آسکرسے زیادہ خوشی’’اینٹی آنرکرائم ‘‘پاس ہونے پر ہوگیشرمین عبید

’’اے گرل ان دا ریور‘‘ غیرت کے نام پر قتل ہونیوالی لڑکی پر بنائی گئی ہے

’’اے گرل ان دا ریور‘‘ غیرت کے نام پر قتل ہونیوالی لڑکی پر بنائی گئی ہے ۔ فوٹو : فائل

KARACHI:
پاکستانی ہدایتکارہ شرمین عبید چنائے جن کی دستاویزی فلم ''اے گرل ان دا ریور'' کو آسکر ایوارڈز کی حتمی نامزدگیوں کی فہرست میں شامل کر لیاگیا ہے۔

شرمین عبید کا کہنا ہے کہ ان کی یہ دستاویزی فلم غیرت کے نام پر قتل کے بارے میں ہے جو ایک لڑکی صبا کی کہانی ہے جسے اس کے رشتے داروں نے اپنی جانب سے مار کر دریا میں پھینک دیاتھا مگر وہ معجزانہ طور بچ گئی۔ جس کے بعد اس نے اسپتال کے ڈاکٹروں اور پولیس کیساتھ مل کر اپنا کیس لڑا مگر پھر دباؤ میں آ کر ان لوگوں کو معاف کردیا۔


شرمین کا کہنا تھا کہ یہ مہم غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات معاف کرنے کا اختیار ختم کرنے کے لیے ہے اور اس کے خاتمے کے لیے ایک بِل 'اینٹی آنر کرائم بِل 2014' پاکستان کی پارلیمنٹ میں پیش کیا چکا ہے جو سینٹ سے تو منظور ہوگیا ہے مگر قومی اسمبلی میں یہ گذشتہ سال مارچ سے اٹکا ہوا ہے۔

شرمین نے کہا کہ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ ایک آسکر جیتنے کے بعد دوسرے آسکر کے لیے نام آئے مگر انھیں زیادہ خوشی تب ہوگی جب یہ بل قومی اسمبلی سے پاس ہوجائے گا۔شرمین عبید چنائے کا کہنا تھا کہ ایک ہدایت کار کی حیثیت سے وہ چاہتی ہیں کہ وہ اس مسئلے کو اجاگر کریں۔
Load Next Story