سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس سعد رفیق اور تحریک انصاف کے محسن عزیز الجھ پڑے
محسن عزیز کیجانب سے پختونخوا کو ماس ٹرانزنٹ منصوبے کیلئے زمین نہ دیئے جانے کے بیان پرسعد رفیق کا دوٹوک جواب
ISLAMABAD:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز آپس میں الجھ پڑے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے رہنما محسن عزیز کا کہنا تھا کہ لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ 2 روز میں تیار کرلی گئی تو خیبرپختونخوا کو ماس ٹرانزنٹ منصوبے کے لئے زمین کیوں نہیں دی جارہی۔ محسن عزیز کے بیان پر خواجہ سعد رفیق غصے میں آ گئے اور تحریک انصاف کے رہنما کو دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کمیٹی میں آ کرسیاست نہ کریں، سیاست کے لئے اسمبلی کا فلور موجود ہے، کمیٹی میں سیاست ہوگی تو جواب دینا آتا ہے، جائز الزام تراشی کریں غلط الزام تراشی برداشت نہیں کریں گے، ریلوے کی زمین زبردستی کوئی نہیں لے سکتا۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پشاور سے کراچی تک ریلوے زمین ایم ایل ون اور اقتصادی راہداری کے لئے مختص ہے، خیبرپختونخوا حکومت کو ماس ٹرانزٹ منصوبے کے لئے ریلوے زمین نہیں دے سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنے علاقوں کی ترقی کے لئے چین کا انتظار نہیں کریں گے، ریلوے منصوبوں کے لئے چین کی مدد کا 8 سال انتظار نہیں کرسکتے اس لئے ایم ایل ٹو فزیبلٹی کے لئے اظہار دلچسپی کا اشتہار دے دیا ہے، ایم ایل ون اورٹو کی تعمیر سے پاکستان ریلوے کو سالانہ 60ارب آمدن ہوگی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز آپس میں الجھ پڑے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے رہنما محسن عزیز کا کہنا تھا کہ لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ 2 روز میں تیار کرلی گئی تو خیبرپختونخوا کو ماس ٹرانزنٹ منصوبے کے لئے زمین کیوں نہیں دی جارہی۔ محسن عزیز کے بیان پر خواجہ سعد رفیق غصے میں آ گئے اور تحریک انصاف کے رہنما کو دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کمیٹی میں آ کرسیاست نہ کریں، سیاست کے لئے اسمبلی کا فلور موجود ہے، کمیٹی میں سیاست ہوگی تو جواب دینا آتا ہے، جائز الزام تراشی کریں غلط الزام تراشی برداشت نہیں کریں گے، ریلوے کی زمین زبردستی کوئی نہیں لے سکتا۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پشاور سے کراچی تک ریلوے زمین ایم ایل ون اور اقتصادی راہداری کے لئے مختص ہے، خیبرپختونخوا حکومت کو ماس ٹرانزٹ منصوبے کے لئے ریلوے زمین نہیں دے سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنے علاقوں کی ترقی کے لئے چین کا انتظار نہیں کریں گے، ریلوے منصوبوں کے لئے چین کی مدد کا 8 سال انتظار نہیں کرسکتے اس لئے ایم ایل ٹو فزیبلٹی کے لئے اظہار دلچسپی کا اشتہار دے دیا ہے، ایم ایل ون اورٹو کی تعمیر سے پاکستان ریلوے کو سالانہ 60ارب آمدن ہوگی۔