اکتوبر میں بھی جرائم پیشہ عناصر کی وارداتیں جاری رہیں252 افراد قتل ہوئے
اکتوبر میں جرائم پیشہ عناصرکی جانب سے شہرکے مختلف علاقوں میں 6دستی بم حملے کیے گئے
شہر میں ٹارگٹ کلنگ ، اغوا کے بعد قتل کرکے لاشیں پھینکنے اور قتل و غارت کا سلسلہ تھم نہ سکا۔
پولیس کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود ٹارگٹ کلرز اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر پولیس کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہوجاتے ہیں جبکہ پولیس کا کام لاشوں کو اٹھا کر اسپتال تک پہنچانا رہ گیا ہے ،اکتوبرشہر بھر میں 252 گھروں میں صف ماتم بچھا کر اختتام پذیر ہوا جس میں پولیس کے2اے ایس آئی سمیت 17 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں ، پولیس اور رینجرز کی جانب سے بلند و بانگ دعوؤں،اسنیپ چیکنگ ، ٹارگٹڈ آپریشن اور چھاپہ مار کارروائیوں کے باوجود ٹارگٹ کلرز اور دیگر جرائم پیشہ عناصر دندناتے ہوئے گھوم رہے ہیں اور وہ جب چاہیں اور جہاں چاہیں اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔
سال رواں سے جاری ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ اکتوبر میں بھی بغیر کسی تعطل کے جاری رہا ، اعداد وشمار کے مطابق یکم اکتوبرکوشہرکے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت گری کے واقعات میں 6 افراد اپنی زندگی کی بازی ہارگئے جبکہ 2 اکتوبرکو7 افراد ، 3 اکتوبرکو بھی 7 افراد ،4 اکتوبر کو 6 افراد ، 5 اکتوبر کو 5 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے،6 اکتوبرکو11،7 اکتوبرکوسب سے زیادہ 18 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔
8 اکتوبر کو 9 افراد ، 9 اکتوبر کو 8، 10 اکتوبر کو 13 افراد کی زندگی کو چھین کرانھیں موت کی وادی میں پہنچا دیا گیا، 11 اکتوبر کو 8 افراد ، 12اکتوبر کو 8افراد ، 13 اکتوبر کو 11 افراد ، 14 اکتوبر کو 3 افراد ، 15 اکتوبر کو 12 افراد ،16اکتوبر کو 10 افراد ، 17 اکتوبرکو 4 افراد ، 18 اکتوبر کو 11افراد 19اکتوبر کو بھی 11 افراد سے زندہ رہنے کا حق چھین کر انھیں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا،20 اکتوبر کو 3 افراد 21 اکتوبرکو 8 افراد ، 22اکتوبرکو 4افراد ، 23 اکتوبرکو 15افراد ، 24 اکتوبر کو 13 افرادکو ان کے پیاروں سے جدا کردیاگیا، 25اکتوبر کو10 افراد،26اکتوبرکو2جبکہ 27 اکتوبر عیدالاضحی کے موقع پر 4 افراد ،28اکتوبردوسری عید کو 4 افراد جبکہ 29 اکتوبر تیسری عید کو6افراد قتل ہوئے جبکہ30 اکتوبر کو 8 اور 31 اکتوبر کو6 افراد زندگی سے محروم کردیے گئے۔
شہر میں جاری قتل وغارت گری کی وارداتوں نے شہریوں کو نہ صرف ذہنی الجھنوں کا شکار بنا دیا بلکہ وہ گھروںسے نکلتے ہوئے بھی خود کوغیرمحفوظ تصورکرتے ہوئے شہرمیںجاری بے یقینی کی صورتحال سے انتہائی خوفزدہ ہیں ،شہریوں کاکہنا ہے کہ جس طرح سے شہر میں قتل وغارت گری کا بازار گرم ہے اوراس میں کسی ایک سیاسی جماعت یا مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا بلکہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان اور عہدیداروں کو چن چن کے نشانہ بنایا جارہا ہے جوکہ پولیس اور رینجرزکی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔
اکتوبر میں جرائم پیشہ عناصرکی جانب سے شہرکے مختلف علاقوں میں 6دستی بم حملے کیے گئے تاہم اس میںکوئی جانی نقصان نہیں ہوا،ا کتوبر کے مہینے میں قتل کیے جانیوالے 252 افراد میں پولیس کے 2 اے ایس آئی سمیت 17اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ ایک فرنٹیئرکانسٹیبلری کے اہلکارکو بھی کٹی پہاڑی کے قریب ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ، پولیس اوررینجرزکی جانب سے، ٹارگٹڈ آپریشن، اسنیپ چیکنگ اور امن و امان کے حوالے سے کیے جانیوالے تمام تر دعوؤں کے باوجود شہر میں ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے کے واقعات میںکوئی کمی نہیں آسکی۔
پولیس کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود ٹارگٹ کلرز اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر پولیس کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہوجاتے ہیں جبکہ پولیس کا کام لاشوں کو اٹھا کر اسپتال تک پہنچانا رہ گیا ہے ،اکتوبرشہر بھر میں 252 گھروں میں صف ماتم بچھا کر اختتام پذیر ہوا جس میں پولیس کے2اے ایس آئی سمیت 17 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں ، پولیس اور رینجرز کی جانب سے بلند و بانگ دعوؤں،اسنیپ چیکنگ ، ٹارگٹڈ آپریشن اور چھاپہ مار کارروائیوں کے باوجود ٹارگٹ کلرز اور دیگر جرائم پیشہ عناصر دندناتے ہوئے گھوم رہے ہیں اور وہ جب چاہیں اور جہاں چاہیں اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔
سال رواں سے جاری ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ اکتوبر میں بھی بغیر کسی تعطل کے جاری رہا ، اعداد وشمار کے مطابق یکم اکتوبرکوشہرکے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت گری کے واقعات میں 6 افراد اپنی زندگی کی بازی ہارگئے جبکہ 2 اکتوبرکو7 افراد ، 3 اکتوبرکو بھی 7 افراد ،4 اکتوبر کو 6 افراد ، 5 اکتوبر کو 5 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے،6 اکتوبرکو11،7 اکتوبرکوسب سے زیادہ 18 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔
8 اکتوبر کو 9 افراد ، 9 اکتوبر کو 8، 10 اکتوبر کو 13 افراد کی زندگی کو چھین کرانھیں موت کی وادی میں پہنچا دیا گیا، 11 اکتوبر کو 8 افراد ، 12اکتوبر کو 8افراد ، 13 اکتوبر کو 11 افراد ، 14 اکتوبر کو 3 افراد ، 15 اکتوبر کو 12 افراد ،16اکتوبر کو 10 افراد ، 17 اکتوبرکو 4 افراد ، 18 اکتوبر کو 11افراد 19اکتوبر کو بھی 11 افراد سے زندہ رہنے کا حق چھین کر انھیں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا،20 اکتوبر کو 3 افراد 21 اکتوبرکو 8 افراد ، 22اکتوبرکو 4افراد ، 23 اکتوبرکو 15افراد ، 24 اکتوبر کو 13 افرادکو ان کے پیاروں سے جدا کردیاگیا، 25اکتوبر کو10 افراد،26اکتوبرکو2جبکہ 27 اکتوبر عیدالاضحی کے موقع پر 4 افراد ،28اکتوبردوسری عید کو 4 افراد جبکہ 29 اکتوبر تیسری عید کو6افراد قتل ہوئے جبکہ30 اکتوبر کو 8 اور 31 اکتوبر کو6 افراد زندگی سے محروم کردیے گئے۔
شہر میں جاری قتل وغارت گری کی وارداتوں نے شہریوں کو نہ صرف ذہنی الجھنوں کا شکار بنا دیا بلکہ وہ گھروںسے نکلتے ہوئے بھی خود کوغیرمحفوظ تصورکرتے ہوئے شہرمیںجاری بے یقینی کی صورتحال سے انتہائی خوفزدہ ہیں ،شہریوں کاکہنا ہے کہ جس طرح سے شہر میں قتل وغارت گری کا بازار گرم ہے اوراس میں کسی ایک سیاسی جماعت یا مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا بلکہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان اور عہدیداروں کو چن چن کے نشانہ بنایا جارہا ہے جوکہ پولیس اور رینجرزکی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔
اکتوبر میں جرائم پیشہ عناصرکی جانب سے شہرکے مختلف علاقوں میں 6دستی بم حملے کیے گئے تاہم اس میںکوئی جانی نقصان نہیں ہوا،ا کتوبر کے مہینے میں قتل کیے جانیوالے 252 افراد میں پولیس کے 2 اے ایس آئی سمیت 17اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ ایک فرنٹیئرکانسٹیبلری کے اہلکارکو بھی کٹی پہاڑی کے قریب ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ، پولیس اوررینجرزکی جانب سے، ٹارگٹڈ آپریشن، اسنیپ چیکنگ اور امن و امان کے حوالے سے کیے جانیوالے تمام تر دعوؤں کے باوجود شہر میں ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے کے واقعات میںکوئی کمی نہیں آسکی۔