کراچی اسٹاک مارکیٹ نئی تاریخ رقم انڈیکس پہلی بار 16000 کی نفسیاتی حد عبور کر گیا
انڈیکس 139 پوائنٹس کے اضافے سے16101 ہوگیا، مارکیٹ کیپٹلائزیشن بھی 40 کھرب روپے سے تجاوز۔
ملک میں اکتوبر2012 کے دوران افراط زر کی شرح کم ہو کر 7.66 فیصد پر آنے سے نئی مانیٹری پالیسی میں بنیادی شرح سود مزید50 تا 100 بیسس پوائنٹس کم ہونے کے قوی امکانات اور لسٹڈکمپنیوں کے اچھے مالیاتی نتائج کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں مسلسل تیسرے دن بھی تیزی کا رحجان برقرارہا۔
جس سے پہلی بار انڈیکس 16000 اور 16101 کی نفسیاتی حدیں عبور کرگیا جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن بھی تاریخ میں پہلی بار40 کھرب روپے سے تجاوز کرگیا،کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کو رونما ہونے والی تیزی میں آئل، سیمنٹ اور فرٹیلائزر سیکٹر کی کمپنیوں کے اہم کردارکے علاوہ کے ایس ای کے ایم ڈی ندیم نقوی کی جانب سے مارکیٹ میں فنانسنگ کی نئی پراڈکٹس متعارف کرانے اور شفافیت بڑھانے کے اعلان کابھی سرمایہ کاروں نے مثبت اثرلیتے ہوئے نئی پوزیشنز لیں، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 139.18 پوائنٹس اضافے سے 16101.55 ہو گیا۔
جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 133.21 پوائنٹس بڑھ کر 13209.25 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 330.86 پوائنٹس اضافے سے 28314.86 ہوگیا، کاروباری حجم 1.21 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر19 کروڑ14 لاکھ94 ہزار 62 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 351 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں182 کے بھائو میں اضافہ، 145 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جس سے پہلی بار انڈیکس 16000 اور 16101 کی نفسیاتی حدیں عبور کرگیا جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن بھی تاریخ میں پہلی بار40 کھرب روپے سے تجاوز کرگیا،کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کو رونما ہونے والی تیزی میں آئل، سیمنٹ اور فرٹیلائزر سیکٹر کی کمپنیوں کے اہم کردارکے علاوہ کے ایس ای کے ایم ڈی ندیم نقوی کی جانب سے مارکیٹ میں فنانسنگ کی نئی پراڈکٹس متعارف کرانے اور شفافیت بڑھانے کے اعلان کابھی سرمایہ کاروں نے مثبت اثرلیتے ہوئے نئی پوزیشنز لیں، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 139.18 پوائنٹس اضافے سے 16101.55 ہو گیا۔
جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 133.21 پوائنٹس بڑھ کر 13209.25 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 330.86 پوائنٹس اضافے سے 28314.86 ہوگیا، کاروباری حجم 1.21 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر19 کروڑ14 لاکھ94 ہزار 62 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 351 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں182 کے بھائو میں اضافہ، 145 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔