خضدار وین پر فائرنگ سے آتشزدگی 18افراد زندہ جل گئے
4بچے اور8خواتین بھی شامل،مین آرسی ڈی شاہراہ پروین کی چھت پررکھے پٹرول کے کینوں پرفائرنگ کی گئی.
KARACHI:
خضدار میں نامعلوم افرادنے مسافروین پرفائرنگ کردی جس سے وین میں آگ لگ گئی اوروین میں سوار4بچوں اور 8 خواتین سمیت18افرادجھلس کرجاں بحق ہوگئے،واقعے میں 6افرادشدیدزخمی ہوگئے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے واقعے پر افسوس کااظہارکرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ نمائندہ ایکسپریس کے مطابق مسلح افرادنے وین کی چھت پررکھے ہوئے پٹرول کے کینوں پرفائرنگ کی جس میں آگ بھڑک اٹھی اور18مسافرجھلس کرجاں بحق،6شدیدزخمی ہوگئے،آگ اس قدرشدیدتھی جس سے8دکانیں ایک رکشااور2گاڑیاں بھی جل کر خاکسترہوگئیں جبکہ جاں بحق ہونے والوںکے اعضاجل کر بکھرے گئے،جائے وقوع پرقیات صغریٰ کا منظر اور ہرطرف چیخ وپکار تھی۔
فائر بریگیڈ فرنٹیئر کو رلیویزاورپولیس نے3گھنٹے کی جدوجہدکے بعد آگ پرقابوپایااورزخمیوں اورجاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کوخضدارسول اسپتال اورسی ایم ایچ منتقل کیاجہاں جاں بحق ہونے والوں میں صرف11افرادکی شناخت ہوسکی۔ پولیس کے مطابق جمعے کومین آرسی ڈی شاہراہ پرخضدار سے آرچنوجانے والی مسافرویگن میں مسافرسوارہوچکے تھے وین اڈے کے قریب پٹرول فروخت کرنے والی دکانوں سے پٹرول کے متعددکین پٹرول سے بھرکرویگن کی چھت پررکھ دیے گئے تھے کہ اسی اثنامیں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے وین پرفائرنگ کردی جس سے پٹرول کے کینوں میں آگ بھڑک اٹھی جس نے پوری وین اورپٹرول کی دکانوںکوبھی اپنی لپیٹ میں لے لیااورآگ کے شعلے آسمان کوچھونے لگے۔ڈپٹی کمشنرخضدارڈی پی او، فرنٹیئر کور لیویز اورپولیس کی بھاری نفری بھی موقع پرپہنچ گئی اورامدادی کارروائیاں شروع کردیں۔
عینی شاہدین کے حوالے سے پولیس کا کہناہے کہ آگ کے شعلے اس قدرشدیدتھے کہ اس پر قابو پانے میں3گھنٹے لگ گئے،مسافروں کے جسم جل کر ڈھانچوں میں تبدیل ہوگئے جبکہ متعدد افراد کے ہاتھ پائوں جل کرجسم سے الگ ہوگئے تھے،جائے وقوعہ قیامت صغریٰ کا منظر تھا، خضدار پولیس نے واقعے کے بعدملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔علاوہ ازیں ڈی پی اوخضدار صبیح الدین نے روزنامہ ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے 18 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے،ان کا کہناتھا کہ ایک شدید زخمی مسافرکوکراچی منتقل کردیاگیاہے،واقعے کے بعدبسوں کے ذریعے تیل لے جانے پرپابندی عائد کردی گئی ہے۔
اسلام آبادمیں مقیم وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی نے خضدارواقعے پرافسوس کا اظہارکرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی اورانتظامیہ کوہدایت کی ہے کہ زخمیوںکو علاج معالجے کی بہترسہولیات فراہم کی جائیں۔اے ایف پی کے مطابق واقعہ ایک پٹرول پمپ پرپیش آیاجہاں نامعلوم کار سواروں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں پمپ پرآگ بھڑ ک اٹھی جس نے وہاںکھڑی ایک مسافروین کوبھی اپنی لپیٹ میں لے لیا،آگ نے قریب واقع دکانوںکوبھی لپیٹ میں لے لیا۔اے ایف پی کے مطابق حکام نے بتایا ہے کہ اب تک کسی بھی گروپ نے واقعے کی ذمے داری قبول نہیںکی ہے۔
خضدار میں نامعلوم افرادنے مسافروین پرفائرنگ کردی جس سے وین میں آگ لگ گئی اوروین میں سوار4بچوں اور 8 خواتین سمیت18افرادجھلس کرجاں بحق ہوگئے،واقعے میں 6افرادشدیدزخمی ہوگئے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے واقعے پر افسوس کااظہارکرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ نمائندہ ایکسپریس کے مطابق مسلح افرادنے وین کی چھت پررکھے ہوئے پٹرول کے کینوں پرفائرنگ کی جس میں آگ بھڑک اٹھی اور18مسافرجھلس کرجاں بحق،6شدیدزخمی ہوگئے،آگ اس قدرشدیدتھی جس سے8دکانیں ایک رکشااور2گاڑیاں بھی جل کر خاکسترہوگئیں جبکہ جاں بحق ہونے والوںکے اعضاجل کر بکھرے گئے،جائے وقوع پرقیات صغریٰ کا منظر اور ہرطرف چیخ وپکار تھی۔
فائر بریگیڈ فرنٹیئر کو رلیویزاورپولیس نے3گھنٹے کی جدوجہدکے بعد آگ پرقابوپایااورزخمیوں اورجاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کوخضدارسول اسپتال اورسی ایم ایچ منتقل کیاجہاں جاں بحق ہونے والوں میں صرف11افرادکی شناخت ہوسکی۔ پولیس کے مطابق جمعے کومین آرسی ڈی شاہراہ پرخضدار سے آرچنوجانے والی مسافرویگن میں مسافرسوارہوچکے تھے وین اڈے کے قریب پٹرول فروخت کرنے والی دکانوں سے پٹرول کے متعددکین پٹرول سے بھرکرویگن کی چھت پررکھ دیے گئے تھے کہ اسی اثنامیں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے وین پرفائرنگ کردی جس سے پٹرول کے کینوں میں آگ بھڑک اٹھی جس نے پوری وین اورپٹرول کی دکانوںکوبھی اپنی لپیٹ میں لے لیااورآگ کے شعلے آسمان کوچھونے لگے۔ڈپٹی کمشنرخضدارڈی پی او، فرنٹیئر کور لیویز اورپولیس کی بھاری نفری بھی موقع پرپہنچ گئی اورامدادی کارروائیاں شروع کردیں۔
عینی شاہدین کے حوالے سے پولیس کا کہناہے کہ آگ کے شعلے اس قدرشدیدتھے کہ اس پر قابو پانے میں3گھنٹے لگ گئے،مسافروں کے جسم جل کر ڈھانچوں میں تبدیل ہوگئے جبکہ متعدد افراد کے ہاتھ پائوں جل کرجسم سے الگ ہوگئے تھے،جائے وقوعہ قیامت صغریٰ کا منظر تھا، خضدار پولیس نے واقعے کے بعدملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔علاوہ ازیں ڈی پی اوخضدار صبیح الدین نے روزنامہ ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے 18 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے،ان کا کہناتھا کہ ایک شدید زخمی مسافرکوکراچی منتقل کردیاگیاہے،واقعے کے بعدبسوں کے ذریعے تیل لے جانے پرپابندی عائد کردی گئی ہے۔
اسلام آبادمیں مقیم وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی نے خضدارواقعے پرافسوس کا اظہارکرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی اورانتظامیہ کوہدایت کی ہے کہ زخمیوںکو علاج معالجے کی بہترسہولیات فراہم کی جائیں۔اے ایف پی کے مطابق واقعہ ایک پٹرول پمپ پرپیش آیاجہاں نامعلوم کار سواروں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں پمپ پرآگ بھڑ ک اٹھی جس نے وہاںکھڑی ایک مسافروین کوبھی اپنی لپیٹ میں لے لیا،آگ نے قریب واقع دکانوںکوبھی لپیٹ میں لے لیا۔اے ایف پی کے مطابق حکام نے بتایا ہے کہ اب تک کسی بھی گروپ نے واقعے کی ذمے داری قبول نہیںکی ہے۔