’’پراکسی وار کے خدشے نے پاکستان کو ثالثی پر مجبور کیا‘‘

مقصد علاقائی توازن برقرار رکھنا ہے، کشیدگی کے اثرات تباہ کن ہو سکتے ہیں، ذرائع

مقصدعلاقائی توازن برقراررکھناہے،کشیدگی کے اثرات تباہ کن ہو سکتے ہیں،ذرائع۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
ملک میں فرقہ وارانہ اختلاف اور سعودی عرب، ایران پراکسی وار کے خدشے نے پاکستان کو دونوں ممالک کے مابین ثالثی پرمجبور کیا۔


ایک سینئر پاکستانی عہدیدار نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ہم سعودی عرب اورایران کے تنازع میں شائد فریق نہ ہوں مگر اس کے اثرات ہمارے لیے تباہ کن ہوسکتے ہیں۔ انھوں نے انکشاف کیا حال ہی میں ہونیوالے اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں سے ایک میں سول ملٹری قیادت کو آگاہ کیا گیا اگر سعودیہ ایران تعلقات اسی طرح خراب رہے تو پاکستان پراکسی وار کا میدان بن سکتا ہے۔ ایک اور اہلکار نے بتایا کہ اس صورتحال میں ہمارے پاس دونوں ممالک میں کشیدگی کم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں اور یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم دونوں ممالک کا دورہ کرنے جارہے ہیں۔

عہدار نے بتایا کہ اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ دونوں ممالک کو یہ باور کرایا جائے کشیدگی آپ کے مفاد میں ہے نہ ہمارے۔ یہ واضح نہیں کہ آرمی چیف بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے تاہم سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ آرمی چیف بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہونگے کیونکہ یہ ان کی پہل تھی تاکہ علاقائی توازن قائم رہے۔ اس ذریعے نے بتایا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی کی سائیڈ لیں، اسی لیے ہم نے مصالحتی اقدام اٹھایا۔
Load Next Story