رواں سال پاکستان سمیت مختلف ملکوں میں سخت گرمی شدید سردی ہوگی ماہرین موسمیات

پاکستان میں بارش سے سیلاب کی شدت میں بھی اضافے کا خدشہ، دنیا کے بعض خطوں میں گرمی میں 7 فیصد اضافے کا امکان ہے

2015 میں دنیا کا ہر خطہ موسمی تباہ کاریوں کی زد میں رہا، قدرتی ال نینو اور موسمیاتی تبدیلی شدید اثرات مرتب کر رہے ہیں، عالمی ادارہ۔ فوٹو:فائل

سال 2016 میں پاکستان میں گرمیوں کے ساتھ بارش سے سیلاب کی شدت میں بھی اضافہ ہونے کا امکان ہے، عالمی ماہرین موسمیات نے کہا ہے کہ سردیوں کی شدت کے ساتھ ساتھ دنیا کے بعض خطوں میں گرمی کی شدت میں 7فیصد اضافے کا امکان ہے۔

بارشں سے سیلاب کی شدت میں اضافہ ہونے پر پاکستان سمیت دیگر ممالک کو موسمی معاملات میں مربوط پالیسی وضع کرنے پر زور دیا گیا ہے ۔گرمیوں کی شدت میں اضافہ پاکستان چین سمیت مشرقی ملکوں اور بعض مغربی یورپی ملکوں میں ہوسکتا ہے۔ دریں اثنا ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے مطابق سال 2015ء میں دنیا کا ہر خطہ موسمی تباہ کاریوں کی زد میں رہا۔ عالمی میڈیا رپورٹس میں بتایاگیا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ موسمی کیفیات بدل رہی ہیں جہاں شدید سردی تھی اب وہاں گرمی کی لہر میں اضافہ ریکارڈ کیاگیاہے اور جہاں بہت زیادہ گرمی پڑ رہی تھی وہاں گرمیوں میں گرمی کی شدت میں مزید اضافے جبکہ سردیوں میں پہلے سے زیاہ سردی کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔


بارشوں میں بھی 3سے 8فیصد تک اضافے کا بھی امکان ظاہر کیاگیا ہے۔ ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل مائیکل جیراڈ کے مطابق تباہ کن سیلابوں اور شدید خشک سالی کا بنیادی محرک ال نینو ہے ۔ قدرتی ال نینو اورموسمیاتی تبدیلی دونوں عوامل مل کر اپنے شدید اثرات مرتب کررہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ ال نینو آنے والے 15 برسوں تک دنیا کواپنی لپیٹ میں لے رکھے گا، 2013-14ء میں بین الحکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی کی جاری کردہ تجرباتی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی رونما ہوچکی جس کے بدترین اثرات دنیا کے ہرخطے میں نظر آرہے ہیں۔

اب دنیا اس بات پرمتفق ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں خصوصا کاربن ڈائی آکسائیڈ کے بڑھتے ہوئے اخراج میں کمی نہ کی گئی تو رواں صدی کے آخرتک کرہ ارض کادرجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیاتوکرہ اراض تباہی کے ہولناک مناظردیکھے گاجبکہ بعض سائنسدان نے 1.5 ڈگری کوہی دنیاکی تباہی کیلیے کافی قراردیاہے۔ سائنسدانوں کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ایشیا کوسب سے زیاد متاثر ہونے والا خطہ قرار دیا گیا ہے۔ عالمی ماحولیاتی کانفرنس سے پہلے اقوام متحدہ کے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن آفس کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ 1995ء سے اگست 2015ء کے درمیان6457 موسمی آفات ریکارڈکی گئیں جس کے نتیجے میں 6 لاکھ زندگیاں ختم ہوئیں 4 ارب افراد شدید متاثرہوئے ہیں۔ اوسط اندازے کے مطابق ہر سال 2 ہزار 5 ملین افراد موسمی آفات سے متاثر ہوتے ہیں۔
Load Next Story