افغان حکومت کے عدم تعاون کے باعث پاکستان میں افغان سمیں استعمال ہورہی ہیں پی ٹی اے
سموں کے غیر قانونی استعمال کو روکنے کے لیے افغان حکام تعاون نہیں کررہے، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ افغان سمیں پورے ملک میں کہیں بھی استعمال ہوسکتی ہے جس کی وجہ افغان حکام کا تعاون نہ ہونا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا اجلاس ہوا جس میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے میں افغان سمز کے استعمال پر سوال اٹھایا گیا اس موقع پر حکام نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت غیر ملکی سموں کا استعمال بند کرنے کے لیے رومنگ بند کی گئی تھی لیکن رومنگ بند ہونے کے باوجود بھی سانحہ چارسدہ میں افغان سمز کیسے استعمال کی گئیں۔
اجلاس میں پر پی ٹی اے حکام نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان سمیں پورے ملک میں کہیں بھی استعمال ہوسکتی ہیں جس کی وجہ افغان حکام کا تعاون نہ ہونا ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے افغان حکومت کو خط بھی لکھے گئے اور 2014 میں افغان حکومت کو ایک معاہدہ بھی تجویز کیا تھا لیکن ابھی تک اس کا جواب نہیں آیا جب کہ سموں کے غیر قانونی استعمال کو روکنے کے لیے افغان حکام تعاون نہیں کررہے اور افغان حکومت رومنگ کے معاملے پر ڈیڑھ سال سے خاموش ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا اجلاس ہوا جس میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے میں افغان سمز کے استعمال پر سوال اٹھایا گیا اس موقع پر حکام نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت غیر ملکی سموں کا استعمال بند کرنے کے لیے رومنگ بند کی گئی تھی لیکن رومنگ بند ہونے کے باوجود بھی سانحہ چارسدہ میں افغان سمز کیسے استعمال کی گئیں۔
اجلاس میں پر پی ٹی اے حکام نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان سمیں پورے ملک میں کہیں بھی استعمال ہوسکتی ہیں جس کی وجہ افغان حکام کا تعاون نہ ہونا ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے افغان حکومت کو خط بھی لکھے گئے اور 2014 میں افغان حکومت کو ایک معاہدہ بھی تجویز کیا تھا لیکن ابھی تک اس کا جواب نہیں آیا جب کہ سموں کے غیر قانونی استعمال کو روکنے کے لیے افغان حکام تعاون نہیں کررہے اور افغان حکومت رومنگ کے معاملے پر ڈیڑھ سال سے خاموش ہے۔