سیکیورٹی کا خوف نہیں امن کے سفیر بن کر بھارت جائینگے پاکستانی قائد

ورلڈ کپ سیمی فائنل کی طرح بہترین انتظامات کی توقع ہے، خوشگوارتعلقات کے نئے دورکا آغاز ہو گا، مصباح

بھارتی عوام ہمیشہ کی طرح اس بار بھی خوب عزت افزائی کرینگے، کرائوڈ کا دبائو پاکستان نہیں بلکہ میزبان پلیئرز پر ہوگا، اسکواڈ کے بارے میں آئندہ چند روز میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ فوٹو: فائل

پاکستانی ٹیم کے دورئہ بھارت کا اعلان ہوتے ہی انتہا پسند بھارتی تنظیموں کی جانب سے مخالفت شروع ہو گئی ہے۔

اس کے باوجود کپتان مصباح الحق کو یقین ہے کہ ٹورکے دوران سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہو گا، ان کا کہنا ہے کہ امن کے سفیر بن کر بھارت جا رہے ہیں، سیریز خوشگوار تعلقات کے نئے دور کا نقطہ آغاز ثابت ہو گی،انھوں نے روایتی حریفوں کے درمیان باہمی کرکٹ کی بحالی کا کریڈٹ چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف کو دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ جلد ٹیسٹ سیریز کا انعقاد بھی کیا جائے گا، ان کے مطابق دونوں ٹیمیں متوازن اورکسی کو فیورٹ قرار نہیں دیا جا سکتا، اسٹار بیٹسمین کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ بھارتی عوام ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پاکستانی پلیئرز کی خوب عزت افزائی کریں گے۔

مصباح کا کہنا ہے کہ کرائوڈ کا دبائو پاکستانی نہیں بلکہ خود بھارتی پلیئرز پر ہی ہو گا، پاکستان اسکواڈ میں آئوٹ آف فارم سینئرز کی شمولیت کا فیصلہ چند روز بعد اجلاس میں کیا جائے گا۔ انھوں نے ان خیالات کا اظہار راولپنڈی سے فون پر نمائندہ ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔ 2008 ء میں ممبئی حملوں کے بعد سے پاک بھارت کرکٹ تعلقات تعطل کا شکار ہو گئے تھے، دونوں ممالک میں سیاسی کشیدگی کم ہونے کا کھیلوں پر بھی اثر پڑا،گذشتہ دنوں بھارتی حکومت نے پاکستانی ٹیم کو دورے کیلیے کلیئرنس دے دی اور اب سیریز کے شیڈول کا اعلان بھی ہو چکا ہے۔


25 دسمبر سے 6 جنوری تک2 ٹوئنٹی 20 اور 3 ون ڈے میچز کھیلے جائیں گے، ابھی ٹور میں دو ماہ سے کچھ کم وقت باقی تاہم انتہا پسند بھارتی تنظیموں کی جانب سے مخالفت شروع کی جا چکی ہے،اس کے باوجود مصباح الحق کو سیکیورٹی پر کوئی خدشہ نہیں، ان کے مطابق ہم امن کا سفیر بن کر بھارت جا رہے ہیں، سیکیورٹی کے حوالے سے کوئی خوف نہیں ہوگا، پاکستانی ون ڈے اور ٹیسٹ قائد نے کہا کہ گذشتہ برس موہالی میں ورلڈکپ سیمی فائنل کے دوران بھی اچھے انتظامات کیے گئے تھے، سیکیورٹی کا خیال رکھنا میزبان کی ذمہ داری ہے مجھے امید ہے کہ وہ زبردست اقدامات کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ بھارت کیخلاف کئی برس بعد ہونے والی سیریز انتہائی اہمیت کی حامل ہے، اس کیلیے دونوں بورڈز نے خاصی کوششیں کیں،دونوں ممالک کے درمیان مقابلے نہ ہونے سے شائقین مایوس تھے تاہم اب انھیں اچھے مقابلے دیکھنے کو ملیں گے،2،2 سال بعد کسی آئی سی سی ایونٹ میں جب پاک بھارت مقابلہ ہوتا تھا تو دور دور سے لوگ اسے دیکھنے آتے تھے اس سے دلچسپی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، انھوں نے کہا کہ میں کرکٹ روابط کی بحالی کا کریڈٹ چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف کو دوں گا جن کی وجہ سے5 سال بعد پاک بھارت مقابلے ہونے جا رہے ہیں، اس سے آئندہ مزید سیریز کے امکانات بھی بڑھیں گے۔

ایک سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ مختصر سیریز تو ایک آغاز ہے ، ابھی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچز ہو رہے ہیں یقیناً آئندہ ٹیسٹ بھی ہوں گے، یہ سیریز خوشگوار تعلقات کے نئے دور کا نقطہ آغاز ثابت ہو گی۔ پاکستانی کپتان نے کہا کہ اپنی کنڈیشنز میں بھارتی ٹیم سخت حریف ثابت ہو گی، اس کی بیٹنگ بیحد مضبوط جبکہ ہمیں بہترین بولنگ اٹیک کا ایڈوانٹیج حاصل ہے، دونوں ٹیمیں یکساں معیار کی لگتی ہیں لہذا کسی کو فیورٹ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انھوں نے کہا کہ کرائوڈ کا ہم پرنہیں بلکہ میزبان ٹیم پر ہی دبائو ہو گا،بھارت میں کرکٹ دیکھنے بے تحاشا لوگ اسٹیڈیم آتے ہیں، کھیل کے دوران وہاں جیسا ماحول دنیا میں کہیں نہیں ملتا، کھلاڑی بھی بیحد لطف اندوز ہوتے ہیں،سیریز کیلیے جو نوجوان پلیئرز منتخب ہوں گے انھیں بھی اچھا پرفارم کر کے ایک دن میں ہی سپراسٹار بننے کا موقع مل سکتا ہے، ایک سنچری یا5 وکٹ کی کارکردگی انھیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دے گی۔

مصباح الحق نے کہا کہ بھارت میں جب بھی جانا ہوا وہاں کے عوام نے بہت عزت دی، بھارتی کرکٹ کو پسند کرتے ہیں اور جو بھی ٹیم اچھا کھیلے چاہے پاکستان کی ہی کیوں نہ ہو اسے داد ضرور ملتی ہے، جس طرح انھیں اپنے کرکٹرز اچھے لگتے ہیں ویسے ہی پاکستانی کرکٹرز بھی ان کیلیے ہیرو ہیں، مجھے امید ہے کہ اس ٹور میں بھی ہمیں اچھے کھیل پر خوب پذیرائی ملے گی، ٹوئنٹی 20 ورلڈکپ میں خراب پرفارم کرنے والے سینئرز کی ٹیم میں شمولیت کے سوال پر کپتان نے کہا کہ ان دنوں پریذیڈنٹ ٹرافی کے میچز جاری اور پلیئرز ان میں مصروف ہیں، سلیکٹرز بھی سب کے کھیل پر نظر رکھے ہوئے ہوں گے، ٹیم کے انتخاب کا فیصلہ بھارتی کنڈیشنز اور اسکواڈ کو دیکھ کر ہی کیا جائے گا، آئندہ چند روز بعد میٹنگ میں غور ہو گا کہ کس پلیئر کو موقع دینا چاہیے، یقیناً اس میں تجربہ اور فارم کو بھی اہمیت دی جائے گی، ابھی سیریز میں کئی روز باقی ہیں لہذا ہمیں تیاریوں کا اچھا موقع ملے گا۔
Load Next Story