ابھی تو میں جوان ہوں
چینی بزرگ کی آن لائن تصاویر نے دھوم مچادی
سوشل میڈیا عام لوگوں کو بھی خاص کردیتا ہے۔ اس امر کی مثال چین سے تعلق رکھنے والے 85 سالہ بڑے میاں ہیں، جو ان دنوں سماجی میڈیا پر مقبولیت کا مزہ لے رہے ہیں۔
یہ چینی بزرگ ایک کسان ہیں، جن کی جدید ملبوسات میں اور مختلف مقامات پر لی جانے والی تصاویر چینی سوشل میڈیا پر آکر انھیں مقبول کرگئی ہیں۔
یہ تصاویر ان بڑے میاں، جن کا نام خبر میں نہیں بتایا گیا، کے پوتے نے کھینچی ہیں۔ یہ تصاویر اس وقت بنائی گئیں جب یہ پچاسی سالہ کسان اپنے گاؤں سے نکل کر پوتے سے ملنے معاشی سرگرمیوں سے معمور شہر Xiamenگئے اور وہاں قیام کیا۔
بڑے میاں کا تیس سالہ پوتا Ding Guoliangکہتا ہے کہ وہ اپنے دادا کی ان تصاویر کے ذریعے یہ پیغام دینا چاہتے ہے کہ لوگوں کو اپنے بزرگوں کا خیال رکھنا چاہیے اور انھیں یہ محسوس نہیں ہونے دینا چاہیے کہ وہ اکیلے ہیں۔
ان بزرگ کی اہلیہ دو سال قبل دنیا چھوڑ کر جاچکی ہیں اور وہ گاؤں میں اپنے فارم پر اکیلے رہتے ہیں۔ وہ درختوں اور پودوں کی دیکھ بھال کرکے اپنا وقت بتاتے ہیں۔ Ding Guoliang نے، جو پروفیشنل فوٹوگرافر ہے، گذشتہ سال ستمبر میں اپنے دادا کو اپنے پاس بلایا تھا، تاکہ دادا پوتا کچھ وقت ساتھ گزار سکیں۔
داداجان کے اس دورے کے دوران پوتے نے انھیں جدید تراش خراش کے لباس زیب تن کرنے پر راضی کیا اور مختلف پوز بنواکر ان کی تصاویر کھینچیں۔ وہ کہتا ہے کہ میرے دادا بہت مضبوط انسان ہیں، جو اپنی شریک حیات کو کھودینے کے بعد غم زدہ رہنے لگے ہیں۔
Ding Guoliang کہا کہنا ہے کہ اس کے دادا نے تصاویر بنواتے ہوئے بڑے پروفیشنل رویے کا مظاہرہ کیا اور نہ ہو ہنسے نہ کوئی غیرفطری انداز اختیار کیا۔
یہ تصاویر جب آن لائن آئیں تو ان داداجان کو چین میں زبردست مقبولیت حاصل ہوگئی۔ ٹوئٹر سے مشابہت رکھنے والی چینی سائٹ Weibo پر ان کی تصاویر کو ایک لاکھ 30 ہزار مرتبہ دیکھا جاچکا ہے۔
ان بزرگ کی تصاویر کی مقبولیت اپنی جگہ، مگر ان تصویروں کے ذریعے جو پیغام دیا گیا ہے اسے ہم سب کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اور یہ پیغام ہے بزرگوں سے محبت، انھیں وقت دینے اور انھیں زندہ اور تنہا نہ ہونے کا احساس دینے کا۔
یہ چینی بزرگ ایک کسان ہیں، جن کی جدید ملبوسات میں اور مختلف مقامات پر لی جانے والی تصاویر چینی سوشل میڈیا پر آکر انھیں مقبول کرگئی ہیں۔
یہ تصاویر ان بڑے میاں، جن کا نام خبر میں نہیں بتایا گیا، کے پوتے نے کھینچی ہیں۔ یہ تصاویر اس وقت بنائی گئیں جب یہ پچاسی سالہ کسان اپنے گاؤں سے نکل کر پوتے سے ملنے معاشی سرگرمیوں سے معمور شہر Xiamenگئے اور وہاں قیام کیا۔
بڑے میاں کا تیس سالہ پوتا Ding Guoliangکہتا ہے کہ وہ اپنے دادا کی ان تصاویر کے ذریعے یہ پیغام دینا چاہتے ہے کہ لوگوں کو اپنے بزرگوں کا خیال رکھنا چاہیے اور انھیں یہ محسوس نہیں ہونے دینا چاہیے کہ وہ اکیلے ہیں۔
ان بزرگ کی اہلیہ دو سال قبل دنیا چھوڑ کر جاچکی ہیں اور وہ گاؤں میں اپنے فارم پر اکیلے رہتے ہیں۔ وہ درختوں اور پودوں کی دیکھ بھال کرکے اپنا وقت بتاتے ہیں۔ Ding Guoliang نے، جو پروفیشنل فوٹوگرافر ہے، گذشتہ سال ستمبر میں اپنے دادا کو اپنے پاس بلایا تھا، تاکہ دادا پوتا کچھ وقت ساتھ گزار سکیں۔
داداجان کے اس دورے کے دوران پوتے نے انھیں جدید تراش خراش کے لباس زیب تن کرنے پر راضی کیا اور مختلف پوز بنواکر ان کی تصاویر کھینچیں۔ وہ کہتا ہے کہ میرے دادا بہت مضبوط انسان ہیں، جو اپنی شریک حیات کو کھودینے کے بعد غم زدہ رہنے لگے ہیں۔
Ding Guoliang کہا کہنا ہے کہ اس کے دادا نے تصاویر بنواتے ہوئے بڑے پروفیشنل رویے کا مظاہرہ کیا اور نہ ہو ہنسے نہ کوئی غیرفطری انداز اختیار کیا۔
یہ تصاویر جب آن لائن آئیں تو ان داداجان کو چین میں زبردست مقبولیت حاصل ہوگئی۔ ٹوئٹر سے مشابہت رکھنے والی چینی سائٹ Weibo پر ان کی تصاویر کو ایک لاکھ 30 ہزار مرتبہ دیکھا جاچکا ہے۔
ان بزرگ کی تصاویر کی مقبولیت اپنی جگہ، مگر ان تصویروں کے ذریعے جو پیغام دیا گیا ہے اسے ہم سب کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اور یہ پیغام ہے بزرگوں سے محبت، انھیں وقت دینے اور انھیں زندہ اور تنہا نہ ہونے کا احساس دینے کا۔