برطانوی مسلم خواتین انگلش سیکھیں یا پھر ملک چھوڑ دیں وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون
جن خواتین کو انگلش نہیں آتی وہ داعش جیسی شدت پسند جماعتوں کا جلد اثر لیتی ہیں، ڈیوڈ کیمرون
فرانس میں دہشت گردی کے حملوں کے بعد یورپی ممالک میں مسلمانوں پر زمین تنگ کی جاررہی ہے اور برطانوی وزیر اعظم ڈیود کیمرون نے خبردار کردیا ہے کہ برطانیہ میں رہنے والی تمام مسلمان خواتین انگلش سیکھیں ورنہ انہیں اس ملک سے نکال دیا جائے گا۔
برطانیہ میں دیگر کیمونیٹیز کی خواتین کو انگلش سکھانے کے پروگرام کی تقریب سے خطاب میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ جن خواتین کو انگلش نہیں آتی وہ داعش جیسی شدت پسند جماعتوں کا جلد اثر لیتی ہیں اس لیے ضروری ہے کہ برطانیہ میں رہنے والی دیگر کیمونٹیز بالخصوص مسلم خواتین کو کم از کم اسٹینڈرڈ کی انگلش سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں آکر آباد ہونے والی مسلم خواتین کی انگلش کا اڑھائی سال بعد دوبارہ ٹسیٹ لیا جائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ انہوں نے انگلش پر مناسب عبورحاصل کرلیا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم نے خبردار کیا کہ جن خواتین کی انگلش سیکھنے کی صلاحیت بہتر نہیں ہوتی ان کو اس ملک میں رہنے کی کوئی ضمانت نہیں اور جو لوگ ان کے ملک میں آرہے ہیں ان کی کچھ ذمہ داریاں بھی ہیں جنہیں انہیں پورا کرنا ہوگا۔ ڈیوڈ کیمرون کے اس بیان پر مسلمان تنظیموں اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت مسلمانوں کو سیاسی فٹبال کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور ان پرپابندیاں لگا کر سیاسی اسکوربڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
برطانوی حکومت کے اعداد شمار کے مطابق اس وقت برطانیہ میں 27 لاکھ مسلمان آباد ہیں جن میں سے خواتین کی تعداد ایک لاکھ 90 ہزار ہیں جب کہ ان میں سے 22 فیصد خواتین ایسی ہیں جن کی انگلش کمزور ہے یا پھر وہ بالکل بھی انگریزی سے واقف نہیں۔
برطانیہ میں دیگر کیمونیٹیز کی خواتین کو انگلش سکھانے کے پروگرام کی تقریب سے خطاب میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ جن خواتین کو انگلش نہیں آتی وہ داعش جیسی شدت پسند جماعتوں کا جلد اثر لیتی ہیں اس لیے ضروری ہے کہ برطانیہ میں رہنے والی دیگر کیمونٹیز بالخصوص مسلم خواتین کو کم از کم اسٹینڈرڈ کی انگلش سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں آکر آباد ہونے والی مسلم خواتین کی انگلش کا اڑھائی سال بعد دوبارہ ٹسیٹ لیا جائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ انہوں نے انگلش پر مناسب عبورحاصل کرلیا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم نے خبردار کیا کہ جن خواتین کی انگلش سیکھنے کی صلاحیت بہتر نہیں ہوتی ان کو اس ملک میں رہنے کی کوئی ضمانت نہیں اور جو لوگ ان کے ملک میں آرہے ہیں ان کی کچھ ذمہ داریاں بھی ہیں جنہیں انہیں پورا کرنا ہوگا۔ ڈیوڈ کیمرون کے اس بیان پر مسلمان تنظیموں اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت مسلمانوں کو سیاسی فٹبال کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور ان پرپابندیاں لگا کر سیاسی اسکوربڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
برطانوی حکومت کے اعداد شمار کے مطابق اس وقت برطانیہ میں 27 لاکھ مسلمان آباد ہیں جن میں سے خواتین کی تعداد ایک لاکھ 90 ہزار ہیں جب کہ ان میں سے 22 فیصد خواتین ایسی ہیں جن کی انگلش کمزور ہے یا پھر وہ بالکل بھی انگریزی سے واقف نہیں۔