عزیر بلوچ کی گرفتاری پر ڈی جی رینجرز نے مجھے اعتماد میں لیا وزیراعلیٰ سندھ
امید ہے عزیر بلوچ کے معاملے پر شفاف تحقیقات ہوں گی اور اس سے متعلق ہم پر کوئی بات آئی تو جواب دیں گے، قائم علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا ہےکہ ڈی جی رینجرز نے عزیر بلوچ کی گرفتاری پر مجھے اعتماد میں لیا جب کہ امید ہے کہ اس معاملے پر شفاف تحقیقت ہوں گی۔
سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا لوگ کہتے ہیں کہ عزیر بلوچ کو پہلے تحویل میں لیا گیا تھا پھر گرفتاری ظاہر کی گئی لہٰذا اس کا فیصلہ تو عدالت نے ہی کرنا ہے تاہم عزیر بلوچ کی گرفتاری پر ڈی جی رینجرز نے مجھے اعتماد میں لیا اور انہوں نے بتایا کہ ملزم پر قتل ڈکیتی اور دیگر جرائم کے مقدمات ہیں جس پر ڈی جی رینجرز سے کہا کہ ان سب چیزوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے عزیر بلوچ کے معاملے پر شفاف تحقیقات ہوں گی اور اس سے متعلق ہم پر کوئی بات آئی تو جواب دیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ عزیر بلوچ کئی مقدمات میں مطلوب ہے اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہے۔ انہوں نے کہا کہ عزیر بلوچ کی گرفتاری کے لیے ٹیم ہم نے ہی دبئی بھیجی تھی، ہم جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کے سخت خلاف ہیں، ہم نے دہشت گردوں کی نہ کبھی حمایت کی ہے اور نہ ہی ایسا کریں گے لہٰذا ہمارا مؤقف تھا کہ سینئر سیاستدان کی گرفتاری سے قبل ہمیں اعتماد میں لیا جائے۔
قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں اغوا برائے تاوان کا کوئی مسئلہ نہیں، ہم نے کراچی سمیت پورے سندھ میں امن بحال کیا، کراچی میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے اہم اقدامات کیے، انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں بھی اضافہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں کراچی کے حالات بد ترین تھے لیکن گزشتہ پانچ سے 6 سالوں میں حالات بہت بہتر ہوئے ہیں، ہم نے دہشت گردوں کے خلاف امن کے قیام کے لیے بہت سی کامیابیاں حاصل کیں اور بہت سے دہشت گردوں کو کیفرکردار تک بھی پہنچایا گیا جب کہ کراچی آپریشن کو اندرون سندھ تک لانے میں بھی ہماری ہی دلچسپی تھی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپلزپارٹی شدت پسندی کے خلاف ہے اور اس کا عملی ثبوت بھی دیا ہے جب کہ دہشت گردوں کے خلاف سندھ حکومت کی کوششوں کو سراہا گیا ہے، کراچی میں امن وامان کی بحالی میں رینجرز اور پولیس نے اچھا کام کیا لیکن بعض لوگوں کو ہمارے کام نظر نہیں آتے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال سے کراچی میں دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا جو امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے جب کہ یقیناً وزیر اعظم نواز شریف نے بھی ہمارا بہت ساتھ دیا لیکن حقیقی معنوں میں انہیں جو حصہ ڈالنا چاہیے تھا وہ نہیں ڈالا، وزیر اعظم نے متعدد بار سندھ کی ترقی کے لیے فنڈز کا وعدہ بھی کیا لیکن آج تک کوئی وعدہ وفا نہ ہوسکا اور ایک کوڑی بھی نہیں دی گئی۔
قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہماری وفاق سے کوئی لڑائی نہیں صرف بعض معاملات پر تحفظات ہیں کیونکہ 18 ویں ترمیم میں صوبوں کو مکمل خودمختاری دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے امن کے قیام، غربت کے خاتمے کے لیے پروگرام، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہت سے اقداما ت کیے اور جو کام گزشتہ 30 سالوں میں نہیں ہوئے تھے ہم نے چند سالوں میں کردکھائے۔ انہوں نے کہا کہ سکھر کی ترقی کے لیے ڈھائی ارب روپے خرچ کرچکے ہیں لیکن فنڈز لگنے کے باوجود بھی ترقی کا نہ ہونا باعث تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں نے جس طرح جمہوریت کی جدوجہد میں ہمارا بھرپور ساتھ دیا اب وہ سندھ کی ترقی کے لیے بھی دلچسپی لیں۔
سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا لوگ کہتے ہیں کہ عزیر بلوچ کو پہلے تحویل میں لیا گیا تھا پھر گرفتاری ظاہر کی گئی لہٰذا اس کا فیصلہ تو عدالت نے ہی کرنا ہے تاہم عزیر بلوچ کی گرفتاری پر ڈی جی رینجرز نے مجھے اعتماد میں لیا اور انہوں نے بتایا کہ ملزم پر قتل ڈکیتی اور دیگر جرائم کے مقدمات ہیں جس پر ڈی جی رینجرز سے کہا کہ ان سب چیزوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے عزیر بلوچ کے معاملے پر شفاف تحقیقات ہوں گی اور اس سے متعلق ہم پر کوئی بات آئی تو جواب دیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ عزیر بلوچ کئی مقدمات میں مطلوب ہے اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہے۔ انہوں نے کہا کہ عزیر بلوچ کی گرفتاری کے لیے ٹیم ہم نے ہی دبئی بھیجی تھی، ہم جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کے سخت خلاف ہیں، ہم نے دہشت گردوں کی نہ کبھی حمایت کی ہے اور نہ ہی ایسا کریں گے لہٰذا ہمارا مؤقف تھا کہ سینئر سیاستدان کی گرفتاری سے قبل ہمیں اعتماد میں لیا جائے۔
قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں اغوا برائے تاوان کا کوئی مسئلہ نہیں، ہم نے کراچی سمیت پورے سندھ میں امن بحال کیا، کراچی میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے اہم اقدامات کیے، انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں بھی اضافہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں کراچی کے حالات بد ترین تھے لیکن گزشتہ پانچ سے 6 سالوں میں حالات بہت بہتر ہوئے ہیں، ہم نے دہشت گردوں کے خلاف امن کے قیام کے لیے بہت سی کامیابیاں حاصل کیں اور بہت سے دہشت گردوں کو کیفرکردار تک بھی پہنچایا گیا جب کہ کراچی آپریشن کو اندرون سندھ تک لانے میں بھی ہماری ہی دلچسپی تھی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپلزپارٹی شدت پسندی کے خلاف ہے اور اس کا عملی ثبوت بھی دیا ہے جب کہ دہشت گردوں کے خلاف سندھ حکومت کی کوششوں کو سراہا گیا ہے، کراچی میں امن وامان کی بحالی میں رینجرز اور پولیس نے اچھا کام کیا لیکن بعض لوگوں کو ہمارے کام نظر نہیں آتے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال سے کراچی میں دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا جو امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے جب کہ یقیناً وزیر اعظم نواز شریف نے بھی ہمارا بہت ساتھ دیا لیکن حقیقی معنوں میں انہیں جو حصہ ڈالنا چاہیے تھا وہ نہیں ڈالا، وزیر اعظم نے متعدد بار سندھ کی ترقی کے لیے فنڈز کا وعدہ بھی کیا لیکن آج تک کوئی وعدہ وفا نہ ہوسکا اور ایک کوڑی بھی نہیں دی گئی۔
قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہماری وفاق سے کوئی لڑائی نہیں صرف بعض معاملات پر تحفظات ہیں کیونکہ 18 ویں ترمیم میں صوبوں کو مکمل خودمختاری دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے امن کے قیام، غربت کے خاتمے کے لیے پروگرام، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہت سے اقداما ت کیے اور جو کام گزشتہ 30 سالوں میں نہیں ہوئے تھے ہم نے چند سالوں میں کردکھائے۔ انہوں نے کہا کہ سکھر کی ترقی کے لیے ڈھائی ارب روپے خرچ کرچکے ہیں لیکن فنڈز لگنے کے باوجود بھی ترقی کا نہ ہونا باعث تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں نے جس طرح جمہوریت کی جدوجہد میں ہمارا بھرپور ساتھ دیا اب وہ سندھ کی ترقی کے لیے بھی دلچسپی لیں۔