حادثے کی صورت میں تمام مسافروں کو لے کر نشستوں سمیت الگ ہونے والا حیران کن طیارہ
طیارے کی لینڈنگ، اڑان اور ہوا میں پرواز کے دوران اس میں لگا مسافروں کا کیبن طیارے سے جدا ہوجائے گا۔
فضائی حادثوں میں مسلسل اضافے اور دہشت گردی کے بڑھتے رجحان نے سائنس دانوں کو جدید اور کچھ منفرد طیارے بنانے پر مجبور کردیا ہے اور اسی کوشش میں انجینئرز نے ایک ایسے طیارے کا خاکہ تیار کرلیا کہ جب طیارہ حادثے کا شکار ہوگا تو اس کا مسافروں والا حصہ خود کار نظام کے ذریعے الگ ہو جائے گا اور زمین یا سمندر میں گرنے سے قبل اس میں لگا پیراشوٹ اسے تباہ ہونے سے محفوظ رکھے گا۔
یوکرین کے انجینیئر ولادمیر ٹاٹرنیکوف نے اس طیارے کا ڈیزائن تیارکیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ پرواز کے دوران خوفناک حادثے کے بعد بھی لوگوں کو بچایا جاسکتا ہے، ان کے ڈیزائن کردہ طیارے میں کسی بھی ہنگامی صورت میں مسافروں کی جان بچانے کے لئے 2 طریقے استعمال کئے گئے ہیں، پہلے طریقے میں جہاز میں 2 بہت بڑے پیراشوٹ لگائے گئے ہیں جو جہاز میں آگ لگنے کی صورت میں جہاز کا ایک بہٹ بڑا حصہ لے کر جلتے ہوئے جہاز سے الگ ہوسکیں گے جب کہ دوسرے نظام کے تحت جہاز میں ربر ٹیوب اور ہوا بھرے کشن بھی ہوں گے جو مسافروں کو پانی پراتارسکیں گے اور یہ دونوں نظام مسافر کیبن الگ ہوتے ہی سرگرم ہوجائیں گے۔
انجینئر کا کہنا ہے کہ طیارے کی لینڈنگ، اڑان اور ہوا میں پرواز کے دوران اس میں لگا مسافروں کا کیبن طیارے سے جدا ہوجائے گا اور زمین یا پھر پانی پر گرنے سے قبل اس میں لگا پیراشوٹ اسے محفوظ انداز میں زمین پر اتار لے گا جس سے اس میں موجود مسافر محفوظ رہیں گے۔ اس جدید اور انسانی زندگیوں کو محفوظ رکھنے والے طیارے کے ڈیزائن کے ماسٹر مائنڈ روسی انجینئر کا کہنا ہے کہ وہ اس پروجیکٹ پر گزشتہ 3 سال سے کام کر رہے ہیں جس کے کیبن کی چھت پر پیرا شوٹ نصب کیے گئے ہیں اور جیسے ہی کیبن الگ ہوگا تو پیراشوٹ خود بخود کام کریں گے جب کہ اس میں لگے ربرٹیوب تکیے کی مانند زمین یا پانی پر لگتے ہی پھول جائیں گے اور یہ ٹیوب اتنے مضبوط ہوں گے کہ جو کیبن کو پانی میں بھی تیرتا رکھیں گے۔
اس حیرت انگیز طیارے کے انجینئر کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے طیارے کو بنانے کے لیے کیلور اور کاربن کے مرکب کا استعمال کیا گیا ہے جس کی مدد سے طیارے کے پر، فلیپس، اسپائلرز، پروں کے محرک حصے اور دم بنائی جائے گی جس کی وجہ سے پیرا شوٹ کا وزن تقسیم ہو جائے گا۔ انجینئر نے اس طیارے کی ورچول ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کی ہے جسے دیکھ کر لگتا ہے کہ انسان کسی تصوراتی دنیا میں ہے۔
اس آئیڈیا پر تبصرہ کرتے ہوئے کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح الگ ہوجانے والے کیبن کے پہاڑوں، عمارتوں کے ساتھ ٹکرانے کا خدشہ ہے جب کہ طیارے کے پائلٹ والے حصے کے بچنے کا کوئی منصوبہ شامل نہیں۔ ایک ماہر کا کہنا ہے کہ اس آئیڈیا سے طیارے کی اڑان پر بننے والا ایئر فریم کمزور پڑ جائے گا کیوں کہ فیوز لیج اور طیارے کی باقی باڈی جڑے ہوئے ہوتے ہیں لیکن اس نئے منصوبے میں انہیں بار بار جوڑا جائے گا جو طیارے کو کمزور کردے گا تاہم اس سوچ کے تخلیق کار کی جانب سے کیے گئے سروے میں 95 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ اس محفوظ سسٹم کے لیے زیادہ مہنگی قیمت دینے کے لیے تیار ہیں۔
یوکرین کے انجینیئر ولادمیر ٹاٹرنیکوف نے اس طیارے کا ڈیزائن تیارکیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ پرواز کے دوران خوفناک حادثے کے بعد بھی لوگوں کو بچایا جاسکتا ہے، ان کے ڈیزائن کردہ طیارے میں کسی بھی ہنگامی صورت میں مسافروں کی جان بچانے کے لئے 2 طریقے استعمال کئے گئے ہیں، پہلے طریقے میں جہاز میں 2 بہت بڑے پیراشوٹ لگائے گئے ہیں جو جہاز میں آگ لگنے کی صورت میں جہاز کا ایک بہٹ بڑا حصہ لے کر جلتے ہوئے جہاز سے الگ ہوسکیں گے جب کہ دوسرے نظام کے تحت جہاز میں ربر ٹیوب اور ہوا بھرے کشن بھی ہوں گے جو مسافروں کو پانی پراتارسکیں گے اور یہ دونوں نظام مسافر کیبن الگ ہوتے ہی سرگرم ہوجائیں گے۔
انجینئر کا کہنا ہے کہ طیارے کی لینڈنگ، اڑان اور ہوا میں پرواز کے دوران اس میں لگا مسافروں کا کیبن طیارے سے جدا ہوجائے گا اور زمین یا پھر پانی پر گرنے سے قبل اس میں لگا پیراشوٹ اسے محفوظ انداز میں زمین پر اتار لے گا جس سے اس میں موجود مسافر محفوظ رہیں گے۔ اس جدید اور انسانی زندگیوں کو محفوظ رکھنے والے طیارے کے ڈیزائن کے ماسٹر مائنڈ روسی انجینئر کا کہنا ہے کہ وہ اس پروجیکٹ پر گزشتہ 3 سال سے کام کر رہے ہیں جس کے کیبن کی چھت پر پیرا شوٹ نصب کیے گئے ہیں اور جیسے ہی کیبن الگ ہوگا تو پیراشوٹ خود بخود کام کریں گے جب کہ اس میں لگے ربرٹیوب تکیے کی مانند زمین یا پانی پر لگتے ہی پھول جائیں گے اور یہ ٹیوب اتنے مضبوط ہوں گے کہ جو کیبن کو پانی میں بھی تیرتا رکھیں گے۔
اس حیرت انگیز طیارے کے انجینئر کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے طیارے کو بنانے کے لیے کیلور اور کاربن کے مرکب کا استعمال کیا گیا ہے جس کی مدد سے طیارے کے پر، فلیپس، اسپائلرز، پروں کے محرک حصے اور دم بنائی جائے گی جس کی وجہ سے پیرا شوٹ کا وزن تقسیم ہو جائے گا۔ انجینئر نے اس طیارے کی ورچول ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کی ہے جسے دیکھ کر لگتا ہے کہ انسان کسی تصوراتی دنیا میں ہے۔
اس آئیڈیا پر تبصرہ کرتے ہوئے کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح الگ ہوجانے والے کیبن کے پہاڑوں، عمارتوں کے ساتھ ٹکرانے کا خدشہ ہے جب کہ طیارے کے پائلٹ والے حصے کے بچنے کا کوئی منصوبہ شامل نہیں۔ ایک ماہر کا کہنا ہے کہ اس آئیڈیا سے طیارے کی اڑان پر بننے والا ایئر فریم کمزور پڑ جائے گا کیوں کہ فیوز لیج اور طیارے کی باقی باڈی جڑے ہوئے ہوتے ہیں لیکن اس نئے منصوبے میں انہیں بار بار جوڑا جائے گا جو طیارے کو کمزور کردے گا تاہم اس سوچ کے تخلیق کار کی جانب سے کیے گئے سروے میں 95 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ اس محفوظ سسٹم کے لیے زیادہ مہنگی قیمت دینے کے لیے تیار ہیں۔