صرف ایک لڑکی کے لیے اتنا سخت فیصلہ
والدین کی ذمہ داری کاتو آپکوعلم ہے لیکن آپ پر جو ذمہ داری ہے اسکے بارے میں کچھ یاد ہے یا لڑکی کےچکر میں سب بھول گئے؟
ہمارا حال دیکھیے کہ ذرا سی ٹینشن ہوئی اور بس سگریٹ پینا شروع کردی اور پھر نشہ کرنے میں ہی عافیت جانی۔ ایسے ہی ایک فرد سے ملاقات کا اتفاق اُس وقت ہوا جب چہل قدمی کی غرض سے گھر کے قریب واقع پارک میں گیا تو دیکھا ایک موصوف اندھیرے میں اکیلے بیٹھے رو رہے ہیں اور مٹی اُٹھا اُٹھا کر اپنے کپڑوں کو بھی گندا کئے جا رہے ہیں۔ میں قریب گیا اور وجہ پوچھی کہ کیا ہوا بھائی یہ سب کیوں کر رہے ہو؟ تو موصوف مجھ سے مخاطب ہوئے اور بغیر وقفے بولنا شروع کردیا، جس سے میں نے بے تحاشا محبت کی، جس کے منہ سے نکلے ہوئے ایک ایک لفظ پر عمل کیا، دن ہو یا رات جو وہ کہتی تھی اس پر عمل کرتا تھا، لیکن افسوس۔۔۔۔۔
میں نے زندگی میں پہلی بار جب اس کی فیس بک آئی ڈی کھولی تو وہ دوسرے لڑکوں سے بھی بات چیت کیا کرتی تھی، اس نے مجھے دھوکے میں رکھا۔ بس اس دن سے میں ٹوٹ گیا، میں ختم ہوگیا، اب کچھ بھی نہیں بچا، جس کے لئے جان تک دینے کو میں تیار تھا وہی لڑکی مجھ سے فراڈ کر رہی تھی، اس نے میری پاک محبت کا مذاق اڑایا۔
میں نے عرض کی کہ اگر آپ بُرا نہ مانیں تو اپنی اس بدبودار سگریٹ کو بجھائیں گے؟ اس پر جناب نے کہا کہ یہ عام سگریٹ نہیں ہے اس کی قیمت لگ بھگ 800 روپے کے قریب ہے۔ شاید آپ کو یہ دھواں اس لئے بُرا لگ رہا ہے کیونکہ اس میں چرس موجود ہے۔
میں پھر گویا ہوا اور دریافت کیا، تو آپ اس غم کو غلط کرنے کی خاطر چرس کی مدد لے رہے ہیں؟ انہوں نے جواباً اثبات میں سر ہلایا اور اپنا دکھ بیان کرتے ہوئے کہنے لگے کہ ہاں کچھ کچھ ۔۔۔۔ لیکن جب اس کا نشہ ٹوٹتا ہے تو پھر مجھے اس فریبی، مکار اور عیار لڑکی کی یاد آتی ہے۔
میں کیا کروں؟ وہ مجھے بہت زیادہ پسند تھی میں اس سے بے حد محبت کرتا تھا۔ وہ ظالم لڑکی بیک وقت کئی لڑکوں سے باتیں کرتی تھی اور یہ کہہ کر موصوف پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع ہوگئے۔ میں نے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا، یہ تو بہت ہی غلط ہوا آپ کے ساتھ، لیکن اب کیا کرسکتے ہیں؟ اچھا بھائی آپ یہ بتائیں کہ کس جماعت میں زیر تعلیم ہیں آپ؟ جواباً انہوں نے ایسی شکل بنائی کہ جیسے میں نے اُن سے انہتائی تکلیف دہ سوال کرلیا ہو جس کا جواب دینے میں ان کی جان پر بن آئی۔ ایک بار پھر میں نے اپنا سوال دہرایا جس پر وہ چیخ کر بولے میں انجینئرنگ کا اسٹوڈنٹ ہوں اور این ای ڈی جاتا تھا۔
جاتا تھا؟ کیا مطلب اب نہیں جاتے ہیں آپ؟
جواب میں کہنے لگے جاتا تو ہوں، لیکن کبھی کبھار کیونکہ اب پڑھائی میں میرا دل نہیں لگتا۔مجھے اس دنیا میں کچھ بھی اچھا نہیں لگتا۔ ان کی اس بات پر مجھے شدید غصہ آیا لیکن پینا پڑا۔ ایک ایسا عاشق جو اب نشہ کرنے ہی کو سب کچھ سمجھ رہا ہو، اسے سمجھانا بہت مشکل ہے لیکن ہمت کی اور اس کی سگریٹ ختم ہونے کے بعد میں نے پوچھا، اگر نا گوار نہ گذرے تو کیا ایک کپ چائے پی لیں؟ موصوف راضی ہوگئے اور ہم چل دئیے چائے پینے اس دوران میں نے اپنی گفتگو شروع کی اور چند سوالات سے بات کا آغاز کیا۔
میں نے مستقبل کا اراداہ پوچھا تو چھوٹتے ہی جواب دیا، کچھ نہیں کرنا بس خود کشی کروں گا اور اگر خود کشی کے علاوہ کچھ کرنا ہو تو کیا کرو گے؟ میں پھر گھر چھوڑ کر چلا جاؤں گا۔ کتنے بھائی بہن ہیں؟ میرے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ 3 چھوٹی بہنوں کے اکلوتے بھائی ہیں اور والد ایک سیلون میں ہیئر ڈریسر ہیں اور امی گھر میں کپڑے سیتی ہیں۔
یعنی آپ کے امی ابو دونوں محنت کر رہے ہیں تا کہ آپ کی جامعہ کی فیس اور چھوٹی بہنوں کی تعلیم کا سلسلہ جاری رہ سکے۔ وہ کوئی احسان نہیں کر رہے ہیں۔ ہم ان کی اولاد ہیں اور یہ ان کا فرض ہے کہ وہ ہمارے لئے یہ سب کریں انہوں نے والدین کے فرائض یاد دلاتے ہوئے جواب دیا۔
اچھا ویسے تم نے یہ بات تو بہت اچھی کی کہ والدین نے ہمیں پیدا کیا ہے تو یہ ان کی ذمہ داری ہے وہ ہمیں پڑھائیں لکھائیں، بالکل ٹھیک لیکن جناب مجھے یہ بھی بتا دیں کہ ایک طالبعلم ہونے کے ناطے آپ کی کیا ذمہ داری ہے؟ میں، میں کر رہا ہوں پڑ پڑ پڑھائی ۔۔۔
ان کی زبان لڑکھڑائی تو میں نے ہنستے ہوئے کہا، کیا ہوا لڑکے؟ کیا زبان الفاظ کا ساتھ نہیں دے رہی یا پھر کوئی اور بات ہے؟
والدین کی ذمہ داری کا تو آپ کو معلوم ہے کہ انہوں نے پیدا کیا ہے وہی پڑھائیں گے۔ تو کیا کبھی اپنی ذمہ داریوں پر نگاہ کی ہے جنہوں نے دن رات محنت مشقت کرکے آپ کو پاکستان کی بہترین انجئینرنگ یونیورسٹی تک پہنچا دیا۔ کیا یہ ان کا آپ پر احسان نہیں ہے؟ آپ کی فیس اور دیگر اخراجات، یہ جو آپ اتنے بہترین کپڑے زیب تن کئے ہوئے ہیں۔ یہ والدین نے ہی آپ کو دلوائے ہوں گے، تو کیا یہ انہوں نے اپنا حق ادا نہیں کیا؟ ایک لڑکی اور فقط ایک لڑکی کے لئے ماں پاب کی محبت، ان کی شفقت اور ان احسانات کو بھلا بیٹھے؟ یہ سب بھلا بیٹھے کہ انہوں نے کس طرح تمہیں پالا، بڑا کیا، بہترین جامعہ تک پہنچایا، یہ سب کچھ بھول گئے اور وہ بھی صرف اور صرف ایک لڑکی کی خاطر؟ واہ بھئی واہ! والدین کی ذمہ داریاں تو بہت یاد ہیں جناب لیکن اپنی کتنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں اس کے بارے میں سوچا؟ اور اب تو آپ نشہ بھی کرنے لگے ہیں جو سونے پر سہاگا ہے۔ کیا کہتے ہو پھر اس بارے میں؟
وہ جواباً گویا ہوا، میں نے تو آج تک کبھی اپنے والدین سے ڈھنگ سے بات تک نہیں کی، کبھی ان کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مسائل نہیں پوچھے کیونکہ انہوں کبھی ایسا موقع ہی نہیں آنے دیا، انہوں نے تو میری ہر خواہش میرے کہنے سے پہلے ہی پوری کردی، لیکن میں نے خراب لڑکوں کی صحبت کے نتیجے میں اب نشہ بھی شروع کردیا ہے۔ یااللہ! میں نے یہ سب کیا اپنے ساتھ اور وہ بھی فقط ایک لڑکی کی خاطر۔ آپ بتائیں اب میں کیا کروں؟
میں نے تسلی دیتے ہوئے سمجھایا، آپ کے دل میں احساس نامی شے کی جو شمع روشن ہوئی ہے، بس اس کو بجھنے نہیں دینا، ایسا کرنے پر اُمید ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ اللہ تعالی کی بارگاہ میں توبہ کا دروازہ کبھی بند نہیں ہوتا۔ اگر تمہیں آج بھی اپنی غلطیوں کا احساس ہوگیا ہے تو اس سے اچھی اور کیا بات ہوگی؟ اپنی زندگی کا مقصد سمجھو اور بہتر انداز میں گذارنے کی کوشش کرو، کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے۔ شکر ادا کرو اللہ تعالیٰ کا، جس نے تمہیں یہ احساس کرنے کی طاقت دی تاکہ تم سمجھ جاو کہ اپنے ساتھ بہت غلط کر رہے تھے۔ کیونکہ،
[poll id="897"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
میں نے زندگی میں پہلی بار جب اس کی فیس بک آئی ڈی کھولی تو وہ دوسرے لڑکوں سے بھی بات چیت کیا کرتی تھی، اس نے مجھے دھوکے میں رکھا۔ بس اس دن سے میں ٹوٹ گیا، میں ختم ہوگیا، اب کچھ بھی نہیں بچا، جس کے لئے جان تک دینے کو میں تیار تھا وہی لڑکی مجھ سے فراڈ کر رہی تھی، اس نے میری پاک محبت کا مذاق اڑایا۔
میں نے عرض کی کہ اگر آپ بُرا نہ مانیں تو اپنی اس بدبودار سگریٹ کو بجھائیں گے؟ اس پر جناب نے کہا کہ یہ عام سگریٹ نہیں ہے اس کی قیمت لگ بھگ 800 روپے کے قریب ہے۔ شاید آپ کو یہ دھواں اس لئے بُرا لگ رہا ہے کیونکہ اس میں چرس موجود ہے۔
میں پھر گویا ہوا اور دریافت کیا، تو آپ اس غم کو غلط کرنے کی خاطر چرس کی مدد لے رہے ہیں؟ انہوں نے جواباً اثبات میں سر ہلایا اور اپنا دکھ بیان کرتے ہوئے کہنے لگے کہ ہاں کچھ کچھ ۔۔۔۔ لیکن جب اس کا نشہ ٹوٹتا ہے تو پھر مجھے اس فریبی، مکار اور عیار لڑکی کی یاد آتی ہے۔
میں کیا کروں؟ وہ مجھے بہت زیادہ پسند تھی میں اس سے بے حد محبت کرتا تھا۔ وہ ظالم لڑکی بیک وقت کئی لڑکوں سے باتیں کرتی تھی اور یہ کہہ کر موصوف پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع ہوگئے۔ میں نے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا، یہ تو بہت ہی غلط ہوا آپ کے ساتھ، لیکن اب کیا کرسکتے ہیں؟ اچھا بھائی آپ یہ بتائیں کہ کس جماعت میں زیر تعلیم ہیں آپ؟ جواباً انہوں نے ایسی شکل بنائی کہ جیسے میں نے اُن سے انہتائی تکلیف دہ سوال کرلیا ہو جس کا جواب دینے میں ان کی جان پر بن آئی۔ ایک بار پھر میں نے اپنا سوال دہرایا جس پر وہ چیخ کر بولے میں انجینئرنگ کا اسٹوڈنٹ ہوں اور این ای ڈی جاتا تھا۔
جاتا تھا؟ کیا مطلب اب نہیں جاتے ہیں آپ؟
جواب میں کہنے لگے جاتا تو ہوں، لیکن کبھی کبھار کیونکہ اب پڑھائی میں میرا دل نہیں لگتا۔مجھے اس دنیا میں کچھ بھی اچھا نہیں لگتا۔ ان کی اس بات پر مجھے شدید غصہ آیا لیکن پینا پڑا۔ ایک ایسا عاشق جو اب نشہ کرنے ہی کو سب کچھ سمجھ رہا ہو، اسے سمجھانا بہت مشکل ہے لیکن ہمت کی اور اس کی سگریٹ ختم ہونے کے بعد میں نے پوچھا، اگر نا گوار نہ گذرے تو کیا ایک کپ چائے پی لیں؟ موصوف راضی ہوگئے اور ہم چل دئیے چائے پینے اس دوران میں نے اپنی گفتگو شروع کی اور چند سوالات سے بات کا آغاز کیا۔
میں نے مستقبل کا اراداہ پوچھا تو چھوٹتے ہی جواب دیا، کچھ نہیں کرنا بس خود کشی کروں گا اور اگر خود کشی کے علاوہ کچھ کرنا ہو تو کیا کرو گے؟ میں پھر گھر چھوڑ کر چلا جاؤں گا۔ کتنے بھائی بہن ہیں؟ میرے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ 3 چھوٹی بہنوں کے اکلوتے بھائی ہیں اور والد ایک سیلون میں ہیئر ڈریسر ہیں اور امی گھر میں کپڑے سیتی ہیں۔
یعنی آپ کے امی ابو دونوں محنت کر رہے ہیں تا کہ آپ کی جامعہ کی فیس اور چھوٹی بہنوں کی تعلیم کا سلسلہ جاری رہ سکے۔ وہ کوئی احسان نہیں کر رہے ہیں۔ ہم ان کی اولاد ہیں اور یہ ان کا فرض ہے کہ وہ ہمارے لئے یہ سب کریں انہوں نے والدین کے فرائض یاد دلاتے ہوئے جواب دیا۔
اچھا ویسے تم نے یہ بات تو بہت اچھی کی کہ والدین نے ہمیں پیدا کیا ہے تو یہ ان کی ذمہ داری ہے وہ ہمیں پڑھائیں لکھائیں، بالکل ٹھیک لیکن جناب مجھے یہ بھی بتا دیں کہ ایک طالبعلم ہونے کے ناطے آپ کی کیا ذمہ داری ہے؟ میں، میں کر رہا ہوں پڑ پڑ پڑھائی ۔۔۔
ان کی زبان لڑکھڑائی تو میں نے ہنستے ہوئے کہا، کیا ہوا لڑکے؟ کیا زبان الفاظ کا ساتھ نہیں دے رہی یا پھر کوئی اور بات ہے؟
والدین کی ذمہ داری کا تو آپ کو معلوم ہے کہ انہوں نے پیدا کیا ہے وہی پڑھائیں گے۔ تو کیا کبھی اپنی ذمہ داریوں پر نگاہ کی ہے جنہوں نے دن رات محنت مشقت کرکے آپ کو پاکستان کی بہترین انجئینرنگ یونیورسٹی تک پہنچا دیا۔ کیا یہ ان کا آپ پر احسان نہیں ہے؟ آپ کی فیس اور دیگر اخراجات، یہ جو آپ اتنے بہترین کپڑے زیب تن کئے ہوئے ہیں۔ یہ والدین نے ہی آپ کو دلوائے ہوں گے، تو کیا یہ انہوں نے اپنا حق ادا نہیں کیا؟ ایک لڑکی اور فقط ایک لڑکی کے لئے ماں پاب کی محبت، ان کی شفقت اور ان احسانات کو بھلا بیٹھے؟ یہ سب بھلا بیٹھے کہ انہوں نے کس طرح تمہیں پالا، بڑا کیا، بہترین جامعہ تک پہنچایا، یہ سب کچھ بھول گئے اور وہ بھی صرف اور صرف ایک لڑکی کی خاطر؟ واہ بھئی واہ! والدین کی ذمہ داریاں تو بہت یاد ہیں جناب لیکن اپنی کتنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں اس کے بارے میں سوچا؟ اور اب تو آپ نشہ بھی کرنے لگے ہیں جو سونے پر سہاگا ہے۔ کیا کہتے ہو پھر اس بارے میں؟
وہ جواباً گویا ہوا، میں نے تو آج تک کبھی اپنے والدین سے ڈھنگ سے بات تک نہیں کی، کبھی ان کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مسائل نہیں پوچھے کیونکہ انہوں کبھی ایسا موقع ہی نہیں آنے دیا، انہوں نے تو میری ہر خواہش میرے کہنے سے پہلے ہی پوری کردی، لیکن میں نے خراب لڑکوں کی صحبت کے نتیجے میں اب نشہ بھی شروع کردیا ہے۔ یااللہ! میں نے یہ سب کیا اپنے ساتھ اور وہ بھی فقط ایک لڑکی کی خاطر۔ آپ بتائیں اب میں کیا کروں؟
میں نے تسلی دیتے ہوئے سمجھایا، آپ کے دل میں احساس نامی شے کی جو شمع روشن ہوئی ہے، بس اس کو بجھنے نہیں دینا، ایسا کرنے پر اُمید ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ اللہ تعالی کی بارگاہ میں توبہ کا دروازہ کبھی بند نہیں ہوتا۔ اگر تمہیں آج بھی اپنی غلطیوں کا احساس ہوگیا ہے تو اس سے اچھی اور کیا بات ہوگی؟ اپنی زندگی کا مقصد سمجھو اور بہتر انداز میں گذارنے کی کوشش کرو، کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے۔ شکر ادا کرو اللہ تعالیٰ کا، جس نے تمہیں یہ احساس کرنے کی طاقت دی تاکہ تم سمجھ جاو کہ اپنے ساتھ بہت غلط کر رہے تھے۔ کیونکہ،
''گناہ و ثواب، برائی اور اچھائی، غم اور خوشی کے درمیان میں جو پردہ ہے اسے احساس کہتے ہیں''۔
[poll id="897"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔