گینگ وار کا سرغنہ عزیر بلوچ 90 روزہ ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے عزیر بلوچ سے تفتیش کے لیے جےآئی ٹی بنانےکی اجازت دے دی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو 90روزہ ریمانڈ پر رینجرز کی تحویل میں دے دیا۔
رینجرز حکام لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے انتہائی سخت سیکیورٹی میں سندھ ہائی کورٹ پہنچے تو اس دوران رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری پہلے سے عدالت کے اطراف موجود تھی جب کہ اس موقع عدالت کے داخلی و خارجی دروازوں پر بھی رینجرز اہلکار تعینات تھے۔ رینجرز حکام نے انتہائی سخت سیکیورٹی حصار میں عزیر بلوچ کو سر پر کپڑا ڈھانپ کراور ہاتھوں میں ہتھکڑی لگا کرانسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج سید محمد فاروق شاہ کے روبرو پیش کیا جہاں عدالت کے حکم پر رینجرز حکام ملزم کو چیمبر میں لے گئے اور عدالت سے 90 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی۔
رینجرز نے فاضل جج کے رو برو عزیر بلوچ کے خلاف مقدمات سے متعلق رپورٹ پیش کی اور مؤقف اختیار کیا کہ عزیر جان بلوچ کو آج کراچی کے مضافاتی علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے جب کہ ملزم کے خلاف مختلف نوعیت کے 55 مقدمات درج ہیں جس کی تفتیش کے لیے ملزم کو 90 روزہ جسمانی ریمانڈ پر رینجرز کی تحویل میں دیا جائے، عدالت نے رینجرز کا مؤقف سننے کے بعد عزیر بلوچ کا 90 روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزم کو رینجرز کی تحویل میں دے دیا۔رینجرز حکام نے ملزم سے تفتیش کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کی بھی درخواست کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کی اجازت دے دی۔
عدالت سے ریمانڈ حاصل کرنے کے بعد رینجرز حکام جب عزیر بلوچ کو لے کر عدالت سے باہر نکلے تو ملزم کے چہرے سے کپڑا ہٹا دیا گیا تھا اور اسے میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے رینجرز اپنی ساتھ لے گئی۔ ذرائع کے مطابق عزیر بلوچ کو 90 روزہ ریمانڈ کے دوران کراچی کے میٹھا رام ہاسٹل میں رکھا جائے گا۔
ادھر عزیر بلوچ کے وکیل کا کہنا ہے کہ رینجرز نے اپنے کاغذات میں عزیر بلوچ کی گرفتاری چاکیواڑہ سے ظاہر کی ہے جب کہ ملزم کے خلاف عدالت میں مقدمات کی کوئی فہرست پیش نہیں کی گئی اور نہ ہی ہمیں ملزم سے بات کرنے دی گئی۔
اس سے قبل ہفتے کی صبح ترجمان رینجرز کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو گرفتار کر لیا گیا ہے، عزیر بلوچ کو کراچی کے مضافاتی علاقے سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ شہر میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا۔ ترجمان کے مطابق ملزم سے سے اسلحہ بھی برآمد ہوا۔
ترجمان رینجرز کے مطابق عزیر بلوچ قتل، اقدام قتل اور بھتہ خوری سمیت 50 سے زائد مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا اور بہت عرصے سے مفرور تھا۔ ترجمان نے کہا کہ عزیر بلوچ کو انٹر پول کی مدد سےگرفتار کرنے کے لیے کراچی پولیس کی ٹیم خلیجی ملک گئی تھی اور ملزم کو دبئی میں گرفتار بھی کرلیا گیا تھا تاہم قانونی پیچیدگیوں اور کمزور شواہد کی بناء پر ملزم کو پاکستان کے حوالے نہیں کیا جاسکا۔
واضح رہے عزیر بلوچ ارشد پپو قتل کیس سمیت بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان سمیت دیگر اہم مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا۔
رینجرز حکام لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے انتہائی سخت سیکیورٹی میں سندھ ہائی کورٹ پہنچے تو اس دوران رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری پہلے سے عدالت کے اطراف موجود تھی جب کہ اس موقع عدالت کے داخلی و خارجی دروازوں پر بھی رینجرز اہلکار تعینات تھے۔ رینجرز حکام نے انتہائی سخت سیکیورٹی حصار میں عزیر بلوچ کو سر پر کپڑا ڈھانپ کراور ہاتھوں میں ہتھکڑی لگا کرانسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج سید محمد فاروق شاہ کے روبرو پیش کیا جہاں عدالت کے حکم پر رینجرز حکام ملزم کو چیمبر میں لے گئے اور عدالت سے 90 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی۔
رینجرز نے فاضل جج کے رو برو عزیر بلوچ کے خلاف مقدمات سے متعلق رپورٹ پیش کی اور مؤقف اختیار کیا کہ عزیر جان بلوچ کو آج کراچی کے مضافاتی علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے جب کہ ملزم کے خلاف مختلف نوعیت کے 55 مقدمات درج ہیں جس کی تفتیش کے لیے ملزم کو 90 روزہ جسمانی ریمانڈ پر رینجرز کی تحویل میں دیا جائے، عدالت نے رینجرز کا مؤقف سننے کے بعد عزیر بلوچ کا 90 روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزم کو رینجرز کی تحویل میں دے دیا۔رینجرز حکام نے ملزم سے تفتیش کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کی بھی درخواست کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کی اجازت دے دی۔
عدالت سے ریمانڈ حاصل کرنے کے بعد رینجرز حکام جب عزیر بلوچ کو لے کر عدالت سے باہر نکلے تو ملزم کے چہرے سے کپڑا ہٹا دیا گیا تھا اور اسے میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے رینجرز اپنی ساتھ لے گئی۔ ذرائع کے مطابق عزیر بلوچ کو 90 روزہ ریمانڈ کے دوران کراچی کے میٹھا رام ہاسٹل میں رکھا جائے گا۔
ادھر عزیر بلوچ کے وکیل کا کہنا ہے کہ رینجرز نے اپنے کاغذات میں عزیر بلوچ کی گرفتاری چاکیواڑہ سے ظاہر کی ہے جب کہ ملزم کے خلاف عدالت میں مقدمات کی کوئی فہرست پیش نہیں کی گئی اور نہ ہی ہمیں ملزم سے بات کرنے دی گئی۔
اس سے قبل ہفتے کی صبح ترجمان رینجرز کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو گرفتار کر لیا گیا ہے، عزیر بلوچ کو کراچی کے مضافاتی علاقے سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ شہر میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا۔ ترجمان کے مطابق ملزم سے سے اسلحہ بھی برآمد ہوا۔
ترجمان رینجرز کے مطابق عزیر بلوچ قتل، اقدام قتل اور بھتہ خوری سمیت 50 سے زائد مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا اور بہت عرصے سے مفرور تھا۔ ترجمان نے کہا کہ عزیر بلوچ کو انٹر پول کی مدد سےگرفتار کرنے کے لیے کراچی پولیس کی ٹیم خلیجی ملک گئی تھی اور ملزم کو دبئی میں گرفتار بھی کرلیا گیا تھا تاہم قانونی پیچیدگیوں اور کمزور شواہد کی بناء پر ملزم کو پاکستان کے حوالے نہیں کیا جاسکا۔
واضح رہے عزیر بلوچ ارشد پپو قتل کیس سمیت بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان سمیت دیگر اہم مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا۔