ایل این جی مقامی گیس سے بھی سستی ہوگی شاہد خاقان
پائپ لائن منصوبوں پر 6ارب ڈالر خرچ کیے جارہے ہیں،بات چیت کیلیے وفدجلد ایران جائیگا
وفاقی وزیرپٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پٹرولیم سیکٹر کی ڈی ریگولیشن' انڈسٹری اور صارفین دونوں کیلیے فائدہ مند ہوگی، پٹرولیم سیکٹر میں غیرملکی سرمایہ کاروں کیلیے پرکشش مواقع موجود ہیں۔
وہ انرجی سیکٹر کی نمایاں کمپنی ''باکری پاکستان'' کے ملک میں 10سال مکمل ہونے پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے، تقریب میں باکری پاکستان کے گروپ کمپنی سی ای او حسین الشمع، ایم ڈی محمد شکیل بیگ، محمد میاں سومروودیگرنے شرکت کی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قلیل مدت میں توانائی کی طلب پوری کرنے کیلیے ایل این جی سے بہتر کوئی ذریعہ نہیں، مقامی گیس کی قیمت 6ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جبکہ درآمدی ایل این جی کی قیمت خرید 5.5ڈالر سے کم ہے۔
اس طرح درآمدی ایل این جی مقامی گیس سے بھی سستی پڑرہی ہے، پائپ لائن منصوبوں پر 6ارب ڈالر خرچ کیے جارہے ہیں، ایران کے ساتھ پائپ لائن منصوبے پر بات چیت کیلیے وفد جلد تہران روانہ ہوگا۔ اس موقع پر خطاب میں گروپ کمپنی سی ای او حسین الشمع نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کیلیے سازگار ملک ہے، پاکستان میں طویل مدت مستحکم بنیادوں پر سرمایہ کاری کی،سیکیورٹی خدشات اتنے نہیں جتنے بتائے جاتے ہیں،کمپنی2017 میں اپنے ریٹیل آؤٹ لیٹس کی تعداد میں نمایاں اضافے کا ارادہ رکھتی ہے۔
منیجنگ ڈائریکٹر محمد شکیل بیگ کی پریزنٹیشن میں بتایا گیا کہ سعودی عرب کے باکری انٹرنیشنل انرجی کمپنی کی 100فیصد سرمایہ کاری سے 1994 میں کاروبار کا آغاز حکومت کے ساتھ براہ راست سپلائی کے ذریعے کیا گیا، کمپنی نے پورٹ قاسم، مکھنی اور شکارپور میں اسٹوریج سہولتیں تعمیر کیں جبکہ دولت پور، محمود کوٹ اور سہالہ میں مزید اسٹوریج سہولتیں تعمیر کی جائیں گی، شکار پور میں زیر تعمیر ٹرمینل مالی سال 2016 کے دوران کام شروع کردیگا،کمپنی کی 2آئل مارکیٹنگ کمپنیاں باکری ٹریڈنگ کمپنی اور اوورسیز آئل ٹریڈنگ کمپنی کے انضمام کا عمل آخری مراحل میں ہے جس کو پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں آئی پی او کے ذریعے درج کرایا جائیگا۔
وہ انرجی سیکٹر کی نمایاں کمپنی ''باکری پاکستان'' کے ملک میں 10سال مکمل ہونے پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے، تقریب میں باکری پاکستان کے گروپ کمپنی سی ای او حسین الشمع، ایم ڈی محمد شکیل بیگ، محمد میاں سومروودیگرنے شرکت کی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قلیل مدت میں توانائی کی طلب پوری کرنے کیلیے ایل این جی سے بہتر کوئی ذریعہ نہیں، مقامی گیس کی قیمت 6ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جبکہ درآمدی ایل این جی کی قیمت خرید 5.5ڈالر سے کم ہے۔
اس طرح درآمدی ایل این جی مقامی گیس سے بھی سستی پڑرہی ہے، پائپ لائن منصوبوں پر 6ارب ڈالر خرچ کیے جارہے ہیں، ایران کے ساتھ پائپ لائن منصوبے پر بات چیت کیلیے وفد جلد تہران روانہ ہوگا۔ اس موقع پر خطاب میں گروپ کمپنی سی ای او حسین الشمع نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کیلیے سازگار ملک ہے، پاکستان میں طویل مدت مستحکم بنیادوں پر سرمایہ کاری کی،سیکیورٹی خدشات اتنے نہیں جتنے بتائے جاتے ہیں،کمپنی2017 میں اپنے ریٹیل آؤٹ لیٹس کی تعداد میں نمایاں اضافے کا ارادہ رکھتی ہے۔
منیجنگ ڈائریکٹر محمد شکیل بیگ کی پریزنٹیشن میں بتایا گیا کہ سعودی عرب کے باکری انٹرنیشنل انرجی کمپنی کی 100فیصد سرمایہ کاری سے 1994 میں کاروبار کا آغاز حکومت کے ساتھ براہ راست سپلائی کے ذریعے کیا گیا، کمپنی نے پورٹ قاسم، مکھنی اور شکارپور میں اسٹوریج سہولتیں تعمیر کیں جبکہ دولت پور، محمود کوٹ اور سہالہ میں مزید اسٹوریج سہولتیں تعمیر کی جائیں گی، شکار پور میں زیر تعمیر ٹرمینل مالی سال 2016 کے دوران کام شروع کردیگا،کمپنی کی 2آئل مارکیٹنگ کمپنیاں باکری ٹریڈنگ کمپنی اور اوورسیز آئل ٹریڈنگ کمپنی کے انضمام کا عمل آخری مراحل میں ہے جس کو پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں آئی پی او کے ذریعے درج کرایا جائیگا۔