نیاامریکی صدر پاکستان پر پالیسی میں بڑی تبدیلی نہیں ہوگی

خارجہ پالیسی میں انسداد دہشت گردی کو زیادہ اہمیت دینا مایوس کن ہے، تجزیہ نگار.

حکومت لوکل اتھارٹیزکی ہرممکن مددکرے گی،طوفان کے باعث ہونے والی ہلاکتوں پرافسوس ہے،باراک اوباما فوٹو: فائل

امریکا کے صدارتی انتخابات کے حوالے سے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکاکا اگلا صدر کوئی بھی ہو لیکن پاکستان کے بارے میں امریکی پالیسی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہوگی۔


صدارتی انتخابات سے محض چند روز قبل اسوقت امریکا میں جہاں اندرونی معاملات میں معیشت ، بیروزگاری، خسارے کا حجم، اسقاط حمل اور خواتین کے حقوق جیسے معاملات زیربحث ہیں وہاں دونوں صدارتی امیدواروں کی خارجہ پالیسی میں پاکستان کو خاص مقام دیا گیا ہے۔ ری پبلکن امیدوار مٹ رومنی نے پاکستان کے بارے میں ٹھوس مئوقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت ایک ایسی قوم کو طلاق دینے کا نہیں جسکے پاس 100ایٹمی ہتھیار ہیں تاہم انھوں نے پاکستان میں ڈرون حملوں پر بارک اوباما انتظامیہ کی حکمت عملی کی مکمل حمایت کی۔

وائٹ ہائوس کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی سابق ڈائریکٹر شمائلہ چوہدری نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ جہاں خطے میں القاعدہ کو نہتا کرنے کیلیے اوباما انتظامیہ کا کردار اہم رہا وہاں خارجہ پالیسی میں انسداد دہشت گردی کے عنصر کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دینا مایوس کن ہے۔ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ انسداد دہشتگردی کے مقاصد کے حصول کیلئے اقدامات تعلقات کی قیمت پر اٹھائے گئے۔ انھوں نے کہا کہ اپنی صدارت کے آغاز میں اوباما نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو واضح طور پر نمایاں کیا۔ اس سے قبل بش اور مشرف دور میں سب کچھ پس پردہ ہورہا تھا لیکن اوباما اس پالیسی کو منظرعام پر لائے۔ شمائلہ چوہدری نے کہا کہ امریکہ کا نیا صدر کوئی بھی ہو لیکن پاکستان پر امریکی پالیسی میں بڑی تبدیلی نہیں ہوگی۔
Load Next Story