2015 میں ایک کروڑ10لاکھ افراد ہیپا ٹائٹس کا شکار بنے سینیٹ کمیٹی

11ملین لوگ مختلف بیماریوںسے متاثرہوئے، 25 اضلاع کو ہیپا ٹائٹس کے لیے ہائی رسک قراردیاجاچکاہے۔

11ملین لوگ مختلف بیماریوںسے متاثرہوئے، 25 اضلاع کو ہیپا ٹائٹس کے لیے ہائی رسک قراردیاجاچکاہے۔ فوٹو: فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہیلتھ کے اجلاس میں انکشاف کیا گیاکہ 2015 کے دوران ملک میں ہیپاٹائٹس کے مریضوںکی تعدادایک کروڑ 10 لاکھ ریکارڈکی گئی ہے۔

کمیٹی نے پاکستان میڈیکل ریسرچ کونسل کوکارکردگی بہتر بنانے کی سفارش کردی جبکہ ہیپاٹائٹس کے کنٹرول کیلیے فاٹا میںفنڈز دگنے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اجلاس سینیٹر سجاد حسین طوری کی صدارت میںہوا، پاکستان میڈیکل ریسرچ کونسل کی ایگزیکٹوڈائریکٹرنے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ پورے ملک میں 12 ریسرچ سینٹرکام کررہے ہیں،کراچی اورلاہور میں خصوصی ریسرچ سینٹربھی قائم کیے گئے ہیں جس پرکمیٹی نے تجویزدی کہ خصوصی سینٹرز پورے ملک میں بنائے جائیں اور تحقیق کے شعبے کو مزید وسعت دی جائے۔ 2015 میں11 ملین لوگ متاثر ہوئے جس کی بڑی وجہ استعمال شدہ سرنجوںکا دوبارہ استعمال غیر معیاری طریقوں سے انتقال خون، سرجری اور دانتوںکے اوزاروںکا صاف نہ ہونا بنیادی وجوہ ہیں جن کی وجہ سے کالے یرقان کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔


ادارے کی سربراہ نے بتایا کہ اس وقت ملک میں 25 اضلاع کوہائی رسک اضلاع قرار دیا جا چکاہے،کمیٹی نے اس بات پرزوردیا کہ یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے اور اس سلسلے میں قومی سطح پرآگاہی پھیلانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ عوام میںشعور اجاگرکیا جاسکے، کمیٹی نے پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل بل 2015ء پر فیصلہ موخرکردیا۔

سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ پی ایم آرسی کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کی افرادی قوت کو بڑھایا جائے اور اس کے ہاتھ مضبوط کیے جائیں تاکہ ادارے کوزیادہ سے زیادہ مفید بنایا جا سکے،کمیٹی نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے لیے چیئرمین سینیٹ کی جانب سے ڈاکٹرجہانزیب جمال دینی کی بطور ممبر نامزدگی کی بھی منظوری دی، چیئرمین سجاد حسین طوری نے کہا کہ جعلی ڈاکٹروں اورعطائیوںکیخلاف سخت ترین کارروائی کی جائے،کسی کو زندگیوں کیساتھ نہیںکھیلنے دینگے اوریہ کہ انکے خلاف پی ایم ڈی سی کے ہاتھ بھی مضبو ط کرنیکی ضرورت ہے ۔

انھوں نے تجویز دی کہ قوانین میں ترامیم اور سزائوں میں مزید سختی لائی جائے ،انھوںنے یہ بھی کہا کہ اگرکسی سطح پر قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے تو وزارت اس سلسلے میںسفارشات کمیٹی کے سامنے پیش کرے، انھوںنے کمیٹی کی طرف سے بھر پورتعاون کا یقین بھی دلایا، کمیٹی اراکین نے کہاکہ فاٹامیںصحت کاشعبہ پسماندگی کا شکارہے اوراس کو بہتربنانے کی ضرورت ہے، یہ تجویزدی گئی کہ ڈاکٹروںاورمیڈیکل پروفیشنلزکواچھی تنخواہوں پر فاٹا میں تعینات کیا جائے، نعمان وزیر نے تجویزدی کہ صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے سلسلے میں فاٹا میں صوبوںکی نسبت فی کلومیٹرکے حساب سے دگنے فنڈز فراہم کیے جائیں تاکہ لوگوںکا احساس محرومی ختم کیا جا سکے۔
Load Next Story