدھ کو کوئٹہ اور افغانستان میں دہشت گردی کی دو الگ وارداتیں اس حکمت عملی یا مذموم پیغام کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

بدھ کو کوئٹہ اور افغانستان میں دہشت گردی کی دو الگ وارداتیں اس حکمت عملی یا مذموم پیغام کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

بدھ کو کوئٹہ اور افغانستان میں دہشت گردی کی دو الگ وارداتیں اس حکمت عملی یا مذموم پیغام کا منہ بولتا ثبوت ہیں جو دہشتگردی میں ملوث عناصر اور اس کے حواری دنیا کے امن پسند ملکوں کو دینا چاہتے ہیں۔ ان ہلاکتوں کا مقصد اپنی انسان دشمنی پر بضد رہنے اور اہداف پر مسلسل حملوں سے خوف و دہشت پھیلانا اور عوام و سیکیورٹی فورسز کی توجہ کو منتشر کرنا ہوتا ہے اور ان دونوں وارداتوں کی اصل توجیح اسی نکتے پر ہونی چاہیے۔

پہلا بہیمانہ حملہ کوئٹہ میں انسداد پولیو مرکز کے باہر خودکش دھماکے کی صورت میں ہوا جس کے نتیجہ میں 13 پولیس اہلکاروں سمیت 15 افراد شہید اور 36 زخمی ہو گئے۔ پولیو کے قطرے پلانے کی عالمگیر طبی ضروریات کی تکمیل پاکستان کے لیے ایک عظیم چیلنج ہے، اسے عالمی ادارہ صحت کی طرف سے دباؤ کا سامنا ہے اور آج بھی پاکستان پولیو فری ملک اس لیے نہیں بن سکا کہ بعض انتہا پسند اور عہد جاہلیت کی روایات کے حامل رجعت پسند معصوم بچوں کو اپاہج دیکھنے کی اندھی خواہش میں پولیو ورکرز کو شہید کر رہے ہیں اور ملکی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔

دنیا میں پاکستان اور افغانستان پولیو فری ملک بننے سے محروم ہیں، نائیجیریا پولیو فری بن چکا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق پولیو ورکرز کی حفاظت پر تعینات اہلکار مرکز کے باہر کھڑے تھے کہ حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق 9 کلو بارودی مواد استعمال ہوا۔ ادھر افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کو نشانہ بنایا گیا جس کے قریب خودکش دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہو گئے۔


اس بزدلانہ واقعہ کی ذمے داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کر لی، یہ داعش کی افغانستان میں پاکستانی حکومت کے خلاف پہلی کارروائی ہے۔مرنے والوں میں7 سیکیورٹی اہلکار،2 شہری اور 3حملہ آور شامل ہیں۔ بلوچستان حکومت نے جاں بحق افراد کے ورثا کو 10لاکھ، شدید زخمیوں کو 5 لاکھ اور معمولی زخمیوں کو 50 ہزار روپے فی کس دینے کا اعلان کیا ہے۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ دھماکے کے باوجود انسداد پولیو مہم جاری رہے گی جب کہ دہشتگردوں کی دونوں وارداتوں میں گرفتاری کی ہر ممکن کارروائی ناگزیر ہے۔

خطے میں امن دشمن افغانستان میں چار فریقی ملکوں کے امن مذاکرات کی ناکامی کے لیے دہشتگردی کی کارروائیوں میں مصروف ہو گئے ہیں ان سے نمٹنے کے لیے پاک افغان سیکیورٹی فورسز مشترکہ لائحہ عمل تیار کریں۔ پاکستان قونصل خانہ پر داعش نامی تنظیم کا علانیہ حملہ معمولی واقعہ نہیں، اس کے محرکات اور دہشت گردی کی شرمناک واردات کس کی شہ پر ہوئی اس بارے میں پاکستان کو مکمل معلومات مہیا کی جائیں۔

بتایا جاتا ہے کہ جس جگہ حملہ کیا گیا وہاں بھارت اور ایران کے سفارتخانے، اسپتال اور اسکول واقع ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف کو افغان صدر اشرف غنی نے فون کر کے جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کے قریب حملے پر اظہار تشویش کیا۔ افغان صدر نے وزیر اعظم نواز شریف کو حملے کی ابتدائی تحقیقات سے آگاہ کیا اور پاکستانی سفارت کاروں اور سفارتی مشنز کو مزید سیکیورٹی فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔

وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گرد دونوں ممالک کے مشترکہ دشمن ہیں اس لیے ان کا مل کر خاتمہ کیا جائے گا۔ ارباب اختیار دہشتگردی کے سیاہ افق پر نمودار ہونے والی داعش کے ''میتھڈ'' میں مضمر جنونیت اور ہلاکت خیزی کا اچھی طرح ادراک کرے ۔ اس لیے کہ دہشتگردی کی یہ اچانک لہر بے وجہ نہیں ہے اس کا سر کچلنے کی ضرورت ہے۔
Load Next Story