پارکنگ منصوبے کے لیے رہائشی کوارٹرز کی مسماری

پاکستان میں یہ کلچر پختہ ہو گیا ہے کہ جو مسئلہ خوش اسلوبی سے حل ہو سکتا ہے اسے بھی بحرانی شکل دے دی جاتی ہے

حکومت کو اپنی تعریف کرانے کے لیے گڈگورننس کا عملی ثبوت دینا چاہیے۔

اخباری اطلاعات کے مطابق سندھ اسمبلی میں پارکنگ منصوبے کی تعمیر کے لیے احاطے میں موجود رہائشی ملازمین کے کوارٹرز کو اچانک مسمار کر دیا گیا، کوارٹرز گرائے جانے پر اسمبلی ملازمین کے اہلخانہ نے گزشتہ روز احتجاجی مظاہرہ کیا، ملازمین کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے گھر اچانک گرائے گئے جس کی وجہ سے ہم دفعتاً بے گھر ہو گئے ہیں، ہمارے پاس سر چھپانے کا آسرا بھی نہیں۔ متاثرین نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور سپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا سے مطالبہ کیا ہے کہ انھیں متبادل سرکاری کوارٹرز الاٹ کیے جائیں۔

اصولی طور پر تو پارکنگ زیر زمین تعمیر کی جانی چاہیے نہ کہ اس کے لیے چھوٹے ملازمین کے رہائشی مکان ہی گرا دیے جائیں۔رہائشی کوارٹر گرانے سے قبل ملازمین کو متبادل رہایش گاہ میں منتقل کیا جانا چاہیے تھا۔ اگر یہ اقدام کر لیا جاتا تو یہ مسئلہ پیدا ہی نہ ہوتا۔ حیرت کی بات ہے کہ ہمارے با اختیار لوگوں کو بے وسیلہ افراد کے ساتھ انسانی ہمدردی بھی نہیں۔ پہلے مذکورہ کوارٹروں کی بجلی گیس اور پانی کاٹ دیا گیا اور پھر اگلے روز انہدامی کارروائی اچانک شروع ہو گئی۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ابھی صرف تین سرکاری کوارٹرز کو مسمار کیا گیا تھا کہ مکینوں کے زبردست احتجاج کے باعث مزید کوارٹروں کی مسماری روک دی گئی۔


متاثرین کا کہنا ہے کہ ہمیں حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ متبادل رہائش فراہم کی جائے گی لیکن حکومت نے نئے کوارٹرز الاٹ کیے بغیر ہی موجودہ کوارٹرز مسمار کرنا شروع کر دیے۔ متاثرین کھلے آسمان تلے پڑے ہیں جب کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن نے بھی چھوٹے سرکاری ملازمین کے ساتھ ہونے والی اس زیادتی کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھائی۔بہر حال سندھ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو انسانی بنیادوں پر خوش اسلوبی سے حل کرے۔متاثرین کی قانونی پوزیشن کیا ہے قطع نظر اس کے اس معاملے پر ہمدردانہ غور ہونا چاہیے۔

پاکستان میں یہ کلچر پختہ ہو گیا ہے کہ جو مسئلہ خوش اسلوبی سے حل ہو سکتا ہے' اسے بھی بحرانی شکل دے دی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ چاہے کسی سڑک کا منصوبہ شروع کرے یا کوئی ڈیم بنانا ہو تو اس کی زد میں آنے والے گھروں یا عمارتوں کو گرا دیا جاتا ہے ' اور اس سلسلے میں متاثرین کو اعتماد میں بھی نہیں لیا جاتا۔ تجاوزات کی مہم بھی دیکھ لی جائے تو ایسا ہی نظر آتا ہے۔ پہلے تجاوزات قائم ہونے دی جاتی ہیں اور پھر انھیں گرا دیا جاتا ہے۔ حکومت کو اپنی تعریف کرانے کے لیے گڈگورننس کا عملی ثبوت دینا چاہیے۔ سندھ اسمبلی میں موجود رہائشی کوارٹرز کا معاملہ بھی ایسا ہی نظر آتا ہے کہ پہلے انھیں تعمیر کرنے دیا گیا 'اگر یہ غیر قانونی تعمیرات تھیں تو انھیں تعمیرہونے ہی نہیں دیا جانا چاہیے تھا۔
Load Next Story