سعودی عرب کے ساتھ تصادم کی بجائے تعلقات آگے بڑھانا چاہتے ہیں ایرانی وزیرخارجہ
دونوں ملک اس بات کو سمجھیں کہ تصادم کسی ایک کے بھی حق میں نہیں، جواد ظریف
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تصادم دونوں میں سے کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں جب کہ ایران سعودی عرب سے تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتا ہے۔
ڈیوس میں اکنامک فورم میں خطاب کے دوران ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ کسی قسم کی لڑائی یا تناؤنہیں چاہتے اور سعودی عرب سے بھی کہیں گے کہ وہ تصادم کا انتخاب نہ کرے بلکہ اپنے دوستوں سے بھی کہیں گے کہ انہیں مزید پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں ملک اس بات کو سمجھیں کہ تصادم کسی ایک کے بھی حق میں نہیں۔
جواد ظریف نے کہا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں اور ایران کسی کو بھی اس خطے سے نکالنا نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے کئی بار کہا گیا کہ وہ سعودی عرب سے سفارت تعلقات ختم کردے لیکن ہم نے ہر بار ایسا کرنے سے انکار کردیا۔ سعودی عرب کے سفارت خانے کی توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کے بارے میں جواد ظریف نے کہا کہ واقعے میں ملوث تمام ذمہ داروں کو سامنے لایا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی سعودی عرب کے سفارت خانے پر حملے کو ایک غلط فعل قرار دیتے ہوئے اسے اسلام اور ایران کے خلاف اقدام قرار دیا تھا۔
ڈیوس میں اکنامک فورم میں خطاب کے دوران ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ کسی قسم کی لڑائی یا تناؤنہیں چاہتے اور سعودی عرب سے بھی کہیں گے کہ وہ تصادم کا انتخاب نہ کرے بلکہ اپنے دوستوں سے بھی کہیں گے کہ انہیں مزید پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں ملک اس بات کو سمجھیں کہ تصادم کسی ایک کے بھی حق میں نہیں۔
جواد ظریف نے کہا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں اور ایران کسی کو بھی اس خطے سے نکالنا نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے کئی بار کہا گیا کہ وہ سعودی عرب سے سفارت تعلقات ختم کردے لیکن ہم نے ہر بار ایسا کرنے سے انکار کردیا۔ سعودی عرب کے سفارت خانے کی توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کے بارے میں جواد ظریف نے کہا کہ واقعے میں ملوث تمام ذمہ داروں کو سامنے لایا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی سعودی عرب کے سفارت خانے پر حملے کو ایک غلط فعل قرار دیتے ہوئے اسے اسلام اور ایران کے خلاف اقدام قرار دیا تھا۔