خلیج بنگال میں کشتی الٹ گئی 130 افراد کے ڈوبنے کا خدشہ
زیادہ تر روہنگیا مسلمان تھے جو برما میں نسلی فساد کے دوران نقل مکانی کرکے آئے تھے
بنگلہ دیش میں پولیس نے کہا ہے کہ خلیج بنگال میں ایک کشتی الٹ گئی جس کے نتیجے میں130افراد کے ڈوب جانے کا خدشہ ہے۔
زندہ بچ جانے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والے زیادہ تر افراد روہنگیا مسلمان تھے جو برما میں نسلی فساد کے دوران نقل مکانی کر کے آئے تھے۔ مقامی مچھیروں نے تیرہ افراد کو بچا لیا حادثہ اس وقت پیش آیا جب اس کشتی کے مسافروں کو ملائیشیا جانے والی بڑی کشتی میں منتقل کیا جا رہا تھا۔ برما کی ریاست رخائن میں دس روز قبل دوبارہ پھوٹ پڑنے والے فسادات کے باعث بیس ہزار مسلمان بے گھر ہوئے ہیں۔
ان فسادات میں اسی کے قریب لوگ ہلاک ہوئے اور ہزاروں گھروں کو آگ لگا دی گئی۔ مغربی برما کی ریاست رخائن میں اِسی برس کے اوائل میں ہونے والے فسادات کے باعث70ہزار روہنگیا لوگ بے گھر ہوئے تھے۔ رخائن لوگوں کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر کیے جانے والے حملوں کے باعث پھوٹنے والے تشدد کو روکنے کے لیے حکومت کو علاقے میں ایمرجنسی نافذ کرنا پڑی۔ رواں برس جون میں بے گھر ہونے والے افراد یا تو دارالحکومت ستوے کے مہاجر بستیوں میں موجود ہیں یا سرحد پار بنگلہ دیش کی ریاست میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
زندہ بچ جانے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والے زیادہ تر افراد روہنگیا مسلمان تھے جو برما میں نسلی فساد کے دوران نقل مکانی کر کے آئے تھے۔ مقامی مچھیروں نے تیرہ افراد کو بچا لیا حادثہ اس وقت پیش آیا جب اس کشتی کے مسافروں کو ملائیشیا جانے والی بڑی کشتی میں منتقل کیا جا رہا تھا۔ برما کی ریاست رخائن میں دس روز قبل دوبارہ پھوٹ پڑنے والے فسادات کے باعث بیس ہزار مسلمان بے گھر ہوئے ہیں۔
ان فسادات میں اسی کے قریب لوگ ہلاک ہوئے اور ہزاروں گھروں کو آگ لگا دی گئی۔ مغربی برما کی ریاست رخائن میں اِسی برس کے اوائل میں ہونے والے فسادات کے باعث70ہزار روہنگیا لوگ بے گھر ہوئے تھے۔ رخائن لوگوں کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر کیے جانے والے حملوں کے باعث پھوٹنے والے تشدد کو روکنے کے لیے حکومت کو علاقے میں ایمرجنسی نافذ کرنا پڑی۔ رواں برس جون میں بے گھر ہونے والے افراد یا تو دارالحکومت ستوے کے مہاجر بستیوں میں موجود ہیں یا سرحد پار بنگلہ دیش کی ریاست میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔