افغانستان میں موجود کچھ عناصر چارسدہ یونیورسٹی جیسے حملے کررہے ہیں وزیراعظم
نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہورہا ہے تاہم ایکشن پلان کے بعض نکات پرکام سست روی کاشکارہے،وزیراعظم نوازشریف
وزیراعظم نواز شریف کاکہنا ہے کہ افغانستان میں موجود کچھ عناصر چارسدہ یونیورسٹی جیسے حملے کررہے ہیں اس لئے سرحد پار سے حملوں کی روک تھام ہونی چاہئے۔
لندن میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اپنی سرزمین دہشت گردوں کو استعمال نہ کرنے دینے کا معاہدہ ہے اور پاکستان اس معاہدے کی مکمل پاسداری کررہا ہے لیکن سرحدپار کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جو چارسدہ یونیورسٹی طرز کے حملے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مستحکم افغانستان ہی مستحکم پاکستان کی ضمانت ہے،ہمیں ایک دوسرے کے معاملات میں دخل اندازی نہ کرنے کی پالیسی پر عملدرآمد ہوتے ہوئے دہشت گردوں کے حملوں کی روک تھام کے لئے موثر حکمت عملی اپنانا چاہیئے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ واقعے کی تحقیقات کے لئے پاکستانی ٹیم پٹھان کوٹ کا دورہ کرے گی جب کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی کہا ہے کہ تحقیقات میں ہرقسم کی مدد کریں گے، حملے کی تحقیقات آگے بڑھےگی توحقائق سامنےلائیں گے، بھارت کی جانب سے فراہم کردہ معلومات پرتحقیقات کررہے ہیں اور پاکستان نے بھارت پرکوئی الزام نہیں لگایا، پاکستان اوربھارت کوایک دوسرےکےمعاملات میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اورایران کےمعاملے پرکسی نےثالثی کے لئے نہیں کہا بلکہ تنازع کے حل کے لیے دونوں ممالک کا دورہ کیا، امید ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے معاملات ٹھیک ہوجائیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب مشاورت سے شروع کیا، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہورہا ہے تاہم ایکشن پلان کے بعض نکات پرکام سست روی کاشکارہے۔
لندن میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اپنی سرزمین دہشت گردوں کو استعمال نہ کرنے دینے کا معاہدہ ہے اور پاکستان اس معاہدے کی مکمل پاسداری کررہا ہے لیکن سرحدپار کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جو چارسدہ یونیورسٹی طرز کے حملے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مستحکم افغانستان ہی مستحکم پاکستان کی ضمانت ہے،ہمیں ایک دوسرے کے معاملات میں دخل اندازی نہ کرنے کی پالیسی پر عملدرآمد ہوتے ہوئے دہشت گردوں کے حملوں کی روک تھام کے لئے موثر حکمت عملی اپنانا چاہیئے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ واقعے کی تحقیقات کے لئے پاکستانی ٹیم پٹھان کوٹ کا دورہ کرے گی جب کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی کہا ہے کہ تحقیقات میں ہرقسم کی مدد کریں گے، حملے کی تحقیقات آگے بڑھےگی توحقائق سامنےلائیں گے، بھارت کی جانب سے فراہم کردہ معلومات پرتحقیقات کررہے ہیں اور پاکستان نے بھارت پرکوئی الزام نہیں لگایا، پاکستان اوربھارت کوایک دوسرےکےمعاملات میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اورایران کےمعاملے پرکسی نےثالثی کے لئے نہیں کہا بلکہ تنازع کے حل کے لیے دونوں ممالک کا دورہ کیا، امید ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے معاملات ٹھیک ہوجائیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب مشاورت سے شروع کیا، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہورہا ہے تاہم ایکشن پلان کے بعض نکات پرکام سست روی کاشکارہے۔