ملک میں آج تک کسی نے مارشل لا کی مزاحمت نہیں کی چیف جسٹس

1972میں سپریم کورٹ نے آمریت کے دور میں دیئے گئے احکامات کو کالعدم قراردیا اور اس وقت کے حاکم کوغاصب قرار دیا، چیف جسٹس

1972میں سپریم کورٹ نے آمریت کے دور میں دیئے گئے احکامات کو کالعدم قراردیا اور اس وقت کے حاکم کوغاصب قرار دیا، چیف جسٹس فوٹو: فائل

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک می آج تک کسی نے مارشل لا کی مزاحمت نہیں کی۔



شیخوپورہ بار سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ 3 نومبر کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اس دن عدلیہ کی تاریخ وکلا نے قانون کی حمرانی کے لئے قربانیاں دیں، اس دن کو عدلیہ کو سرنگوں کرنے کے لئے چنا گیا تھا لیکن کوشش کرنے والوں کو وکلا کی طاقت کا اندازہ نہیں تھا۔ وکلا نے قانون اورآئین کے بہت قربانیاں دیں ہیں۔


چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 1972 میں سپریم کورٹ نے آمریت کے دور میں دیئے گئے احکامات کو کالعدم قرار دیا اور اس وقت کے حاکم کو غاصب قرار دیا۔ فیصلے کے ایک برس بعد ملک کے دستور ساز اداروں نے متفقہ طور پر آئین بنایا۔


چیف جسٹس نے مزید کہا کہ 1973 کے آئین ہی کی وجہ سے آج ملک میں آزاد عدلیہ اور جمہوریت ہے لیکن کچھ طاقتوں کوآئین سے وفاداری منظور نہیں تھی اور پانچ برسوں سے بھی کم وقت میں ایک بار پھر مارشل لگا کر آئین کو پامال کردیا گیا لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آج تک کسی نے ملک میں مارشل لا کے خلاف مزاحمت نہیں کی لیکن اب قانون کی پاسداری پر یقین رکھنے والا ہی ملکی باگ دوڑ سنبھالے کا۔

Recommended Stories

Load Next Story