جمعۃ المبارک فضیلت و اہمیت
’’لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں ورنہ اﷲ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا۔‘‘ (الحدیث)
دین اسلام میں جمعۃ المبارک کو ایک خاص عظمت، اہمیت اور فضیلت حاصل ہے۔ جمعہ کا دن انتہائی عظیم الشان، پرسعادت، مقدس اور بابرکت دن ہے۔
حضور نبی کریمﷺنے جمعہ کے دن کو 'عید' کا دن اور تمام 'دنوں کا سردار' دن قرار دیا ہے۔ جمعۃ المبارک وہ مقدس دن ہے جسے تمام ایام پر فضیلت بخشی گئی ہے۔
قرآن وحدیث کے حوالے سے جمعۃ المبارک ایک انتہائی مقدس اور مبارک دن ہے۔ اس کی عظمت، فضیلت اور شان و مرتبہ کا اندازہ ہم صرف اس بات سے بھی لگاسکتے ہیں کہ قرآن پاک میں اس کے نام سے ایک مستقل سورت 'سورۃ الجمعہ' موجود ہے۔
جمعۃ المبارک اہل ایمان کے لیے خصوصی اجتماع کا دن ہے۔ جمعہ مؤمنین کے لیے عید اور تمام دنوں کا سردار ہے۔ جمعہ گناہوں سے معافی حاصل کرنے کا دن ہے۔ جمعہ گناہ گاروں کی بخشش کا دن ہے۔ جمعہ نفاست و نظافت حاصل کرنے کا دن ہے۔ جمعہ روز قیامت کی یاددہانی کا دن ہے۔جمعہ عزت و عظمت حاصل کرنے کا دن ہے۔
حضرت ابودرداؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول مکرم ﷺنے ارشاد فرمایا:''جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو۔ وہ یوم شہود ہے جس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور جو شخص بھی مجھ پر درود پڑھتا ہے تو اس کا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔''یوں تو جب بھی درود پڑھا جاتا ہے تو اس کے پڑھنے والے کو دین و دنیا کی بھلائیاں عطا کی جاتی ہیں، مگر بالخصوص جمعہ کے دن درود شریف پڑھنے پر خصوصی عنایات کا دروازہ کھولا جاتا ہے، اس لیے رحمت عالم ﷺ نے جمعہ کے دن درود شریف کو کثرت سے پڑھنے کا حکم فرمایا ہے، تاکہ آپؐ کے امتی زیادہ برکات و نیکیاں حاصل کرسکیں۔
فضائل نماز جمعہ
نماز جمعہ کے لیے جامع مسجد میں جلدی جانا کہ پہلی صف اور امام کے قریب جگہ ملے، بہت ہی اجر و ثواب کا کام ہے۔
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:''جو شخص جمعہ کے دن غسل کرکے اول وقت میں آئے اور پیدل چل کر آئے اور امام کے قریب بیٹھے اور غور سے خطبہ سنے اور اس دوران کوئی لغو کام نہ کرے تو اس کے لیے ہر قدم کے بدلے میں سال بھر کی عبادت کا اجر و ثواب ہے۔''
معلوم ہوا کہ یہ دن بہت ہی عظمت و برکت والا دن ہے۔ لہٰذا اس کی عظمت وشان کے مطابق ہمیں یہ دن اﷲ تعالیٰ کی عبادت و بندگی میں بسر کرنا چاہیے۔
وجوب نماز جمعہ
حضرت طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:''ہر مسلمان پر نماز جمعہ پڑھنا واجب ہے، سوائے چار افراد کے: غلام، عورت، بچہ اور مریض۔''
حضرت عبداﷲ بن عمروؓ اور حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ منبر کی سیڑھیوں پر ارشاد فرما رہے تھے:''لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں ورنہ اﷲ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور وہ غافلوں میں سے ہوجائیں گے۔''
حضور نبی کریم ﷺنے فرمایا:''جس شخص نے (لگا تار) تین جمعے بغیر عذر شرعی کے ترک کیے تو اﷲ تعالیٰ اس کے دل پر (غفلت) کی مہر لگا دیتا ہے۔''
جمعہ کے مسائل اور احکام
جمعہ کے دن ظہر کے وقت میں نماز ظہر کے بجائے جمعہ کی نماز ادا کی جاتی ہے جس کی قرآن مجید میں بڑی تاکید کی گئی ہے۔ نماز جمعہ پڑھنا فرض قطعی ہے۔ اس کی فرضیت کتاب اﷲ، سنت رسول اور اجماع امت سے ثابت ہے اور اس کی فرضیت کا انکار کفر ہے۔
اﷲ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:''اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن اذان دی جائے تو اﷲ کے ذکر (نمازِ جمعہ) کی طرف جلدی آئو اور (ہر قسم کی) خرید و فروخت فوراً چھوڑ دو، یہ تمہارے لیے بہت بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔'' (سورۃ الجمعہ:آیت9)
اس آیت کی روشنی میں جمعۃ المبارک کی اذان ہوتے ہی خرید و فروخت بند کرکے جمعے کی نماز کی ادائیگی کے لیے فوراً مسجد میں جانا چاہیے اور اس میں ہرگز کوئی تاخیر نہیں کرنی چاہیے، بلکہ جیسے ہی نمازِ جمعہ کے لیے اذان دی جائے تو فوراً مسجد کا رخ کریں۔ جمعہ کے دن مسواک کرنا، صاف ستھرے کپڑے پہننا، بالوں میں تیل لگانا اور خوش بو وغیرہ کا استعمال سنت ہے۔
خطبۂ جمعہ کے احکام
جمعہ کے انعقاد کے لیے خطبہ شرط ہے، خطبہ کے بغیر جمعہ نہیں ہوسکتا۔ جمعہ کا خطبہ اﷲ تعالیٰ کی حمد و ثنا، حضور نبی کریمﷺپر درود و سلام اور وعظ و نصیحت پر مشتمل ہوتا ہے۔ امام شافعی کے نزدیک ان امور کا بیان کرنا واجب اور امام اعظم ابو حنیفہ کے نزدیک مستحب ہے۔
جمعہ کا خطبہ کھڑے ہوکر دینا چاہیے، بیٹھ کر جمعے کا خطبہ دینا خلاف سنت ہے، کیوںکہ حضور نبی کریم ﷺ، خلفائے راشدین، صحابۂ کرام، تابعین اور علمائے امت سے کھڑے ہوکر خطبہ دینا ثابت ہے۔
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریمﷺ (جمعہ کے دن) دو خطبے دیتے اور ان کے درمیان بیٹھتے تھے۔ خطبہ میں آپؐ قرآن پڑھتے اور لوگوں کو وعظ و نصیحت فرماتے تھے۔
خطبۂ جمعہ کے دوران کلام کرنا، کھانا پینا، تسبیح پڑھنا، سلام کرنا، سلام کا جواب دینا، چھینک کا جواب دینا، کوئی بھی نماز پڑھنا اور امربالمعروف کرنا بھی منع ہے، بلکہ ہر شخص پر واجب ہے کہ وہ خاموش رہے اور غور سے خطبہ سنے۔
جس وقت خطیب جمعے کا خطبہ دے رہا ہو، اس وقت کوئی بھی نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ آج کل اکثر لوگ جمعہ کے دن مسجد میں دیر سے آتے ہیں۔ ادھر خطبۂ جمعہ ہورہا ہوتا ہے اور دوسری طرف یہ لوگ سنتیں پڑھنا شروع کردیتے ہیں۔ یہ جائز نہیں ہے۔ اس کا ہر شخص کو خیال رکھنا چاہیے۔
اسی طرح ایک حدیث شریف میں حضور سید عالم ﷺ نے جمعہ کے دن خطبۂ جمعہ کے وقت لوگوں کی گردنوں کو پھلانگنے سے منع فرمایا ہے۔
اﷲ کے حبیبﷺ نے ارشاد فرمایا:''جو شخص جمعہ کے دن لوگوں کی گردنوں پر سے پھلانگ کرگیا، گویا اس نے جہنم کی طرف پل بنایا۔ ''
اس حدیث پاک میں آداب جمعہ، آداب مجلس، احترام انسانیت، تہذیب و سلیقے اور نظم و ضبط کی طرف تعلیم دی گئی ہے۔ معاشرت کی مندرجہ بالا تمام خوبیوں کے ضمن میں ایک جامع تعلیم دینے کے لیے آدابِ نمازِ جمعہ کو موضوع بنایا گیا ہے۔ گردنیں پھلانگنے والا ہمیشہ وہی ہوتا ہے جو دیر سے آتا ہے اور اگلی صف میں جانے کا متمنی ہوتا ہے۔
اس کوشش میں وہ آدابِ جمعہ، آداب مجلس، احترام انسانیت، تہذیب و سلیقے اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ آدابِ مجلس میں یہ ضروری ہے کہ جہاں جگہ ملے، وہیں بیٹھ جائے۔ مجمع کو چیرتے، کودتے اور پھلانگتے ہوئے آگے جانے کی کوشش کرنا، آداب مجلس کی خلاف ورزی ہے جو پہلے سے بیٹھے ہوئے لوگوں کی دل آزاری کا باعث بنتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب دیر سے آنے والا دوسروں کو پھلانگتا ہوا آگے جاتا ہے تو اس کا پائوں کسی کے کندھے سے، کسی کی گردن سے اور کسی کے سر سے ٹکراتا ہے جو احترامِ انسانیت کے خلاف ہے اور یہ بات انتہائی بد تہذیبی میں شمار ہوتی ہے۔
دینی محافل اور مساجد میں نظم و نسق قائم رکھنا ضروری ہے۔ نظم و نسق پر اسلام نے بہت زیادہ زور دیا ہے، لہٰذا جہا ں جگہ مل جائے، وہیں بیٹھ جائے اور جو لوگ خطبہ جمعہ سن رہے ہوں، ان کی توجہ میں خلل نہ ڈالے، بلکہ خود بھی مناسب جگہ بیٹھ کر توجہ سے خطبہ جمعہ سماعت کرے۔
نماز جمعہ کی رکعتیں
فقۂ حنفی کے مطابق نماز جمعہ کی کل 14 رکعتیں ہیں۔ پہلے چار رکعت سنت مؤکدہ، پھر امام کے ساتھ دو رکعت نماز فرض، پھر چار رکعت سنت مؤکدہ، پھر دو رکعت سنت مؤکدہ اور آخر میں دو رکعت نفل ادا کیے جاتے ہیں۔
حضور نبی کریمﷺنے جمعہ کے دن کو 'عید' کا دن اور تمام 'دنوں کا سردار' دن قرار دیا ہے۔ جمعۃ المبارک وہ مقدس دن ہے جسے تمام ایام پر فضیلت بخشی گئی ہے۔
قرآن وحدیث کے حوالے سے جمعۃ المبارک ایک انتہائی مقدس اور مبارک دن ہے۔ اس کی عظمت، فضیلت اور شان و مرتبہ کا اندازہ ہم صرف اس بات سے بھی لگاسکتے ہیں کہ قرآن پاک میں اس کے نام سے ایک مستقل سورت 'سورۃ الجمعہ' موجود ہے۔
جمعۃ المبارک اہل ایمان کے لیے خصوصی اجتماع کا دن ہے۔ جمعہ مؤمنین کے لیے عید اور تمام دنوں کا سردار ہے۔ جمعہ گناہوں سے معافی حاصل کرنے کا دن ہے۔ جمعہ گناہ گاروں کی بخشش کا دن ہے۔ جمعہ نفاست و نظافت حاصل کرنے کا دن ہے۔ جمعہ روز قیامت کی یاددہانی کا دن ہے۔جمعہ عزت و عظمت حاصل کرنے کا دن ہے۔
حضرت ابودرداؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول مکرم ﷺنے ارشاد فرمایا:''جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو۔ وہ یوم شہود ہے جس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور جو شخص بھی مجھ پر درود پڑھتا ہے تو اس کا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔''یوں تو جب بھی درود پڑھا جاتا ہے تو اس کے پڑھنے والے کو دین و دنیا کی بھلائیاں عطا کی جاتی ہیں، مگر بالخصوص جمعہ کے دن درود شریف پڑھنے پر خصوصی عنایات کا دروازہ کھولا جاتا ہے، اس لیے رحمت عالم ﷺ نے جمعہ کے دن درود شریف کو کثرت سے پڑھنے کا حکم فرمایا ہے، تاکہ آپؐ کے امتی زیادہ برکات و نیکیاں حاصل کرسکیں۔
فضائل نماز جمعہ
نماز جمعہ کے لیے جامع مسجد میں جلدی جانا کہ پہلی صف اور امام کے قریب جگہ ملے، بہت ہی اجر و ثواب کا کام ہے۔
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:''جو شخص جمعہ کے دن غسل کرکے اول وقت میں آئے اور پیدل چل کر آئے اور امام کے قریب بیٹھے اور غور سے خطبہ سنے اور اس دوران کوئی لغو کام نہ کرے تو اس کے لیے ہر قدم کے بدلے میں سال بھر کی عبادت کا اجر و ثواب ہے۔''
معلوم ہوا کہ یہ دن بہت ہی عظمت و برکت والا دن ہے۔ لہٰذا اس کی عظمت وشان کے مطابق ہمیں یہ دن اﷲ تعالیٰ کی عبادت و بندگی میں بسر کرنا چاہیے۔
وجوب نماز جمعہ
حضرت طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:''ہر مسلمان پر نماز جمعہ پڑھنا واجب ہے، سوائے چار افراد کے: غلام، عورت، بچہ اور مریض۔''
حضرت عبداﷲ بن عمروؓ اور حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ منبر کی سیڑھیوں پر ارشاد فرما رہے تھے:''لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں ورنہ اﷲ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور وہ غافلوں میں سے ہوجائیں گے۔''
حضور نبی کریم ﷺنے فرمایا:''جس شخص نے (لگا تار) تین جمعے بغیر عذر شرعی کے ترک کیے تو اﷲ تعالیٰ اس کے دل پر (غفلت) کی مہر لگا دیتا ہے۔''
جمعہ کے مسائل اور احکام
جمعہ کے دن ظہر کے وقت میں نماز ظہر کے بجائے جمعہ کی نماز ادا کی جاتی ہے جس کی قرآن مجید میں بڑی تاکید کی گئی ہے۔ نماز جمعہ پڑھنا فرض قطعی ہے۔ اس کی فرضیت کتاب اﷲ، سنت رسول اور اجماع امت سے ثابت ہے اور اس کی فرضیت کا انکار کفر ہے۔
اﷲ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:''اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن اذان دی جائے تو اﷲ کے ذکر (نمازِ جمعہ) کی طرف جلدی آئو اور (ہر قسم کی) خرید و فروخت فوراً چھوڑ دو، یہ تمہارے لیے بہت بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔'' (سورۃ الجمعہ:آیت9)
اس آیت کی روشنی میں جمعۃ المبارک کی اذان ہوتے ہی خرید و فروخت بند کرکے جمعے کی نماز کی ادائیگی کے لیے فوراً مسجد میں جانا چاہیے اور اس میں ہرگز کوئی تاخیر نہیں کرنی چاہیے، بلکہ جیسے ہی نمازِ جمعہ کے لیے اذان دی جائے تو فوراً مسجد کا رخ کریں۔ جمعہ کے دن مسواک کرنا، صاف ستھرے کپڑے پہننا، بالوں میں تیل لگانا اور خوش بو وغیرہ کا استعمال سنت ہے۔
خطبۂ جمعہ کے احکام
جمعہ کے انعقاد کے لیے خطبہ شرط ہے، خطبہ کے بغیر جمعہ نہیں ہوسکتا۔ جمعہ کا خطبہ اﷲ تعالیٰ کی حمد و ثنا، حضور نبی کریمﷺپر درود و سلام اور وعظ و نصیحت پر مشتمل ہوتا ہے۔ امام شافعی کے نزدیک ان امور کا بیان کرنا واجب اور امام اعظم ابو حنیفہ کے نزدیک مستحب ہے۔
جمعہ کا خطبہ کھڑے ہوکر دینا چاہیے، بیٹھ کر جمعے کا خطبہ دینا خلاف سنت ہے، کیوںکہ حضور نبی کریم ﷺ، خلفائے راشدین، صحابۂ کرام، تابعین اور علمائے امت سے کھڑے ہوکر خطبہ دینا ثابت ہے۔
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریمﷺ (جمعہ کے دن) دو خطبے دیتے اور ان کے درمیان بیٹھتے تھے۔ خطبہ میں آپؐ قرآن پڑھتے اور لوگوں کو وعظ و نصیحت فرماتے تھے۔
خطبۂ جمعہ کے دوران کلام کرنا، کھانا پینا، تسبیح پڑھنا، سلام کرنا، سلام کا جواب دینا، چھینک کا جواب دینا، کوئی بھی نماز پڑھنا اور امربالمعروف کرنا بھی منع ہے، بلکہ ہر شخص پر واجب ہے کہ وہ خاموش رہے اور غور سے خطبہ سنے۔
جس وقت خطیب جمعے کا خطبہ دے رہا ہو، اس وقت کوئی بھی نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ آج کل اکثر لوگ جمعہ کے دن مسجد میں دیر سے آتے ہیں۔ ادھر خطبۂ جمعہ ہورہا ہوتا ہے اور دوسری طرف یہ لوگ سنتیں پڑھنا شروع کردیتے ہیں۔ یہ جائز نہیں ہے۔ اس کا ہر شخص کو خیال رکھنا چاہیے۔
اسی طرح ایک حدیث شریف میں حضور سید عالم ﷺ نے جمعہ کے دن خطبۂ جمعہ کے وقت لوگوں کی گردنوں کو پھلانگنے سے منع فرمایا ہے۔
اﷲ کے حبیبﷺ نے ارشاد فرمایا:''جو شخص جمعہ کے دن لوگوں کی گردنوں پر سے پھلانگ کرگیا، گویا اس نے جہنم کی طرف پل بنایا۔ ''
اس حدیث پاک میں آداب جمعہ، آداب مجلس، احترام انسانیت، تہذیب و سلیقے اور نظم و ضبط کی طرف تعلیم دی گئی ہے۔ معاشرت کی مندرجہ بالا تمام خوبیوں کے ضمن میں ایک جامع تعلیم دینے کے لیے آدابِ نمازِ جمعہ کو موضوع بنایا گیا ہے۔ گردنیں پھلانگنے والا ہمیشہ وہی ہوتا ہے جو دیر سے آتا ہے اور اگلی صف میں جانے کا متمنی ہوتا ہے۔
اس کوشش میں وہ آدابِ جمعہ، آداب مجلس، احترام انسانیت، تہذیب و سلیقے اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ آدابِ مجلس میں یہ ضروری ہے کہ جہاں جگہ ملے، وہیں بیٹھ جائے۔ مجمع کو چیرتے، کودتے اور پھلانگتے ہوئے آگے جانے کی کوشش کرنا، آداب مجلس کی خلاف ورزی ہے جو پہلے سے بیٹھے ہوئے لوگوں کی دل آزاری کا باعث بنتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب دیر سے آنے والا دوسروں کو پھلانگتا ہوا آگے جاتا ہے تو اس کا پائوں کسی کے کندھے سے، کسی کی گردن سے اور کسی کے سر سے ٹکراتا ہے جو احترامِ انسانیت کے خلاف ہے اور یہ بات انتہائی بد تہذیبی میں شمار ہوتی ہے۔
دینی محافل اور مساجد میں نظم و نسق قائم رکھنا ضروری ہے۔ نظم و نسق پر اسلام نے بہت زیادہ زور دیا ہے، لہٰذا جہا ں جگہ مل جائے، وہیں بیٹھ جائے اور جو لوگ خطبہ جمعہ سن رہے ہوں، ان کی توجہ میں خلل نہ ڈالے، بلکہ خود بھی مناسب جگہ بیٹھ کر توجہ سے خطبہ جمعہ سماعت کرے۔
نماز جمعہ کی رکعتیں
فقۂ حنفی کے مطابق نماز جمعہ کی کل 14 رکعتیں ہیں۔ پہلے چار رکعت سنت مؤکدہ، پھر امام کے ساتھ دو رکعت نماز فرض، پھر چار رکعت سنت مؤکدہ، پھر دو رکعت سنت مؤکدہ اور آخر میں دو رکعت نفل ادا کیے جاتے ہیں۔