بھارت نے دراندازی کا بہانہ بناکرپاکستان سے ملحقہ سرحد پرلیزروال لگانی شروع کردی
لیزر وال پنجاب سے ملحقہ سرحد پر دریاؤں اور نہروں کی گزر گاہوں پر نصب کی جارہی ہیں، بھارتی میڈیا
بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورسز نے دراندازی کا بہانہ بناکر پنجاب سے ملحقہ سرحد کے مختلف مقامات پر لیزر وال لگانے کا کام شروع کردیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس نے پاکستان سے ملحقہ سرحد کے 40 مقامات پر جدید ترین لیزر وال لگانے کا کام شروع کردیا ہے۔ یہ لیزر وال پاکستان کے صوبہ پنجاب میں داخل ہونے والے ان دریاؤں اور نہروں کی گزر گاہوں پر لگائی جارہی ہے جہاں مخصوص باڑ نہیں لگائی جاسکتیں۔ بی ایس ایف نے ابتدائی طور پر 5سے 6 مقامات پر لیزر وال نصب بھی کردی ہے۔
پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کے بعد بھارتی وزارت داخلہ نے مخصوص مقامات پر ہنگامی طور پر لیزر وال لگانے کی منظوری دی ہے۔ لیزر وال جدید ترین الارم سسٹم سے لیس ہے، کسی چیز کے اس لیزر وال سے گزرنے کی صورت میں فوری طور پر سائرن بجنا شروع ہوجائیں گے۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملہ کرنے والے بامیال سے دریائے اُج پار کرکے داخل ہوئے تھے، اس مقام پر لیزر وال نہ ہونے کی وجہ سے ہی بھارتی حکام کو حملہ آوروں کے داخلے کا علم نہیں ہوسکا تھا لیکن ان ہی کے دعوے کی تردید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ بی ایس ایف کی جانب سے وہاں نصب انتہائی جدید ترین کیمرے میں بھی ان کی کوئی فوٹیج حاصل نہیں ہوسکی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس نے پاکستان سے ملحقہ سرحد کے 40 مقامات پر جدید ترین لیزر وال لگانے کا کام شروع کردیا ہے۔ یہ لیزر وال پاکستان کے صوبہ پنجاب میں داخل ہونے والے ان دریاؤں اور نہروں کی گزر گاہوں پر لگائی جارہی ہے جہاں مخصوص باڑ نہیں لگائی جاسکتیں۔ بی ایس ایف نے ابتدائی طور پر 5سے 6 مقامات پر لیزر وال نصب بھی کردی ہے۔
پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کے بعد بھارتی وزارت داخلہ نے مخصوص مقامات پر ہنگامی طور پر لیزر وال لگانے کی منظوری دی ہے۔ لیزر وال جدید ترین الارم سسٹم سے لیس ہے، کسی چیز کے اس لیزر وال سے گزرنے کی صورت میں فوری طور پر سائرن بجنا شروع ہوجائیں گے۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملہ کرنے والے بامیال سے دریائے اُج پار کرکے داخل ہوئے تھے، اس مقام پر لیزر وال نہ ہونے کی وجہ سے ہی بھارتی حکام کو حملہ آوروں کے داخلے کا علم نہیں ہوسکا تھا لیکن ان ہی کے دعوے کی تردید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ بی ایس ایف کی جانب سے وہاں نصب انتہائی جدید ترین کیمرے میں بھی ان کی کوئی فوٹیج حاصل نہیں ہوسکی۔